گپ شپ کے نام


آج اگر آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو آپ کو ہر شخص کسی نا کسی مصیبت، پریشانی، مشکلات اور ٹینشنوں سے ستایا ہوا ملے گا۔ وہ مصیبتیں اور

پریشانیاں چاہے گھر والوں کی طرف سے ہوں، کاروبار کی وجہ سے ہوں، دوست و احباب کی طرف سے ہوں یا کسی اور طرف سے ہوں، انسان ان مشکلات و پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لیے اپنے ہاتھ پاؤں ضرور مارتا ہے۔ کہیں وہ اپنے دوستوں کی محفلوں میں بیٹھ کر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرتا ہے، ان کے درمیان اپنی پریشانیوں کا حل تلاش کرتا ہے، اپنے رویے کو درست کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ہنسی خوشی زندگی گزارنے کے طور طریقے کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے، کہیں وہ اپنے گھر کے افراد کے ساتھ بیٹھ کر اپنے من کو تسلی دینے کی کوشش کرتا ہے، کہیں وہ اپنے معاشرے کی پریشانیوں سے وقتی طور پر چھٹکارا پانے کے لیے سیرو سیاحت کی طرف رخ کرتا ہے اور کہیں وہ اپنے سارے دن کی تھکاوٹ و ذہنی دباؤ کو مختلف طرح کی موویز اور ڈرامے دیکھ کر دور کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اگر کوئی شخص اپنے گھر والوں کو خیر آباد کہہ کر بیرون ملک روزگار کے سلسلے میں جاتا ہے تو وہ اپنی پریشانی و مشکل کو اپنے گھر والوں کے ساتھ گفتگو و شنید کر کے ہلکا کرتا ہے۔

آج کا دور بہت ہی جدید ترین ہے، آپ اپنے پیغامات گھنٹوں کی بجائے چند سیکنڈوں میں اپنے جاننے والوں کے ہاں پہنچا سکتے ہیں۔ جو انسان سوشل میڈیا کی پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی مختلف طرح کی ایپس کو استعمال کرنا جانتا ہو تو اس کے لیے پیغام رسانی کوئی مشکل کام نہیں ہے اور وہ بڑی گہرائی کے ساتھ ان ایپس کو استعمال کرنا جانتا ہے۔ پہلے لوگ میٹا (Meta) کی مختلف ایپس مثلاً فیس بک، واٹس ایپ اور میسنجر کو اپنے استعمال میں لاتے تھے لیکن گزشتہ سال ٹویٹر نے بھی ایک اہم فنکشن پوری دنیا میں متعارف کروایا ہے اور وہ ہے ”ٹویٹر سپیس“ ۔

آپ جب ٹویٹر ایپ کو انسٹال کرنے کے بعد اپنا اکاؤنٹ بناتے ہیں تو آپ کو اپنی پروفائل میں ٹویٹر سپیس کا آپشن نظر آتا ہے۔ ٹویٹر نے بھی یہ اقدام دوسری ایپس کے طور طریقے کو دیکھ کر اٹھایا ہو گا اور اس کا واحد مقصد پوری دنیا میں پھیلے ہوئے بنی نوع انسانوں کو آپس میں ملانا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کے افراد اور مقامی دوست و احباب کے علاوہ ان لوگوں سے بھی بات کرنے کا شرف حاصل کرے جو بیرون ممالک میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس ٹویٹر سپیس کی وجہ سے بہت سے رشتے دشمنی کی بجائے دوستی میں تبدیل ہوئے، انجان لوگ دوست بن گئے اور مسائل سے دوچار لوگ کسی حد تک اپنے ذاتی مسائل کا حل نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔

شروع شروع میں جب میں مختلف ٹویٹر سپیس میں جاتا تو وہاں پر مجھے شرکاء مختلف موضوعات پر بات چیت کرتے ہوئے دیکھنے کو ملے اور ایک دن میں گپ شپ کے ٹیگ کے ساتھ جاری ایک سپیس میں گیا جس کو ایڈم بھائی، عثمان چوہدری اور لالہ عالمگیر خان مشوانی ہینڈل کرتے ہیں اور وہاں پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہوئے نظر آئے، حقیقتاً وہ لوگ صرف ہنسی مذاق ہی نہیں کر رہے تھے بلکہ وہاں پر جو بھی سپیس جوائن کرتا تھا اس کا واحد مقصد اپنے سارے دن کے کام کاج کی وجہ سے تھکاوٹ اور ذہنی ٹینشنوں کو دور کرنا تھا تاکہ جب وہ صبح اٹھے تو وہ اپنے آپ کو نارمل انسان کے طور پر محسوس کرے۔

ایک انسان کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کہ وہ دنیا کے دوسرے کونے میں موجود لوگوں کو تفریح مہیا کرتا ہے اور ان کے دکھوں کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے اور شاید اسی مصمم ارادے سے ایڈم بھائی، عثمان چوہدری، لالہ عالمگیر خان مشوانی اور دیگر معزز ارکان اس ٹویٹر سپیس کو ”گپ شپ“ کے ٹیگ کے ساتھ چلا رہے ہیں۔ وہاں پر جتنے بھی نئے شرکاء آتے ہیں تو ان کو بڑے عزت و احترام کے ساتھ خوش آمدید کہا جاتا ہے اور وقتاً فوقتاً سب سے رسمی تعارف اور ان کی روزانہ کی مصروفیات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی جاتی ہے اور ہاں! اگر کوئی شخص کسی مشکل میں پھنسا ہوا ہو تو وہاں پر موجود معزز ارکان اس متاثرہ شخص کو مفید مشوروں سے بھی نوازتے ہیں۔

اس کے علاوہ اس ٹویٹر سپیس میں موجود دوستوں کو ایڈم بھائی جنہوں نے حال ہی میں ”دبئی تا جارجیا“ اپنا سفرنامہ شائع کیا ہے ان کا بڑی شدت سے انتظار ہوتا ہے کیونکہ وہ سب ایڈم بھائی کی لو سٹوری اور ان کی شیخوپورہ والی پھوپھو کے کارناموں کو جاننے کا بڑی شدت سے انتظار کرتے ہیں اور شاید اسی وجہ سے ٹویٹر سپیس کی دنیا ان سے اپنی محبت کا اظہار کرتی ہے اور ان سے ہم کلام ہونے کو فخر محسوس کرتی ہے۔ آپ کو اپنے اردگرد اس طرح کے لوگ بہت ہی کم تعداد میں ملیں گے جو اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ وقت نکال کر اپنے دوستوں کو ملحوظ رکھنے کے لیے وقف کرتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ایڈم بھائی، عثمان چوہدری، لالہ عالمگیر خان مشوانی سمیت دیگر معزز ارکان کو ہر قسم کی پریشانیوں سے محفوظ رکھے اور انہیں ان کی زندگی میں بے شمار خوشیاں عطاء فرمائے۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments