جنرل صاحب! میں الیکشن ہار رہا ہوں


جنرل صاحب! میری مدد کریں، میں الیکشن ہار رہا ہوں۔ یہ وہ قیمتی الفاظ تھے جو موجودہ وزیراعظم جناب عمران خان صاحب نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران اپنے مخالفین کے لیے روتے ہوئے استعمال کیے تھے۔ اس وقت عمران خان کی نام نہاد ترجمانوں کی فوج، ان کی کابینہ کے وزراء اور حکمران جماعت کے سوشل میڈیا کے ممبران بطور طنز یہ جملہ اپوزیشن جماعتوں کے خلاف استعمال کرتے اور ان کا مذاق اڑاتے نہیں تھکتے تھے لیکن قدرت کو ہر گز متکبرانہ انداز پسند نہیں ہے۔

اللہ تعالٰی متکبرانہ الفاظ اور متکبرانہ لہجے کو ہر گز پسند نہیں کرتا اور جب میں اس جملے کو حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں دیکھتا ہوں تو میرا ایمان پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے کہ اگر آپ عاجزانہ رویے کو چھوڑ کر متکبرانہ رویے کو اپنائیں گے تو اللہ تعالٰی انسان کے تکبر کو ایک جھٹکے میں نکال دیتا ہے اور شاید یہی مناظر ہمیں حکمران جماعت کے مضبوط گڑھ خیبرپختونخوا میں دیکھنے کو ملے جہاں پر اس صوبے کی عوام نے دوسری مرتبہ دو تہائی اکثریت سے تحریک انصاف کو کامیابی دلائی تھی اور ان کو اپنی فتح پر پورا بھروسا تھا کہ یہ ہمارا گھر ہے اور یہاں سے ہمیں شکست سے دو چار کرنا کسی جماعت کے بس کی بات نہیں ہے لیکن اللہ تعالٰی نے ان کی تمام تدبیروں پر پانی پھیر دیا اور اپوزیشن جماعتوں کو وہاں وہاں سے فتح عطاء فرمائی جہاں سے ایک عام انسان کی سوچ ختم ہو جاتی ہے کہ یہ سب کیسے ہو گیا؟

وزیراعظم عمران خان نے بارہا مرتبہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ حضرت مولانا فضل الرحمن کو بیہودہ تنقید کا نشانہ بنایا اور سرعام ان کو اپنی تقاریر میں بیہودہ القابات سے پکارتے رہتے۔ شاید عمران خان کی تربیت میں کوئی کمی رہ گئی ہوگی کہ جس طرح وہ ایک مذہبی راہنما کا مذاق اڑا کر لوگوں کو ملحوظ رکھنے کی کوشش کرتے تھے وہ انداز اللہ تعالٰی کو پسند نہیں آیا اور اللہ تعالٰی نے اسی جماعت کے ہاتھوں عمران خان کو شکست دلوائی جس جماعت کو وہ حلوے والی اور شر پسندوں کی جماعت کہتے رہے۔

جی ہاں! یہ وہی جماعت ہے جس نے پشاور میں تحریک انصاف کو مات دی، یہ وہی جماعت ہے جس نے کوہاٹ میں تحریک انصاف کو شکست سے دو چار کیا، یہ وہی جماعت ہے جس نے بنوں میں تحریک انصاف کو سانس تک نہ لینے دیا، یہ وہی جماعت ہے جس نے چارسدہ میں تحریک انصاف کو منہ دکھانے کے قابل نہ چھوڑا، یہ وہی جماعت ہے جس نے تحصیل شبقدر میں تحریک انصاف کو شکست فاش دے دی اور یہ وہی جماعت ہے جس نے ابھی تک حکمران جماعت تحریک انصاف کا ایک مئیر بھی صوبے میں بننے نہیں دیا، یہ وہی جماعت ہے جس نے تحریک انصاف کے امیدواران کو آٹھ اضلاع میں کامیاب تک نہ ہونے دیا اور یہ وہی جماعت ہے جس نے گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز، وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان، وفاقی وزیر عمر ایوب کے مامے، چاچے، بھتیجے اور بھانجوں کو مئیر کی سیٹ کی ہوا تک نہ لینے دی۔

آخر عمران خان اور اس کی پارٹی کے عہدیداران ضرور سوچیں گے کہ جس صوبے کی عوام پر ہمیں سب سے زیادہ بھروسا تھا، جس صوبے میں ہم نے مولانا فضل الرحمن کے مقابلے میں مولانا سمیع الحق کی جماعت سے اتحاد کیا، جس صوبے میں ہم نے کالعدم جماعت جماعت الدعوہ سے اتحاد کیا، جس صوبے میں ہم نے جماعت اسلامی سے اتحاد کیا، جس صوبے میں ہم نے تحریک لبیک پاکستان سے اتحاد کیا، جس صوبے کو ہم نے جلنے والی بی آر ٹی بسیں فراہم کیں، جس صوبے کی پبلک کو ہم نے صحت انصاف کارڈز جاری کیے ، آخر اس صوبے کی پبلک نے ہمارے ساتھ وفاداری کیوں نہیں نبھائی؟

تو جناب والا! جس طرح آپ نون لیگ کی حکومت میں یہ نعرے لگاتے رہے ہیں کہ؛ بیٹا: امی بھوک لگی ہے، امی: بیٹا میٹرو بس کھا لو۔ بیٹا: امی کپڑے پہننے ہیں، امی: بیٹا موٹروے پہن لو۔ یہ وہ نعرے تھے جو عمران خان اور اس کی پارٹی کے کارکنان اس وقت کی حکومت کے خلاف لگایا کرتے تھے اور آج خیبرپختونخوا کی عوام نے بھی عمران خان کو یہ پیغام اپنے ووٹوں کے ذریعے پہنچا دیا ہے کہ صحت کارڈ ہم نے نہیں کھانے، بی آر ٹی بسیں ہم نے نہیں پہننی بلکہ ہم نے تو وہ چیزیں ہی کھانی اور پہننی ہیں جن چیزوں کے ریٹ آپ کی حکومت میں دو سو گنا زیادہ بڑھے ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے کورونا فنڈ کی مد میں جو 1.4 ارب ڈالر ملے تھے اس میں اربوں کی کرپشن، چینی جو نون لیگ کی حکومت میں پچپن روپے کی ملتی تھی اس میں کرپشن، آٹا جو نون لیگ کی حکومت میں پینتیس روپے ملتا تھا اس میں کرپشن، ادویات جو نون لیگ کی حکومت میں سستی ملتی تھیں اس میں کرپشن، گندم جو نون لیگ کی حکومت میں سستی ملتی تھی اس میں کرپشن، کھادیں جو نون لیگ کی حکومت میں سستی ملتی تھیں اس میں کرپشن، کپڑے جو ہر انسان پہنتا ہے اس کو مہنگا کر دیا۔

کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کا تعلق انسان کی ضروریات زندگی سے ہو اور آپ نے اس کو مہنگا نہ کیا ہو۔ جس چیز کا بھی عمران خان صاحب نے نوٹس لیا ہے اس چیز کا ریٹ سو روپے سے کم نہیں آیا۔ چینی کا ریٹ بڑھا ان کی اپنی ہی حکومت کے وزراء کرپشن میں ملوث نکلے لیکن غریبوں کی جیبوں پر ڈاکا ڈال کر نکلوائے گئے پیسے واپس نہ کروا سکے۔ آخر یہ قوم بھی تو ایک غیرت مند قوم ہے، یہ قوم کب تک آپ کی رٹی رٹائی تقریروں پر جھومتی رہے گی؟

یہ قوم کب تک آپ کے ایک کروڑ نوکریوں والے لالی پاپ کے پیچھے کھجل ہوتی رہے گی؟ یہ قوم کب تک مہنگائی برداشت کرے گی؟ آخر قوم نے اپنا فیصلہ سنانا تھا اور وہ فیصلہ اس نے اپنی ووٹ کی پرچی کے ذریعے سنا دیا اور آئندہ بھی ایسے فیصلے سناتی رہے گی اور جس صوبے کی عوام نے آپ کو طاقت بخشی تھی اسی صوبے کی عوام نے آپ کو مسترد کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments