کتابیں پڑھنا آپ لوگوں کا کام ہے



اس بات سے تو کسی کا انکار نہیں کہ علم کا سمندر کتابوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔ دنیا کے کامیاب لوگوں کو دیکھ لیں ان کی کامیابیوں میں کتابوں کا کردار ضرور ہو گا۔ پھر جب وہ کامیابیوں کے راستے پر ہمکنار ہو جاتے ہیں تو وہ دوسرے لوگوں کو بھی کتاب کے ساتھ عشق لڑانے کا تلقین کرتے ہیں۔

بل گیٹس، شاہ رخ خان کی زندگی کو دیکھ لیں وہ پندرہ دن میں دو کتابوں کو اختتام تک پہنچاتے ہیں۔ حالانکہ دونوں کے ساتھ کروڑوں اربوں کی دولت ہے لیکن پھر بھی وہ کتابیں پڑھنا نہیں چھوڑتے۔

منٹ کے حساب سے ہزاروں ڈالر کمانے والا بل گیٹس اتنا مصروف ہو کر بھی ہفتے میں ایک عدد کتاب کیوں مطالعہ کرتا ہے؟ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ میں کامیاب بھی علم کی وجہ سے ہوا ہوں اور اگے بھی کامیابی میری علم میں رکھی گئی ہے۔ تعلیم سے ملک سنورتے ہیں ’آپ گوگل کر کے دیکھ سکتے ہیں جو ممالک تعلیم میں آگے ہوں وہ ہر لحاظ سے آگے ہوں گے، جن ممالک میں علم زیادہ ہو گا وہاں امن ہو گا، جرائم نہ ہونے کے برابر ہوں گے، ہمدردی ہوگی، سکوں ہو گا، محبت ہوگی، معیشت آگے ہوگی وغیرہ اور جن ممالک میں علم قلت کا شکار ہو گا وہاں جہالت ہوں گی، جرائم ہوں گے، قاتل ہوں گے، ڈکیتیاں ہوں گی‘ دنیا کے ممالک میں سے وہ ممالک بہت پیچھے ہوں گے

جن ممالک نے تعلیم پر کام کیا ہو بجٹ میں زیادہ حصہ تعلیم کے لئے مختص کیا ہو وہ ممالک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوں گے اور جن ممالک نے عوام سے جمع کیا گیا ٹیکس دفاع پر صرف کیا ہو وہ ممالک خانہ جنگی کا شکار ہوں گے۔

ہم جب تک پیسہ یونیورسٹی، کالج، سکول، لائبریریوں بنانے پر نہیں لگائیں گے ہم اگلے ہزار سالوں تک وہی کے وہی اٹکے رہیں گے۔

کچھ دن پہلے کی بات ہے ہمارے امتحانات ختم ہوئے تو اگلے سمیسٹر شروع ہونے میں تقریباً ڈیڑھ ڈھائی مہینے کا وقت ہمارے پاس ہو گا تو اس پر میرا ایک دوست مجھ سے فرمانے لگا کہ آؤ لائبریری جاتے ہیں ’کچھ کتابیں لائبریری سے وصول کر کے گھر کو لے جاتے ہیں۔ میں نے اسے کہا ٹھیک ہے میرے پاس تو گھر میں کتابیں ہیں آؤ آپ کے ساتھ تعین کرنے میں مدد کرتا ہوں۔ ہم لائبریری گئے اخبار کو کچھ وقت دیا اور اس دوست نے اپنے کچھ پسند کی کتابیں محدود وقت کے لئے انچارج لائبریری سے وصول کر لیے، لائبریری کے دروازے کو خیرباد کہتے ہی ہمیں ایک بندہ ملا جو میرے دوست کا کوئی جاننے والا تھا۔ میری اس بندے کے ساتھ اپنے دوست کی وجہ سے ایک دو مرتبہ سلام دعا ہوئی تھی۔ لیکن میں اس کو زیادہ نہیں جانتا تھا۔ ان کے ساتھ سلام دعا ہوئی سلام دعا کے بعد انھوں نے ایک دوسرے کا حال احوال دریافت کیا، پیپرز کیسے ہوئے وغیرہ معمول کے سوالات ہوئے۔ پھر اس کی نظر جب میرے دوست کی کتابوں پر پڑی تو کہنے لگا ارے واہ کتابیں لی ہیں؟ میرے دوست نے جواباً کہا اب بندہ مہینا دو مہینے گھر میں فارغ تو نہیں بیٹھ سکتا۔

اس کے بعد اس بندے نے جو جملہ منہ سے ادا کی اس جملے نے مجھے چونکا دیا اور میں اپنے دوست کے دوست کو تعجب سے دیکھنے لگا وہ جملہ یہ تھا ”یہ کتابیں پڑھنا آپ لوگوں کا کام ہے“ ۔ یہ سن کر میرا دوست بھی حیرانی کے عالم میں اس کو دیکھنے لگا۔ میرے پاس اس جملے کا خوبصورت جواب تھا لیکن میں نے چپ رہنے کو ترجیح دی۔

لیکن میرے دوست نے اس کو ضرور جواب دیا فرمایا کتابیں پڑھنا علم حاصل کرنا یہ ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے۔ کتابیں پڑھنا صرف میرے ذمے نہیں ہے۔ یہ ہم سب کا کام ہے۔ تو وہ اس پر کہتا ہے آپ لوگ میڈیا والے ہیں آپ لوگوں کو فائدہ دے سکتا ہے ہمیں نہیں؟

میں چپ چاپ یہ سب کچھ سن اور دیکھ رہا تھا۔
کچھ منٹ بیتنے کے بعد وہ ایک دوسرے سے رخصت ہو گئے ہم ایک طرف وہ دوست دوسری طرف چل پڑا!
تو اس پر میں نے اپنے دوست سے کہا کہ اس بھائی نے ایسا کیوں کہا؟

تو اس پر مجھے اپنے دوست نے بہت بہترین جواب دیا کہ پاکستان کو امریکہ تک پہنچنے کے لئے اور ان لوگوں کے ذہن بننے میں ہزاروں سال درکار ہیں

کیوں کتابوں کو پاکستان میں چند شعبوں کے ساتھ جوڑا جاتا ہے؟ کیوں ہمیں لگتا ہے کہ کتابوں کی دوستی ہمیں فائدہ نہیں دے سکتی؟ کیوں ہم نصاب کی کتابوں سے باہر کسی کتاب کو ہاتھ نہیں لگاتے؟ آخر کیوں

اس کیوں کے جواب کو حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہوں لیکن تاحال جواب ملا نہیں ہے۔

اگر ہم کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں صرف نصاب کی کتابوں سے نکلنا ہو گا۔ ہمیں معاشرے کے بارے میں پڑھنا ہو گا، تاریخ، ثقافت، مذہب، سیاست، محبت سب کے بارے میں علم حاصل کرنا ہو گا۔ علم ہمیں کتابوں میں ملے گا اور ادھر ہم ایک دوسرے کو کہتے ہیں ”کتابیں پڑھنا آپ لوگوں کا کام ہے“

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments