کووِڈ 19: کچھ کھلاڑی ویکسین لگوانے سے اتنا ہچکچاتے کیوں ہیں؟

فرنینڈو دوارتے - بی بی سی ورلڈ سروس


Djokovic shrugging his shoulders during the 2020 Australian Open
جوکووچ ان بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو ویکسین کی مخالفت کرتے ہیں
جہاں دنیا بھر کے لوگوں کی نظر کووڈ کی ویکسین کے قوانین کے حوالے سے ٹینس کے نمبر ون کھلاڑی نوواک جوکووچ اور ان پر آسٹریلوی حکام کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں پر تھی، وہیں تھیاگو مونٹیرو نے آرام سے آسٹریلین اوپن کے لیے اپنی تربیت جاری رکھی۔

ٹینس کی دنیا میں 89 ویں نمبر کے برازیلین کھلاڑی واقعی ٹورنامنٹ میں جگہ نہ ملنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے، کیونکہ اب وہ صرف اپنے پہلے راؤنڈ کے میچ میں آ کر ہی ایک لاکھ ڈالر کی انعامی رقم حاصل کر لیں گے۔

لیکن یہ ویکسین لگوانے کی سخت پالیسی نہیں تھی جس کی وجہ سے مونٹیرو نے مقابلے سے پہلے ہی اپنی ویکسین مکمل کر لی تھی۔

مونٹیرو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میری ویکسینیشن کے فیصلے کا آسٹریلین اوپن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کا معاملہ تھا۔‘

بڑے بڑے کھلاڑیوں کا انکار

ایسوسی ایشن آف ٹینس پروفیشنلز (اے ٹی پی) کے مطابق مونٹیرو کی طرح 100 بڑے بڑے ٹینس کے مرد کھلاڑیوں میں سے 95 فیصد سے زیادہ اور مجموعی طور پر 80 فیصد مرد کھلاڑی دو مرتبہ کووڈ سے بچاؤ کے ٹیکے لگوا چکے ہیں۔

لیکن یہ سب آسٹریلین اوپن کے اکتوبر 2021 میں اپنی لازمی ویکسینیشن پالیسی کے اعلان کے بعد ہوا تھا۔ اس اعلان سے پہلے ٹیکہ لگوانے والے مرد کھلاڑیوں کا تناسب 65 فیصد تھا۔

خواتین کی ٹینس ایسوسی ایشن (وی ٹی اے) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 80 فیصد سے زیادہ خواتین کھلاڑی دو دو ٹیکے لگوا چکی ہیں۔ چھ جنوری 2022 تک ویکسین لگوانے والی ٹاپ کی 100 خواتین کھلاڑیوں کی شرح 85 فیصد ہو چکی تھی۔

Brazilian number 1 male tennis player Thiago Monteiro

برازیل کے نمبر ون ٹینس سٹار تھیاگو مونٹیرو کہتے ہیں کہ انھوں نے ویکسین آسٹریلین اوپن کے لازمی قوانین کی وجہ سے نہیں لگوائی تھی

جوکووچ کی طرح کے معاملات باسکٹ بال، گالف اور فٹ بال سمیت دیگر کھیلوں میں بھی دیکھے گئے ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کچھ بڑے بڑے ایتھلیٹس جو کہ صحت کے بارے میں دنیا میں سب سے زیادہ باشعور لوگ ہوتے ہیں، ٹیکے لگوانے سے اتنا ہچکچاتے کیوں ہیں؟

یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب دینا مونٹیرو کے لیے بھی مشکل ہے۔

وہ ان ساتھیوں کا نام نہیں لینا چاہتے جو ویکسین کے بارے میں مختلف خیالات رکھتے ہیں، لیکن انھوں نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ انھیں اس بات پر بڑی حیرت ہوئی تھی کہ پیشہ ور کھلاڑی سائنسی مشورہ ماننے سے انکار کر رہے تھے۔

’میں واقعی نہیں جانتا کہ یہ کیوں ہو رہا ہے، لیکن مجھے شک ہے کہ یہ سب غلط معلومات کا نتیجہ ہے۔‘

برطانیہ کی سولینٹ یونیورسٹی سے منسلک سپورٹس سائیکالوجسٹ ڈاکٹر ڈیرن برٹن کہتے ہیں کہ اس ہچکچاہٹ کو سمجھنے کے لیے پہلا قدم یہ سمجھنا ہے کہ کھلاڑی ہم میں سے زیادہ تر کے مقابلے میں اپنے جسم کے بارے میں زیادہ فکر مند ہوتے ہیں۔

برٹن کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کے لیے ان کے جسم ان کی سب سے قیمتی چیز ہوتے ہیں۔‘

’اگر انھیں اس بارے میں پوری معلومات فراہم نہیں کی گئیں یا انھیں غلط اطلاع دی گئی ہے تو ان میں سے کچھ ممکنہ طور پر ویکسین لینے میں ہچکچائیں گے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’مثال کے طور پر ابتدا میں خدشات تھے کہ کیا ٹیکہ ان کی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے، یا یہ چیز اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ میں بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔‘

پچھلے سال جوکووچ نے کہا تھا کہ وہ ’ویکسینیشن کے خلاف‘ ہیں۔

برٹن جیسے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جوکووچ جیسا مشہور اور بااثر نام عوامی طور پر ویکسین کے بارے میں سوال کرتا ہے تو صورتحال مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے۔

Aaron Rodgers walking off the pitch

این ایف ایل کے سٹار کھلاڑی ایرون راجرز نے بھی کووڈ۔19 کے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے

امریکہ میں نیشنل فٹ بال لیگ (این ایف ایل) میں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ این ایف ایل کے مطابق اس کے 90 فیصد سے زیادہ کھلاڑی دو ٹیکے لگوا چکے ہیں لیکن این ایف ایل سٹار ایرون راجرز نے متنازعہ طور پر کووڈ 19 کے خلاف حفاظتی ٹیکے پر ہومیوپیتھی کو ترجیح دی۔

ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے عوام کو ویکسین کے بارے میں گمراہ کیا ہے۔

انگلش فٹ بال میں بھی ویکسین کے بارے میں کچھ ہچکچاہٹ نظر آتی ہے، کیونکہ کووڈ 19 کی وجہ سے متعدد میچ ملتوی ہو چکے ہیں۔

گذشتہ دسمبر برطانیہ میں انگلینڈ کی فٹ بال لیگ کی طرف سے کیے گئے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اس کی 72 پیشہ ور ٹیموں کے ایک چوتھائی کھلاڑی ’ویکسین لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔‘

اسی طرح پریمیئر لیگ میں 23 فیصد کھلاڑیوں نے دوسرا ٹیکہ نہیں لگوایا ہے۔

’کھلاڑی بھی سازشی نظریات کا شکار ہوتے ہیں‘

ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی میں سپورٹ، ہیلتھ اینڈ دی باڈی کے سینیئر لیکچرر ڈاکٹر گیون ویڈن کہتے ہیں کہ ’ہم کھلاڑیوں کو سُپر ہیومن سمجھتے ہیں، لیکن وہ بھی ہماری طرح غلط معلومات یا سازشی مفروضوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘

ویڈن ایک نئے پروگرام کے رابطہ کار بھی ہیں جو خاص طور پر کھلاڑیوں میں ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ پر توجہ مرکوز کرے گا۔ وہ متنبہ کرتے کھلاڑیوں کو حفاظتی ٹیکوں کی بحث میں سے علیحدہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

جوکووچ عدالتی جنگ جیت گئے، آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت اور فوری رہائی کا حکم

بل گیٹس کورونا وائرس سے متعلق سازشی نظریات کا مرکز کیسے بنے

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر نوواک جوکووچ اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہتے تو پھر بھی ہم دنیا میں بڑے پیمانے پر ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ دیکھتے ہیں۔‘

لیکن وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ویکسین کے خلاف اعلیٰ سطحی اختلاف ویکسین کی شرح کو بڑھانے کے لیے حکام کی کوششوں میں مددگار نہیں ہے۔

’چاہے یہ ان کا ارادہ ہو یا نہ ہو، جوکووچ اپنی حیثیت اور ممکنہ طور پر اپنے تاثرات اور خیالات کی وجہ سے ویکسین پر اٹھائے جانے والے شکوک و شبہات کے پوسٹر بوائے بن گئے ہیں۔‘

Anti-vaccine placard

سپورٹس سائیکالوجسٹ کہتے ہیں کہ کھلاڑی بھی اتنا ہی سازشی نظریات کا شکار ہو سکتے ہیں جتنا کہ عام لوگ

اگرچہ طبی حکام، کھیلوں کے اداروں اور یہاں تک کہ ٹیموں کی طرف سے ویکسین کے لازمی کیے جانے نے کھلاڑیوں میں جذبہ پیدا کرنے میں مدد کی ہے، لیکن پھر بھی ڈیرن برٹن متنبہ کرتے ہیں کہ یہ ایک ایسا حل ہے جو ایتھلیٹس کو ’ویکسین کے سفیر‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

’آپ جتنا زیادہ کسی چیز کو لازمی بنانے کی کوشش کریں گے، اتنے ہی زیادہ لوگ اس کی مزاحمت کریں گے۔‘

’اگر آپ چاہتے ہیں کہ کھلاڑی مثال قائم کریں تو آپ کو واقعی ان کو آگاہ کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔‘

تھیاگو مونٹیرو کے لیے ویکسین نہ لگوانا کبھی بھی آپشن نہیں تھا۔

بیمار ماں ساتھ ہونے کے علاوہ انھوں نے اپنے آبائی ملک برازیل میں کووڈ سے متعلقہ چھ لاکھ اموات بھی دیکھی ہیں اور اس وجہ سے وہ کوئی خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں تھے۔

جوکووچ کا نام لیے بغیر برازیل کے نمبر ون کھلاڑی نے کہا کہ کھلاڑیوں کو اپنے اقدامات کے اثرات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

’لوگ ویکسین کے بارے میں اپنی رائے رکھ سکتے ہیں، حالانکہ یہ اچھی طرح ثابت ہو چکا ہے کہ اس سے جان بچتی ہے۔‘

’لیکن میں جانتا ہوں کہ دنیا بھر میں بہت سے لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ اگر ہمارے پاس واقعی ان پر اثر انداز ہونے کی طاقت ہے، تو آئیے یقینی بنائیں کہ یہ کام اچھے طریقے سے ہو۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32484 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments