معاشی آزادی کیا ہے اور کیسے حاصل ہوتی ہے


معاشی آزادی کا مطلب ہے فکر معاش سے نجات۔ یعنی آپ کو یہ فکر نہ ستائے کہ پیسے کب، کیسے، اور کہاں سے آئیں گے۔ عموماً لوگ ان تفکرات کا شکار ہوتے ہیں کہ اخراجات بڑھ رہے ہیں اور موجودہ آمدن میں گزارہ کرنا بہت مشکل ہے ؛ بچوں اور چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم اور شادی کے اخراجات کرنے ہیں ؛ والدین کے علاج اور حج عمرہ وغیرہ کے لئے پیسہ چاہیے وغیرہ۔ ان فکروں کی بنیادی وجہ مہنگائی، غربت، بے روزگاری، اور بیماری کے علاوہ شعور کی کمی ہے۔

یہ ’مالیاتی شعور و علم‘ کہلاتا ہے۔ ہمارے تقریباً ستر فیصد عوام اس شعور و علم سے محروم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک اندازے کے مطابق، ہمارے ملک کی چالیس فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے یا اس کے قریب ہے۔ لیکن معاشی شعور و تعلیم ایسا ہتھیار ہے جس کی بدولت آپ ایک مستقل آمدن اور معاشی آزادی کے حصول میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

ذرا تصور کریں کہ سیرو تفریح، سفر، حتیٰ کہ نیند کے دوران بھی آپ کو پیسے مل رہے ہوں۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے :

سب سے پہلے آپ کو معاشی حیثیت اور اسے بہتر بنانے کی ضرورت کا بخوبی علم ہونا چاہیے۔ اسی صورت میں آپ اپنے معاشی حالات کو مستحکم اور بہتر کرنے کی طرف قدم بڑھا سکیں گے اور معاشی آزادی کا خواب حقیقت بن سکے گا۔ علم و شعور کی کمی کے علاوہ بھی کئی رکاوٹیں اس خواب کو حقیقت بنانے میں حائل ہوتی ہیں۔ غربت اور مالی مسائل کا شکار لوگ چونکہ ذہنی دباؤ اور انتشار میں مبتلا ہوتے ہیں سو وہ باصلاحیت ہونے کے باوجود مستقبل کو بہتر نہیں کر پاتے۔

بعض خاندانوں میں ذمہ داریوں کا بوجھ کسی ایک شخص پر ہونے کی وجہ سے بھی معاشی آزادی ایک خواب ہی بن کر رہ جاتی ہے۔ اگر ایک بیٹے یا بھائی پر والدین اور بہن بھائیوں کی ذمہ داریاں ہوں تو وہ ملازمت کے چکر میں کچھ اور سوچ ہی نہ سکے گا۔ اکثر اوقات مردانہ انا کے لئے یہ بات باعث تکلیف ہوتی ہے کہ گھر کی لڑکیاں یا خواتین ملازمت کریں۔ ایسی صورت میں پدرسری نظام کی وجہ سے عورت اپنی صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھا پاتی اور ایک تنہا باپ یا بھائی گھر کو مالی آسودگی نہیں دے پاتا۔ سو اس کا خاندان غربت کی چکی میں پستے رہنے پر مجبور ہوتا ہے۔

موجودہ دور میں اور بالخصوص کووڈ۔ 91 کے بعد دنیا کے اقتصادی حالات پر جو ضرب لگی ہے، اس کے بعد معاشی آزادی اور خوشحالی کی ضرورت میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ لیکن کاروبار، سرمایہ کاری، اور دو یا زائد ذرائع آمدن کے ذریعے ہی معاشی بے فکری اور سلامتی ممکن ہے۔

اثاثہ جات کی تعمیر (Asset Building) :

کیا آپ اثاثہ جات کی تعمیر کا علم رکھتے ہیں؟

آمدنی کی دو اقسام ہوتی ہیں : active اور passive۔ جس طرح زمانہ طالب علمی میں ہم active اور passive طرز کے جملے بنانا سیکھتے تھے، اسی طرح آمدن کی بھی یہ دو اقسام ہیں۔ معاشی آزادی کے لئے passive آمدن ہونا ضروری ہے۔ اس طریقہ آمدن میں بہت کم کام کر کے یا کام کیے بغیر آپ کو پیسے ملتے رہتے ہیں۔ اس کا ایک ذریعہ سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ہے جہاں سرمایہ محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کو منافع بھی ملتا رہے۔ لیکن اس میں نفع اور نقصان دونوں ہوتے ہیں۔ یا آپ کسی دکان، مکان، پلازا، گاڑی وغیرہ کے مالک ہوں جس کا کرایہ آتا رہے اور وہ آپ کی ملکیت میں بھی رہے۔ Passive ذریعہ آمدن کا حصول یک دم ممکن نہیں۔ اسے آہستہ آہستہ بنانا پڑتا ہے جس کے لئے محنت، درست سمت، اور مستقل مزاجی ناگزیر ہیں۔

اثاثہ جات کی تعمیر اور اسے مستقل ذریعہ آمدن بنانا:

امریکہ کے معروف سرمایہ دار رابرٹ ٹی کیوسا کی اپنی کتاب ”The Business of 21 st Century“ میں لکھتے

ہیں کہ اگر آپ مکان کے مالک ہیں اور اسے فروخت کر دیتے ہیں تو گویا آپ نے سونے کے انڈے دینے والی مرغی کو فروخت کر دیا۔ یعنی مکان، دکان، جائیداد، گاڑی، زرعی زمین وغیرہ آپ کا اثاثہ ہے جسے فروخت کر کے آپ اس سے محروم ہو جاتے ہیں۔ سو اس کو کرائے /گروی/ٹھیکے پر اٹھا دینا چاہیے تاکہ آپ کو ہر ماہ ایک معقول رقم کرائے کی مد میں ملتی رہے اور وہ آپ کے پاس بھی رہے۔ اس کے علاوہ آپ کوئی آن لائن کورس یا کتاب تخلیق کر سکتے ہیں، اگر اس کی صلاحیت ہے تو ۔ جب تک یہ فروخت ہوتا رہے گا، آپ کو آمدن ملتی رہے گی۔ لیکن اس کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ یہ کورس یا کتاب لوگوں کی ضرورت اور دلچسپی کے مطابق ہو اور بڑی تعداد میں فروخت ہو۔

سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لئے چند ہزار یا کم از کم رقم سے شروع کریں۔ پہلے سرمایہ کاری کے طریقوں سے بخوبی آگہی حاصل کریں، پھر سرمایہ بڑھا سکتے ہیں۔ وارن بفٹ اور بل گیٹس جیسے ارب پتی سرمایہ داروں کی دولت کا ایک بڑا حصہ سٹاک مارکیٹ سے آتا ہے۔ اور یہ دونوں افراد لوگوں کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔

Passive کے لئے ایکٹو آمدن کا ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ بیروزگار یا مالی تنگی کا شکار ہیں تو اثاثہ جات کی تعمیر کیسے کر سکیں گے؟ اس لئے کام یا بزنس کرنا ضروری ہے تاکہ آپ ہر ماہ کچھ رقم پس انداز کر کے سرمایہ کاری کریں۔ پھر کوئی اثاثہ آہستہ آہستہ تعمیر کریں۔

Passive آمدن کو maintain رکھنے کے لئے کچھ عرصے بعد یا وقفے وقفے سے آپ کو کچھ نہ کچھ کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ کام کے لوازم پہ نظر رکھی جائے۔ مثلاً آپ نے اگر آن لائن کورس تخلیق کیا ہے تو اسے ضرورت کے تحت اپ ڈیٹ اور جدید طریقوں سے ہم آہنگ کرنا لازم ہو گا۔ مکان یا جائیداد کی maintenance کا بھی یہی معاملہ ہے۔

Passive ذریعہ آمدن کو بنانے میں آپ کو یقیناً چند سال محنت کرنا ہوگی لیکن ایک بار یہ ثمر آور ہو جائے تو آپ کی زندگی کا وسطی حصہ اور بالخصوص ریٹائرمنٹ کے بعد کا وقت پرسکون اور آپ پیسوں کی فکر سے بے نیاز ہوجائیں گے۔ پچاس پچپن کی عمر کے بعد کام کرنا اور جاری رکھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ عمر ذہنی اور جسمانی آرام کی متقاضی ہوتی ہے۔ اکثر لوگ اس عمر میں بیمار رہنے لگتے ہیں اور علاج کے انتظامات نہ ہونے کی صورت میں بیماری مزید تکلیف دہ ہوجاتی ہے۔

یقیناً ہم سب اپنی زندگی کے آخری سال اطمینان، مالی تحفظ، اور بے فکری کے ساتھ گزارنے کے خواہش مند ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ہمیں اپنے ذرائع آمدن کو بڑھانا ہو گا۔ اور یہ سب مالیاتی اور معاشی تعلیم حاصل کرنے سے ہی ممکن ہو گا۔ تو پھر آج ہی سے مالی علم و شعور یعنی passive آمدن اور اثاثہ جات کی تعمیر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں۔ اس کے لئے آپ بل گیٹس، ایلون مسک، جیک ما، اور ویرن بفٹ جیسے افراد کے بارے میں ریسرچ کریں کہ انہوں نے مالی استحکام کیسے حاصل کیا۔ اگرچہ ایک عام شخص کے لئے اتنے بلند مقام پر پہنچنا بہت مشکل ہے لیکن کم از کم اس کی ابتدا اور کوشش تو کی جائے۔ اس کے بارے میں سوچیں تو سہی۔ جب سوچیں گے تو کوئی نہ کوئی راستہ بھی نکل آئے گا۔ جتنا جلد آپ معاشی آزادی کے حصول میں کامیاب ہوجائیں گے، مستقبل اتنا ہی محفوظ اور پرسکون ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments