صحت ہفت اقلیم کی دولت


سنا تھا میں نے پرہیز علاج سے بہتر ہے مگر یقین تب آیا جب خود پر بیتی، جی؟ اچھا تو آپ سمجھے نہیں کہ میں کیا کہنا چاہ رہی ہوں؟ اچھا تو بات کچھ سال پہلے سے شروع کرتے ہیں جب مجھے شوگر کا عارضہ لاحق ہوا اور مجھے لگا کہ بس اب تو میں دنیا سے جانے والی ہوں۔ شوگر کے تمام مریض ماسوائے میرے ابا جان کے (اس فہرست سے انھیں خارج کرنے کی وجہ بعد میں ذکر کروں گی) میں نے اکثریت پریشان حال ہی دیکھے ہیں۔ سب سے خوفزدہ کردینے والی صورتحال اس وقت ہوتی ہے جب مریض ڈائلیسز پر چلا جاتا ہے۔ سچ بتاؤں تو جب مجھے ذیابیطس کا علم ہوا تب پہلا حملہ مجھ پر مایوسی اور گھبراہٹ کا ہوا تھا۔ اس وقت میرے ابا جان واحد ہستی تھی جنھوں نے مجھے سمجھایا کہ معمول واک کے معمول اور پرہیز کے ساتھ اگر آپ چاہیں تو ذیابیطس کوئی مرض ہے ہی نہیں!

اور یہ بات ان پر واقعی صادق آتی تھی کہ گزشتہ 35 سال سے شوگر کے مریض ہونے کے باوجود کبھی ان کی شوگر آؤٹ آف کنٹرول نہیں ہوئی۔ اور وجہ یہی تھی کہ وہ باقاعدگی سے چہل قدمی کرتے اور جتنا ممکن تھا پرہیز بھی کرتے۔ بہر حال ابا جان کی باتوں سے مجھے کافی حوصلہ ملا لیکن ان باتوں پر عمل پیرا ہونا میرے لیے بے حد مشکل تھا۔ واک تو کر لیتی تھی ایک دو بار جم بھی جوائن کیا لیکن سخت پرہیز مجھ سے نہیں ہوتا تھا۔ البتہ میں نے پڑھا تھا کہ حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ سے روایت ہے، ارشاد فرماتے ہیں :میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! مجھے ایسی چیز بتائیے کہ جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں؟ آپ ﷺنے فرمایا: ”تم اللہ سے عافیت مانگو“

اور عافیت کی تفصیل میں آئمہ کرام ہر بیماری، پریشانی اور مصیبت سے عافیت طلب کرنا بتاتے ہیں۔ اس لیے ایک دعا میں ہمیشہ کرتی تھی کہ میں کبھی بھی انسولین پر نہ پہنچوں اور نہ مجھے ڈائلیسز کی تکلیف سہنا پڑے، مجھے بس بے بسی کی موت سے ڈر لگتا ہے اور میں یہی دعا کرتی تھی کہ اللہ تعالیٰ مجھے بے شک جوانی میں موت دینا لیکن ایسی شاندار موت دینا کہ لوگ رشک کریں، مجھے نشان عبرت نہ بنانا۔ میری موت کو اسان کر دینا، اور موت کے بعد کی زندگی میں خوشحالی نصیب فرمانا۔ یقین جانیے اٹھتے بیٹھتے یہ دعا میرے دل اور زبان پر رہتی تھی۔ لیکن صرف دعا! عمل ویسا نہیں تھا کہ جسے تدبیر کہا جاتا۔

یہاں تک تقریباً پانچ سال شوگر کے میں نے دواؤں کے ڈھیر کے ساتھ لٹکتے جھٹکتے ایسے گزارے کہ HBA 1 C کا ٹیسٹ ( یہ ٹیسٹ ہیموگلوبن میں شوگر کی پیمائش کے لیے ہوتا ہے ) 7 اور 8 کے درمیان گھومتا رہتا۔ یہاں بتاتی چلوں کہ HBA 1 C کی نارمل رینج 4 سے۔ 5.6 فیصد ہے۔ اگر 5.7 سے 6.4 ہے تو آپ بارڈر لائن پر ہیں اور اگر 6.5 سے آگے نکل گئی تو آپ ذیابیطس کے مریض بن چکے ہیں۔ تو ظاہر ہے میری شوگر رینج سے کافی آگے ہی رہتی تھی البتہ رینڈم اور فاسٹنگ کے ریگولر ٹیسٹ گزارے لائق ہوتے تھے 180 سے کبھی زیادہ نہیں آتی تھی۔

ڈاکٹر صاحبہ خوش نہیں تو زیادہ ناخوش بھی نہیں تھیں۔ پھر جولائی 2021 میں امی کی شدید علالت کے دوران میری دوائیں اور واک کا معمول بالکل بگڑ گیا جیسا کہ ہمارے ہاں دستور ہے کہ مریض کے تیماردار کو اپنا ہوش رکھنا گناہ محسوس ہوتا ہے۔ کچھ ایسا ہی ہوا۔ امی کی وفات کے بعد میرا HBA 1 C بالکل 9 پر پہنچ گیا۔ اور ڈاکٹر صاحبہ نے آستینیں چڑھا لیں کہ اب تو انسولین شروع۔ میں پہلے تو سخت گھبراہٹ کا شکار ہو گئی پھر میں نے حوصلہ جمع کیا اپنے دکھڑے سنائے۔

سچ تو یہ ہے کہ امی کے بعد واقعی زندہ رہنے میں کشش محسوس نہیں ہوتی تھی۔ لیکن یہ طریقہ کار بھی مناسب نہیں تھا۔ ڈاکٹر صاحبہ نے ایک ماہ کا الٹی میٹم دے دیا کہ اگر آپ کی شکر قابو میں نہیں آ رہی تو ڈاکٹر بدل لیں یا انسولین کے لیے تیار رہیں۔ پھر نیوٹریشنسٹ سے اپائنٹمنٹ دلوایا ہمیں اور گھر واپسی پر اتنا لمبا چوڑا نسخہ ہاتھ میں تھا پرہیز اور صرف پرہیز اور پھر واک! زندگی میں کوئی مقصد نہیں تھا اس کے سوا۔ کسی طرح قابو پانے کی کوشش شروع کی گئی۔ سب گھر والے کمر بستہ تھے کہ واک تو لازماً کریں گے سردی کے دن تھے دن چھوٹے راتیں لمبی۔ میرے شوہر اعجاز صاحب جو ہمیشہ زندگی کے سفر میں ہر لمحہ میرے معاون رہے میرے ساتھ تہجد کے وقت بھی واک کرنے پر تیار تھے۔ میں بھی راضی ہو گئی۔

بیکری آئٹمز بند! پاپے ڈبل روٹی مکھن اجازت نہیں! ٹک بٹرپف لیمن سینڈوچ، اجازت نہیں! ڈرائی فروٹ ایک وقت میں 12 سے زیادہ نہیں۔ میدہ زندگی میں حرام قرار دیا گیا۔ اس پر مجھے یاد آیا کہ سنت طریقہ بھی یہی ہے کہ آپ ﷺ نے ساری زندگی چھنے ہوئے آٹے تکی روٹی نہیں کھائی اور میدہ کبھی استعمال نہیں کیا۔ کاش ہم سنت کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے تیار ہو جاتے تو ثواب اور استفادہ دونوں بھرپور ملتا۔ مگر ہم تو لوگ ہیں ڈنڈے کے زور پر چلنے والے۔ سو ڈاکٹر صاحبہ کا ڈنڈا چلا۔ کچھ انسولین اور آگے کی تکالیف کا خوف تھا کہ جس نے دو ماہ مکمل پرہیز کروایا۔ میں اپنی وقتاً فوقتاً بھوک کے لیے تلبینہ اور سفید و کالے چنے استعمال کرتی۔ کارن فلیکس بھی معمول میں شامل رہا۔

اب میرا دو ماہ مکمل پرہیز کے بعد ٹیسٹ ہوا ہے اللہ کا بہت کرم ہے شاندار رپورٹ ہے۔ HBA 1 C میرا 5.8 آیا ہے۔ الحمد للہ یقیناً دعاؤں پر ایمان ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے تدبیر اور علاج کو بھی اہم بتایا ہے۔ اور میں نے صرف ایوری ڈے (ٹی وائٹنر) ، چاول اور بیکری آئٹمز چھوڑ دیے ہیں یقین کیجئے فساد کی جڑ ہے یہ میدہ۔ ایمان لے آئی ہوں۔

پہلے سوچا کرتی تھی زندگی میں یہ چیزیں نہیں ہوں تو کیا مزہ؟ اور اب سوچتی ہوں کہ زندگی میں صحت نہ ہو تو کیا مزہ؟ بس تھوڑا سے نظریات بدلنے کی ضرورت ہم سب کو ہے۔ اللہ پاک نے جو زندگی لکھی ہے وہ تو اپنے وقت پر ہی ختم ہو گی لیکن بے بسی کی زندگی بہت مایوس کردینے والی ہوتی ہے۔ اچھا ہے کہ آپ آگے کے تکلیف دہ مراحل سے بچنے کے لیے پہلے ہی کچھ دل مار لیں یہ دل مارنا یقینی طور پر آگے آپ کو صحت کاملہ کی نوید سنائے گا۔ ان شاء اللہ بعض لوگ سمجھتے ہیں ٹوٹکوں کے سہارے یا ڈاکٹر کے پاس نہ جاکر یا ٹیسٹ نہ کروا کر بھی بیماری سے بچا جاسکتا ہے وہ سب ایسا ہے گویا کبوتر کا بلی کو دیکھ کر آنکھ بند کرلینا! حقائق کا سامنا کیجیے بیماری سے لڑنے کے لیے دعا اور تدبیر دونوں ضروری ہے۔

اللہ پاک مجھے اور آپ سب کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی خیر کے ساتھ عطا فرمائے آمین ثم آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments