خدا بخش کا پہلا آنسو


خدا بخش کو زندگی میں پہلی بار ڈھیر سارا رونا تب آیا جب اس کی ماں اچانک مر گئی۔ ماں کے مرنے پر رونے کا حکم نہیں تھا کیونکہ ابا جی نے سختی سے منع کر رکھا تھا کہ میت پر صرف عورتیں روتی ہیں۔ مرد دفنانے کے بعد گھر آ کر اطمینان سے کھانا کھاتے ہیں اور روزمرہ کی باتوں میں لگ جاتے ہیں۔ خدا بخش نے اس روز اپنے کتنے ہی آنسوؤں کو اپنے اندر دفن کر دیا تھا۔ ابا جی نے یہ بھی بتایا تھا کہ مرد کا اندر بہت وسیع ہوتا ہے۔ وہ مرتے دم تک اپنے اندر کی قبر کی کھدائی کرتا رہتا ہے اور جب اندر بھر جاتا ہے تو قبر ایک روز پھٹ جاتی ہے اور ساتھ ہی مرد کا جنازہ تیار ہوتا ہے۔

خدابخش نے اس روز ابا جی کی ان تمام باتوں کو اپنے اندر جذب کر لیا۔ وہ آنسوؤں کے ساتھ ہی ان تمام باتوں کو پی گیا۔ زندگی میں کتنے ہی جنازے اس نے دیکھے لیکن آنسو ایک بھی نہیں نکالا۔ سب لوگ اس کی ہمت اور حوصلے کی داد دیتے نہیں تھکتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی بینائی کم ہوتی گئی۔

آنکھوں میں ایک نامعلوم سا درد رہنے لگا۔ اکثر بے چینی سے راتوں کو اٹھ جاتا اور پھر کئی کئی گھنٹے سو نہیں پاتا تھا۔ اس کی صحت کے مسائل اب بڑھنے لگے تھے۔ ڈاکٹرز اس کی ادویات بدل بدل کر دیکھ چکے تھے لیکن کوئی افاقہ نہیں ہو رہا تھا۔ خدا بخش اپنی عمر کی پچاس سے زیادہ بہاریں دیکھ چکا تھا۔ زندگی نے اسے مال اور اولاد کی نعمت سے نوازا تھا وہ ایک بھرپور اور مطمئن زندگی گزار رہا تھا لیکن اب تھکنے لگا تھا۔ اس کے دونوں بیٹے باپ کی تیمارداری میں لگے رہتے تھے۔

وہ اپنے رب کی مہربانی پر شکرگزار تھا کہ اسے اولاد نرینہ کی نعمت سے نوازا اور بیٹے بھی لائق اور فرمانبردار تھے۔ زندگی اسی مخصوص ڈھب سے گزر رہی تھی۔ اب اس نے بیٹوں کی شادیاں کرنی تھیں۔ دونوں کے لئے رشتوں کی تلاش کا عمل مکمل ہو گیا۔ اپنے شہزادوں کی زندگی کے اس نئے سفر کے لئے خدا بخش نے کتنے خوبصورت خواب سجا رکھے تھے۔

اس روز موسم عام دنوں کی نسبت زیادہ سرد تھا۔ خدا بخش کے بیٹوں کی بارات جانی تھی۔ وہ دونوں تیار ہونے ایک سیلون گئے ہوئے تھے۔ خدا بخش خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ ان دونوں کا منتظر تھا کہ وہ آئیں اور بارات روانہ ہو کہ اچانک سے اس کے فون پر کسی اجنبی نمبر سے کال آئی۔ فون کرنے والے کا نمبر اور لہجہ دونوں ہی بہت بھاری تھے۔ خدا بخش فون کرنے والے کی بات کے وزن سے گر پڑا تھا۔

خاندان کے باقی لوگ افراتفری کے عالم میں ہسپتال کی طرف بھاگے۔ خدا بخش ابھی پوری طرح سنبھل نہیں پایا تھا کہ ایک ایمبولینس گھر کے پر دروازے پر آ کر رک گئی۔ ایمبولینس کے اندر سے اس کے دونوں شہزادوں کے مردہ وجود اس کے سامنے لائے گئے۔ اس روز خدا بخش کی آنکھ سے پہلا آنسو نکلا اور ساتھ ہی اس کے اندر کی قبر بھی پھٹ گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments