شاہد آفریدی کی کارکردگی کیسی بھی رہے پرستار ان پر تنقید سننے کے لیے تیار نہیں

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


آفریدی
وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔ جو کرکٹ میں آیا اسے ہمیشہ نہیں کھیلنا، اسے میدان سے رخصت بھی ہونا ہے لیکن رخصت ہونے کے بھی کئی انداز ہیں۔

کچھ کھلاڑی اپنے عروج کے دنوں میں الوداع کہہ دیتے ہیں۔ کچھ کھلاڑیوں کے ذہنوں میں یہ بات ہوتی ہے کہ وہ ابھی مزید کچھ عرصہ کھیل سکتے ہیں اور وہ اسی سوچ کے ساتھ اپنے کریئر کو آگے بڑھاتے ہیں۔

ان میں سے کچھ کا یہ فیصلہ درست ثابت ہوتا ہے لیکن کچھ وقت کی رفتار سے خود کو ہم آہنگ نہیں کر پاتے اور جب ان کے کریئر کا اختتام ہوتا ہے تو ان کی چمک دمک ماند پڑ چکی ہوتی ہے۔

شاہد آفریدی کے بارے میں یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ان کی فین فالوئنگ جو کریئر کے آغاز میں تھی آج بھی اس میں کمی نہیں آئی اور آج بھی وہ شائقین میں پہلے کی طرح مقبول ہیں۔

تاہم اس بات سے کوئی بھی انکار نہیں کرے گا کہ ان کی پرفارمنس میں اب واضح فرق آ چکا ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ اب ان کے سٹروکس کی قوت اور وکٹ لینے کی صلاحیت میں کمی آ گئی ہے۔

شاہد آفریدی اس مرتبہ پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ ان کی چوتھی پی ایس ایل ٹیم ہے۔ اس سے قبل وہ کراچی کنگز، پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کی طرف سے کھیل چکے ہیں۔

شاہد آفریدی کووڈ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پہلے تین میچوں میں حصہ نہیں لے سکے تھے۔

ان کی واپسی اسلام آباد یونائٹڈ کے خلاف میچ میں ہوئی لیکن اس میں وہ صرف چار رنز بنا پائے لیکن سب سے اہم بات یہ تھی کہ انھوں نے اپنے چار اوورز میں 67 رنز دے ڈالے جو پی ایس ایل کی تاریخ میں کسی بھی بولر کی سب سے مہنگی بولنگ ہے۔

’لالہ حقیقی بادشاہ ہیں، آج کے بچے یہ نہیں سمجھ سکتے‘

اس کارکردگی پر جب کچھ لوگوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ شاہد آفریدی کو اب کھیل کو الوداع کہہ دینا چاہیے تو سوشل میڈیا پر ان کے پرستاروں اور چاہنے والے شدت کے ساتھ متحرک ہو گئے اور انھوں نے آفریدی کو کھیل چھوڑنے کا مشورہ دینے والوں کے بارے میں دلچسپ ریمارکس دینے شروع کر دیے۔

ایک صارف اقصیٰ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’میں شاہد آفریدی کے خلاف ایک لفظ بھی برداشت نہیں کر سکتی لہٰذا میرے سامنے ان کے خلاف بولنے کی کوشش نہ کریں۔‘

حلیمہ نے لکھا کہ ’آج کے نوجوان یہ بھول گئے ہیں کہ شاہد آفریدی کون ہیں؟ اس کے بعد انھوں نے آفریدی کی خوبیاں گنوا دیں۔‘

خضر حیات نے بھی یہی بات لکھی ہے کہ ’لالہ حقیقی بادشاہ۔ آج کے بچے یہ نہیں سمجھ سکتے کہ شاہد آفریدی نے کیا کارنامے دکھائے اور وہ پاکستان کے لیے گیم چینجر تھے۔‘

آفریدی

خدیجہ ذوالفقار کہتی ہیں کہ ’آپ ہمیشہ ہمارے ہیرو رہیں گے۔ گراؤنڈ میں آپ کی موجودگی ہی ہمارے لیے کافی ہے۔ لالہ ہم سب آپ سے پیار کرتے ہیں۔‘

دشت تنہائی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شاہد آفریدی کی مختلف ادوار کی تصاویر ہیں اور لکھا ہے: ’ہر نسل کا ہیرو۔‘

ہنگامہ خیز کریئر

شاہد آفریدی کا بین الاقوامی کریئر 22 سال پر محیط ہے۔ اس طویل عرصے میں انھوں نے اپنے پرستاروں کو بیٹنگ اور بولنگ میں کئی یادگار پرفارمنس سے خوش کیا ہے۔

ان کی آج تک سب سے زیادہ یاد رکھی جانے والی پرفارمنس وہ مشہور سنچری ہے جو انھوں نے صرف 37 گیندوں پر سکور کی تھی۔

اگرچہ یہ اننگز اب تیز ترین ون ڈے سنچریوں کی فہرست میں پہلے سے تیسرے نمبر پر آ گئی ہے لیکن اس کے چرچے آج بھی اسی طرح سنائی دیتے ہیں۔

شاہد آفریدی لیگ سپنر کے طور پر پاکستانی ٹیم میں آئے تھے لیکن اپنے پورے کریئر میں وہ اپنے چوکے، چھکوں کی وجہ سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے اور دنیا انھیں ان کے نام کے بجائے ’بوم بوم‘ کے نام سے پہچانتی رہی ہے۔

انھوں نے تینوں فارمیٹس میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اپنے کھیل کے انداز کے لحاظ سے وہ ٹیسٹ کرکٹ سے زیادہ محدود اوورز کی کرکٹ کے لیے موزوں تھے لیکن اگر ان کے ٹیسٹ کرکٹ کے اعدادو شمار اور کچھ غیر معمولی پرفارمنسز پر نظر ڈالی جائے تو وہ ٹیسٹ میں بھی موثر ثابت ہوئے تھے۔

اپنے اولین ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں، اپنے دوسرے ہی ٹیسٹ میں بھارت کے خلاف چنئی میں 141 رنز کی اہم اننگز اور پھر انڈیا کے خلاف لاہور اور فیصل آباد کے ٹیسٹ میچوں میں لگاتار سنچریاں۔

ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں کئی میچوں کو شاہد آفریدی نے اپنی شاندار پرفارمنس سے یادگار بنایا ہے۔37 گیندوں پر سنچری ہو یا پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف 12 رنز کے عوض 7 وکٹوں کی کسی بھی پاکستانی بولر کی بہترین پرفارمنس۔

پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے وہ بہترین کرکٹر قرار پائے جس میں پاکستانی ٹیم فائنل ہاری تھی لیکن دوسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں وہ پاکستانی ٹیم کی فتح کا مرکزی کردار تھے۔

یہ بھی پڑھیے

شاہد آفریدی کی ریکارڈ سنچری، خواب جو چند گھنٹوں بعد حقیقت بن گیا

’شکریہ شاہد آفریدی‘

’گیم چینجر‘ میں شاہد آفریدی کیا غلطی کر بیٹھے؟

شاہد آفریدی اور میانداد میں پھر سے دوستی

اس عالمی مقابلے میں انھوں نے ہالینڈ کے خلاف کریئر بیسٹ چار وکٹیں حاصل کیں لیکن سب سے قابل ذکر بات یہ کہ سیمی فائنل اور پھر فائنل دونوں میں ان کی نصف سنچریاں پاکستانی ٹیم کی جیت کا محرک بنیں۔

آفریدی

ریٹائرمنٹ کے بارے میں تذبذب کا شکار

شاہد آفریدی نے سنہ 2010 میں ٹیسٹ کرکٹ سے اس وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی جب سپاٹ فکسنگ سکینڈل منظر عام پر آیا تھا جس میں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر ملوث تھے۔

آفریدی کی بین الاقوامی ون ڈے کرکٹ سنہ 2015 کے عالمی کپ کے ساتھ ہی اختتام کو پہنچی تھی تاہم وہ ایک سال بعد انڈیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے لیکن ٹیم چار میں سے صرف ایک میچ جیت پائی تھی۔

موہالی میں اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سنہ 2017 میں جب شاہد آفریدی ویسٹ انڈیز کے خلاف لارڈز میں انٹرنیشنل الیون کی قیادت کرتے ہوئے اپنا الوداعی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلا تو انھیں کھلاڑیوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔

اس میچ کے موقع پر کمنٹیٹر ناصر حسین نے ان سے کرکٹ میں ممکنہ واپسی کے بارے میں پوچھا تو شاہد آفریدی کا جواب نفی میں تھا۔

انھوں نے اپنی مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ آپ انجری کے بعد میری حالت دیکھ ہی رہے ہیں۔ اس موقع پر ناصر حسین بھی اپنی ہنسی روک نہیں پائے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32545 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments