نور مقدم قتل کیس: ’ڈرگ پارٹی کے بعد ہوش آیا تو کوئی نور کو قتل کر چکا تھا‘


ظاہر جعفر
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر قتل کا الزام جھوٹا ہے اور 20 جولائی کے دن ان کے گھر پر مقتولہ نے زبردستی منشیات کی پارٹی رکھی تھی جس میں نشہ کرنے کے بعد وہ خود بے ہوش ہو گئے تھے اور جب انھیں ہوش آیا تو معلوم ہوا کہ کوئی نور مقدم کو قتل کر چکا تھا۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق یہ انکشافات بدھ کے روز سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے اس مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کی طرف سے دیے گئے 25 سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیے۔

ظاہر جعفر کے وکیل عثمان ریاض گل نے عدالت کے سامنے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے موکل کا نور مقدم کے ساتھ تعلق مقتولہ کی مرضی سے تھا اسی لیے ڈی این اے میں ان کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔

واضح رہے کہ کیس میں ڈی این اے کی رپورٹ میں نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے ان سے ریپ ثابت ہوا تھا اور جائے وقوعہ سے حاصل کیے گئے نمونے ظاہر جعفر کے ساتھ میچ کرگئے تھے۔ پولیس نے قتل کے ساتھ ملزم کے خلاف ریپ کی دفعات کا بھی اضافہ کیا ہے۔

ملزم ظاہر جعفر کے وکیل جب جواب سنا رہے تھے تو کیس کے مرکزی ملزم عدالت میں اونگھتے پائے گئے جس پر انھیں اٹھ کر بیٹھنے کا حکم دیا گیا۔

’نور نے منشیات کی پارٹی کرنے کا کہا‘

بدھ کے روز ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی طرف سے ملزمان کو دیے گئے سوالنامے کا جواب دیتے ہوئے مرکزی ملزم کے وکیل عثمان ریاض گل کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس 18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے ان کے موکل کے گھر آئی تھی اور انھوں نے کبھی بھی نور مقدم کو اغوا نہیں کیا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت نے ضابطہ فوجداری کے تحت ملزمان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے انھیں 25 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ دیا گیا تھا جو کہ اس مقدمے میں اب تک پیش کی گئی شہادتوں سے متعلق تھے۔

عثمان ریاض گل نے ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18 جولائی کو مقتولہ نے ان سے رابطہ کیا جس میں ایک ڈرگ (منشیات) پارٹی کا اہتمام کرنے کو کہا لیکن ملزم نے انکار کر دیا۔

’نور منشیات لے کر گھر آئی، زبردستی ڈرگ پارٹی کی‘

ملزم کے وکیل کی جانب سے مزید دعوی کیا گیا کہ اسی روز (18 جولائی) کو مقتولہ نور مقدم اس کے گھر آگئی جس کے پاس بڑی مقدار میں منشیات بھی تھیں۔

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو گزشتہ برس 19 جولائی کو امریکہ جانا تھا اور اس کی ٹکٹ بھی کنفرم تھی ۔

انھوں نے کہا کہ نور مقدم بھی ان کے ساتھ امریکہ جانا چاہتی تھی اور ٹکٹ کے لیے انھوں نے دوستوں سے پیسے بھی مانگے تھے۔

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقتولہ نور مقدم نے زبردستی ملزم کے گھر پر ڈرگ پارٹی کا انتظام کیا جس میں اس نے اپنے دوستوں کو بھی بلا لیا۔

میں نشے میں بے ہوش ہو گیا، اٹھا تو نور کا قتل ہو چکا تھا

ظاہر جعفر

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقتولہ نور مقدم نے 20 جولائی کو اپنے دوستوں کو ملزم کے گھر دعوت پر بلایا جبکہ اس کے والدین اور رشتہ دار عید کا تہوار منانے کے لیے کراچی گئے ہوئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ جب ڈرگ پارٹی شروع ہوئی تو ان کے موکل یعنی ملزم ظاہر جعفر پر بھی نشہ غالب آ گیا اور جب اس کو ہوش آیا تو اس نے خود کو ایک کرسی کے ساتھ بندھا ہوا پایا۔

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ کچھ ہی دیر کے بعد اسلام آباد پولیس کے اہلکار یونیفارم اور سادہ کپٹروں میں ان کے موکل کے گھر پر آئے اور اس دوران اسے معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں کسی نے نور مقدم کو قتل کردیا ہے۔

’آلہ قتل پر ظاہر جعفر کے نشان نہیں‘

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے جائے حادثہ سے جو آلہ قتل برآمد کیا ہے اس پر ان کے موکل کی انگلیوں کے نشان نہیں تھے۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ظاہر جعفر کی انگلیوں کے پرنٹس اس وقت لیے جب وہ پولیس کی حراست میں تھے۔

ملزم کے وکیل کا اس سوالوں کا جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس نے ان کے موکل کی انگلیوں کے نشان قانون میں درج کیے گئے ایس او پیز کے تحت نہیں لیے۔

انھوں نے کہا کہ پولیس کو جائے حادثہ سے جو پستول برآمد کیا تھا وہ لائسنس یافتہ تھا اور ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے وہ پستول اس مقدمے کے مدعی اور مقتولہ کے والد شوکت مقدم کے ملی بھگت کرکے اس کو کیس پراپرٹی بنایا۔

یہ بھی پڑھیے

ملزم ظاہر جعفر کی سٹریچر پر عدالت میں پیشی، طبی معائنے میں ’فِٹ‘ قرار

’دسمبر میں ہونے والے معائنے میں شواہد نہیں ملے کہ ملزم ظاہر جعفر کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں‘

نور مقدم کیس: وہ قتل جس نے اسلام آباد کو ہلا کر رکھ دیا

’نور مقدم کی منشیات کا ذکر غائب کیا گیا‘

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے 20 جولائی کو ان کے موکل کے گھر کو سرچ کیا اور ان کے موکل کو اس مقدمے میں ملوث کرنے کے لیے ظاہر جعفر کے کپڑے استعمال کیے گئے۔

انھوں نے کہا کہ پولیس نے ان کے موکل کے فنگر پرنٹس لیکر ان کو غلط استعمال کرکے انھیں اس مقدمے میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی۔

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کے آڈیو وڈیو فوٹو گرامیٹر ٹیسٹ انھیں اس مقدمے میں پھنسانے کے لیے لیا گیا۔

انھوں نے دعوی کیا کہ ایس ایس پی آپریشنز مصطفی تنویر نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور میڈیا کو منشیات کے متعلق بتایا۔ انھوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ دباؤ کی وجہ سے ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور نور مقدم سے برآمدہ منشیات کا ذکر غائب کر دیا گیا۔

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن اور تفتیشی نے آڈیو وڈیو فوٹو گرامیٹر ٹیسٹ میں ویڈیو میں نظر آنے والے کسی شخص کا کوئی بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق کوئی ڈی وی آر جائے وقوعہ پر نہیں تھی اور اس کے علاوہ مقتولہ کے موبائل کی ای آئی ایم آئی اور فارنزک لیب کی رپورٹ میں ای آئی ایم آئی کا نمبر مختلف ہے۔

ظاہر جعفر کے وکیل عثمان گل کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے کے بعد ان کے موکل کا موبائل فون اس مقدمے کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر کے پاس تھا۔

’مقدمہ جھوٹا، قتل کی واردات میں گھر استعمال ہوا‘

ظاہر جعفر

VIDEO GRAB
17 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کو پولیس اہلکار کرسی پر بٹھا کر اور پھر کرسی کو اٹھا کر کمرہ عدالت میں لے کر آئے تھے

انھوں نے پولیس کے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کی نشاندہی پر ان کا موبائیل فون ان سے برآمد کیا تھا۔

ظاہر جعفر کے وکیل نے دعوی کیا کہ اس مقدمے کی زیادہ تر تفتیش تھانے میں ہی بیٹھ کر کی گئی اور زیادہ برآمدگی بھی تھانے میں بیٹھ کر ہوئی۔

ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے قتل کی اس واردات میں ان کے گھر کو استعمال کیا گیا اس لیے ان کے موکل اور ان کے والدین کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا۔

ظاہر جعفر کا بیان ریکارڈ کرنے سے پہلے خانساماں، مالی اور چوکیدار کے بیان ریکارڈ کیے گئے جبکہ تھراپی ورکس کے ملزمان نے اپنے بیان ایک یو ایس بی میں ریکارڈ کرواکر عدالت میں پیش کردیے۔

سماعت کے دوران اس مقدمے کے تمام ملزمان عدالت میں موجود تھے۔ اس مقدمے کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی جس میں ملزمان کے وکلا حتمی دلائل دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments