کیا افریقی موسیقار سونا جبارتہ نے آپ کے دل کے تاروں کو چھیڑا ہے؟


کیا آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو موسیقی کو حرام سمجھتے ہیں اور ساری دنیا کے موسیقی کے آلات کو دریا برد کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کا ایمان ہے کہ موسیقی ایمان کو خراب کرتی ہے اور انسان کے دل میں شہوانی جذبات کو بھڑکا کر اسے بے حیائی اور فحاشی کی ترغیب دے کر اسے گمراہ کرتی ہے؟

یا آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو موسیقی کو روح کی غذا سمجھتے ہیں؟ کیا آپ کا موقف ہے کہ موسیقی انسان کے دل میں سوز و گداز پیدا کرتی ہے۔ اس پر رقت طاری کرتی ہے اسے وجد میں لاتی ہے اور اسے ایک بہتر انسان بننے میں مدد کرتی ہے؟

میں ’ہم سب‘ کے کالموں میں آپ کی خدمت میں کینی جی ’شاڈے اور فریڈی مرکری کی موسیقی کے شہ پارے پیش کر چکا ہوں کیونکہ مجھے ان فنکاروں نے بہت مرعوب کیا تھا۔ آج میں آپ کی خدمت میں ایک اور موسیقار لے کر حاضر ہوا ہوں جس سے میں خود بھی حال ہی میں متعارف ہوا ہوں۔

میں نے ایک وڈیو دیکھی۔ اس وڈیو میں ایک ہال میں ہزاروں لوگ موجود تھے لیکن کمرے میں خاموشی تھی۔ اتنی پراسرار اور گہری خاموشی جسے انگریزی میں PIN DROP SILENCE کہتے ہیں۔ پھر سٹیج پر چار سیاہ فام مرد موسیقار آئے۔ دو مردوں نے گٹار اٹھائے اور دو ڈرمز کے پاس بیٹھ گئے اور پھر ایک ایسی خاتون آئیں جن کے بالوں کی بڑے سلیقے سے بیسیوں چٹیائیں بنی ہوئی تھیں ’انہوں نے دیدہ زیب کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے اور کانوں میں بڑی بڑی بالیاں پہن رکھی تھیں۔ انہوں نے ایک ایسا موسیقی کا آلہ اٹھایا جو میں نے زندگی میں پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے وہ گٹار‘ ستار اور رباب کا قریبی رشتہ دار ہو۔ اس آلے میں اکیس تار تھے۔ اس موسیقار نے اسے اٹھا کر گود میں رکھا اور اس کے تاروں کو اپنی دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں سے چھیڑا۔

فضا کی اتھاہ خاموشی میں ایک نغمے نے انگڑائی لی۔
موسیقی کے اس آلے کے تاروں نے دل کے تار چھیڑے۔

پھر اس موسیقی میں ایک گٹارسٹ شامل ہوا پھر دوسرا۔ پھر ایک نے اپنے ڈرمز کے جادو کا اضافہ کیا پھر دوسرے نے افریقی طرز کے ڈھول اور تبلے کا اضافہ کیا۔ اس کے بعد جگل بندی کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ فضا میں ایک کیف و سرور کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ پھر اس خاتون نے کسی افریقی زبان میں گانا شروع کیا اور مجھے شعر یاد آیا

؎ اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو

میں اس موسیقی اور اس افریقی گانے سے مسحور بھی ہوا محظوظ بھی ہوا اور مخمور بھی ہوا۔
اس بینڈ سے مجھے جپسی کنگز یاد آ گئے جن کی زبان نہ سمجھتے ہوئے بھی میں ان کی موسیقی کا دلدادہ ہوں۔

تحقیق کی تو پتہ چلا کہ
اس خاتون موسیقار کا نام سونا جبراتہ ہے
ان کا تعلق افریقہ کے ملک گیمبیا سے ہے
ان کے اکیس تاروں کے موسیقی کے آلے کا نام کورا ہے۔

ان کا انٹرویو سنا تو پتہ چلا کہ سونا جبراتہ کا بچپن اور جوانی لندن انگلینڈ میں گزرے۔ انہوں نے پہلے اپنے بھائی اور پھر گیمبیا جا کر اپنے والد سے موسیقی کے راز سیکھے۔ انہوں نے وہ موسیقی سیکھی جو کسی کاغذ اور کسی کتاب میں رقم نہیں ہے بلکہ سینہ در سینہ ایک نسل سے دوسری نسل تک سفر کر رہی ہے۔

سونا جبراتہ کے والد نے اسے کہا کہ میری بیٹی اپنی زندگی میں یہ مت سمجھنا کہ تم عورت ہو تو لوگ تمہیں رعایتی نمبر دیں گے۔ تمہیں ایک اعلیٰ موسیقار بننے کے لیے اتنی ہی محنت اور ریاضت کرنی ہوگی جتنی کسی مرد موسیقار کو کرنی پڑتی ہے۔ وقت ظالم ہے وہ کسی فنکار کر نہیں بخشتا۔ فن کی عدالت میں مرد اور عورت میں کوئی تفریق نہیں ہوتی۔

سونا جبراتہ نے اپنے بھائی کی محبت اور والد کی نصیحت کو اپنے پلو سے باندھ لیا اور لندن جا کر موسیقی کے سکول میں داخلہ لے لیا۔ موسیقی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور پیانو اور چیلو کی کلاسیکی ٹریننگ کے بعد وہ واپس اپنے آبا و اجداد کی موسیقی کی وراثت کی طرف لوٹیں اور اس اکیس تاروں والے آلے۔ کورا۔ میں مہارت حاصل کی کیونکہ وہ ان کے دل کے قریب تھا۔ اب وہ دنیا کی صف اول کے موسیقاروں میں شامل ہیں۔

لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پہلے انگلستان میں اور پھر اپنے آبائی ملک گیمبیا میں جا کر ایک بچوں اور نوجوانوں کے لیے موسیقی کا سکول کھولا تا کہ موسیقی کے فن کو اگلی نسل تک پہنچا سکیں۔ ایک شاگرد محنت شاقہ سے استاد بن گئیں۔

سونا جبراتہ نے اپنی دھرتی ماں اپنے ملک گیمبیا کے بارے میں ایک گانا بھی تخلیق کیا۔ گیمبیا مغربی افریقہ کا ایک چھوٹا سا غریب ملک ہے جس پر عرب اور یورپی حکمرانوں کے سائے پڑتے رہے۔ اس نے 1965 میں آزادی حاصل کی۔

۔ ۔
گیمبیا گانے کا مفہوم
۔
تم دنیا میں جہاں بھی رہو
اپنی ماں اور دھرتی ماں کو نہ بھولنا
اپنے گیمبیا کو نہ بھولنا کیونکہ
گیمبیا امن کا گہوارہ ہے
گیمبیا آشتی کا استعارہ ہے
گیمبیا ہمارا ہے
ہماری شاخیں کہیں بھی ہوں
ہماری جڑیں گیمبیا میں ہی رہیں گے
ہمیں اپنے آبا و اجداد پر
ہمیں اپنی وراثت پر
ہمیں اپنے ملک پر فخر ہے
ہمیں اپنے گیمبیا پر فخر ہے
گیمبیا ہماری ماں ہے ہماری دھرتی ماں
ہمیں اس پر فخر ہے
۔ ۔

سونا جبراتہ نے اپنی انتھک محنت اور برس ہا برس کی ریاضت سے افریقی موسیقی میں اپنا ایک نام اور مقام بنایا ہے۔

دنیا کی نجانے کتنی لڑکیاں اور عورتیں ایسی ہیں جن کی وہ رول ماڈل بن چکی ہیں۔ ان کی ذات میں ایک خود اعتمادی ہے۔ ان کی شخصیت میں ایک تمکنت ہے۔ ان کے لہجے میں ایک ٹھہراؤ ہے۔ ان کا ذوق اور شوق قابل ستائش اور قابل صد تحسین ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ چاہے انسان مرد ہو یا عورت وہ بہتر مستقبل کے خواب دیکھ سکتا ہے اور پھر ان خوابوں کو شرمندہ تعبیر کر سکتا ہے۔

میں آپ سے ان کے ایک گانے۔ جارابی۔ کا لنک شیر کرتا ہوں۔ امید ہے آپ اس فن پارے کو سن کر اتنا ہی محظوظ و مسحور و مخمور ہوں گے جتنا کہ میں ہوا تھا۔ امید ہے آپ کے دل میں بھی اتنا ہی سوز و گداز پیدا ہو گا جتنا میرے دل میں پیدا ہوا تھا اور آپ بھی محسوس کریں گے کہ اگر ہم اپنے دل کو نفسانی آلائشوں اور گناہ و ثواب کے جھگڑوں سے پاک کر لیں تو موسیقی بھی ایک سیکولر عبادت بن سکتی ہے۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 690 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail