بارہ زبانوں میں گانے والا باصلاحیت نابینا نوجوان


نزاکت علی شاد کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ قوت بصارت سے محروم ہیں۔ اسلام آباد ماڈل پوسٹ گریجویٹ کالج سے انگریزی میں بی۔ ایس کر رہے ہیں۔ بچپن سے ہی نعت خوانی اور گانا گانے کا شوق ہے۔ بارہ زبانوں پر عبور حاصل ہے اور ان سب زبانوں میں گانا گاتے ہیں۔ ان بارہ زبانوں میں اردو، انگریزی، پنجابی، سندھی، پشتو، بلوچی، کشمیری، سرائیکی، بنگالی، مراٹھی، تامل اور تلگو شامل ہیں۔ شوق کی تکمیل کے لئے مختلف اکیڈمیز سے میوزک کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

پی۔ این۔ سی۔ اے میں نزاکت کی ملاقات نامور استاد سرفراز انور سے ہوئی۔ جن کی محنت کی وجہ سے یہ میوزک کی دنیا میں اپنا نام بنانے میں کامیاب ہوئے۔ سکول کے زمانے میں نزاکت کو صدر پاکستان اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے سامنے پرفارم کرنے کا موقع ملا۔ 2017 ء میں نزاکت نے انٹر نعت کمپیٹیشن سمیت بہت سے انعامات اپنے نام کیے۔ 2018 ء کے انٹر کالجز کمپیٹیشن میں سکینڈ رنر اپ رہے۔ اس کے علاوہ وائس آف پوٹھوہار کے فرسٹ رنراپ بھی رہے ہیں۔ اس مقابلے میں راولپنڈی سے گجرانوالہ تک تین سو پچاس ابھرتے ہوئے ستاروں نے حصہ لیا۔ 2021 ء میں نزاکت کو آل پاکستان میوزک کانفرنس میں پرفارم کرنے کا موقع ملا اس مقابلے میں بھی فرسٹ رنر اپ رہے۔

والد صاحب پاک فوج سے ریٹائرڈ ہیں۔ نجی کمپنی میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ خاندان چھ بھائی بہنوں پر مشتمل ہے۔ نزاکت اور دو بڑی بہنیں بصارت سے محروم ہیں۔

بصارت سے محرومی پیدائشی ہے۔ ڈاکٹرز اس کی وجہ کزن میرج قرار دیتے ہیں۔ علاج کے سلسلے میں بہت بھاگ دوڑ کی گئی لیکن افاقہ نہ ہوا۔

نزاکت کا تعلیمی سلسلہ المخطوم سپیشل ایجوکیشن سکول اسلام آباد سے ہوا۔ تعلیمی سفر میں بڑی بہن روبینہ شاد نے بھر پور رہنمائی فراہم کی۔ روبینہ بھی بصارت سے محروم ہیں۔ خواتین کے سرکاری کالج میں لیکچرار ہیں۔ ادب اور شاعری کے حوالے سے جانی پہچانی شخصیت ہیں۔

میٹرک اچھے نمبروں سے پاس کرنے کے بعد کالج جانے کا مرحلہ آیا۔ نزاکت کے سارے قریبی دوست آئی۔ سی۔ بی میں داخلہ لے رہے تھے۔ دوستوں کے ساتھ طویل دور گزرا تھا اس لیے نزاکت بھی اسی کالج میں داخلہ لینا چاہ رہے تھے۔ لیکن نزاکت ایف۔ اے میں سائیکالوجی پڑھنا چاہتے تھے جو کہ آئی۔ سی۔ بی میں دستیاب نہیں تھی۔ بددلی سے نزاکت کا داخلہ اسلام آباد ماڈل پوسٹ گریجویٹ کالج میں کروا دیا گیا۔ نئے ماحول سے مطابقت حاصل کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ غصہ آتا تو گھر والوں سے لڑتے۔ وقت گزرنے کے ساتھ نزاکت نے ماحول کو سمجھنا شروع کیا۔ نئے دوست بننا شروع ہوئے۔ اساتذہ نے بھر پور سپورٹ فراہم کی۔ جس کے بعد کالج تبدیل کرنے کا فیصلہ ترک کر دیا۔ نزاکت نے ایف۔ اے بھی اسی کالج سے کیا اور اب بی۔ ایس بھی یہیں سے کر رہے ہیں۔

نزاکت کہتے ہیں کہ انھیں میوزک سے بچپن سے ہی لگاؤ تھا۔ گھر میں ہمیشہ لیجنڈز کے گانے سننے جاتے تھے۔ میڈم نورجہاں، مہدی حسن، لتا، رفیع وغیرہ کے گانوں کی آوازیں جب کانوں میں پڑتیں تو نزاکت جھوم اٹھتے۔ چار سال کی عمر میں نزاکت نے راگ بھیرویں میں غزل گنگنائی جس کے الفاظ کچھ یوں تھے۔

”وفا کے وعدے وہ سارے بھلا گیا چپ چاپ
وہ میرے دل کی دیواریں ہلا گیا چپ چاپ ”

چار سال کے بچے کو گاتے اور راگوں سے کھیلتا دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔ گھر والوں پر ایک بات واضح ہو گئی کہ نزاکت میوزک سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں اور اگر ان پر محنت کی جائے تو یہ میوزک کی دنیا میں اپنا نام بنا سکتے ہیں۔ سکول میں ہونے والے نعتوں اور گانوں کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ پی۔ ٹی۔ وی، اے۔ ٹی۔ وی، روز اور روہی ٹی۔ وی پر متعدد بار کام کرنے کا موقع ملا۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے سامنے پرفارم کرنا نزاکت کے لئے اعزاز کی بات تھی۔ وزیراعظم صاحب نزاکت کی پرفارمنس سے اتنے متاثر ہوئے کہ نزاکت کا مائک خود تھام لیا اور انھیں گانے کو کہا۔ وزیراعظم اور نزاکت کی یہ تصویر اخبارات نے شہ سرخیوں میں لگائی۔

پھر نزاکت کو باقاعدہ میوزک سیکھنے کا خیال آیا۔ گھر والوں کے لیے اکیڈمی کی فیس اور پک اینڈ ڈراپ کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہ تھا۔ اس موقع پر بھائی اور بہنوں نے بھر پور ساتھ دیا۔ اس طرح 2017 ء میں نزاکت کا داخلہ پاکستان نیشنل کالج آف آرٹس میں ہوا۔ جہاں انھیں استاد سرفراز انور سے سیکھنے کا موقع ملا۔ نزاکت نے 2017 ء سے 2019 تک پی۔ این۔ سی۔ اے سے میوزک کی تعلیم حاصل کی۔ 2019 ء میں نزاکت نے خسروی اکیڈمی میں داخلہ لے لیا جو اب تک جاری ہے۔ اکیڈمی میں داخلے کے بعد نزاکت کے میوزک میں بہت بہتری آئی جس کے بعد گھر والوں نے نزاکت کے فیصلے کو درست قرار دیا۔

نزاکت مستقبل میں انگریزی میں ایم۔ اے کرنا چاہتے ہیں اور میوزک کو اپنا کیرئیر بنانا چاہتے ہیں۔ کلاسیکل موسیقی پر خاصا عبور رکھتے ہیں اس کے علاوہ رومینٹک نمبرز، آئٹم نمبر سے لے کر غزلیں تک بہترین گا لیتے ہیں۔ لتا جی کو انسپریشن مانتے ہیں۔ پلے بیک سنگر بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔

نزاکت کا پڑھنے والوں کو یہی پیغام ہے کہ زندگی کو ڈٹ کر جیئیں۔ اللہ کی دی ہوئی زندگی پر ہمارا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کسی نارمل شخص کا ہے۔ زندگی خوب سے خوب تر اس وقت ہوتی ہے جب ہم انسانیت کی بھلائی کے لئے جینا شروع کر دیتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments