بھارت:مسلمانوں پر مظالم اور عالمی برادری؟


اقوام متحدہ میں مشاورتی حیثیت کی حامل امریکہ کی غیر منافع بخش تنظیم ’جسٹس فار آل‘ کی جانب سے جنوری 2022 ء میں منعقدہ ایک ورچوئل عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نسل کشی کے دس مراحل کا نظریہ پیش کرنے والے پروفیسر گریگوری اسٹینٹن کا کہنا تھا کہ بھارت نسل کشی کے آٹھویں مرحلے میں داخل ہو چکا اور مسلم کمیونٹی کا صفایا صرف ایک قدم دور رہ گیا ہے پروفیسر گریگوری اسٹینٹن امریکی ادارے ’جینو سائڈ واچ‘ کے بانی ہیں یہ ادارہ نسل کشی اور بڑے پیمانے پر قتل کی دیگر شکلوں کی پشین گوئی اور تدارک کے لئے کام کرتا ہے۔

پروفیسر گریگوری اسٹینٹن کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی آٹھویں مرحلے میں پہنچ چکی ہے انہوں نے بھارت کے لئے ”جینو سائڈ ایمرجنسی الرٹ ’کا اعلان کیا ہے۔ پروفیسر اسٹینٹن کا کہنا تھا کہ مودی کی ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس کے ساتھ قریبی روابط بھی ہیں جب سے آر ایس ایس قائم ہوئی ہے اس وقت سے نفرت اور متشدد سوچ کو پروان چڑھایا جا رہا ہے یہ بنیادی طور پر ایک نازی تنظیم ہے اور درحقیقت ہٹلر کی تعریف و توصیف کرتی ہے۔

کیا بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے اس اٹھتے سوال کے تناظر میں دیکھا جائے تو 2019 ء کے بعد ہجومی تشدد کی وارداتوں میں مسلمانوں سے جبراجے شری رام کہلوانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ بھارت میں ہزاروں کی تعداد میں اب تک فرقہ وارانہ فسادات ہو چکے ہیں اور مسلمانوں کو بعض اوقات ’قتل عام‘ جیسی صورتحال تک کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم پہلی مرتبہ کسی ’دھرم سنسد‘ سے مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کہی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر بیس لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کر دیا جائے تو بقیہ مسلمان بے چوں چرا ’ہندو راشٹر‘ تسلیم کر لیں گے۔

بھارت میں اس وقت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے حالات اس حد تک تشویشناک صورتحال اختیار کر چکے ہیں کہ مسلم اقلیت بے اطمینانی اور غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے بی جے پی کی حکومت تواتر کے ساتھ فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہوئے مسلم کش اقدامات کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہے۔ اس وقت حالات ایسے ہیں مسلمانوں کی جان و مال اور آبرو حملوں کی زد میں ہے مساجد کی بے حرمتی کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اور آر ایس ایس ’ہندو توا کی سوچ پر مبنی مودی حکومت کے زیر سایہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔

پورا بھارت آر ایس ایس کی فاشسٹ سوچ سے آلودہ ہو چکا ہے سربازار مسلمانوں کو ظلم و بربریت اور سفاکیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن وہاں کی پولیس اور عدالتیں مسلمانوں کو انصاف فراہم نہیں کر رہی اس وقت لاتعداد درخواستیں بھارتی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں لیکن ان پر کوئی فیصلہ نہیں دیا جا رہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے بنگلہ دیش کے قیام اور پاکستان کو توڑنے میں کردار ادا کیا تھا۔

گجرات میں ہونے والے سرعام مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی پر نریندر مودی کو براہ راست ذمہ دار بھی ٹھہرایا گیا تھا اور امریکہ نے اپنے ملک میں ان کے داخلے پر پابندی تک عائد کر دی تھی۔ ان حالات کے تناظر میں بھارت کے معروف اداکار نصیرالدین شاہ کے دیے گئے انٹرویو سے بھی یہ بات اخذ کرنا دشوار نہیں کہ بھارت میں ایک منصوبے کے تحت مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق شدت پسند پورے بھارت میں دندناتے پھر رہے ہیں مسلمان بہنوں‘ بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں انہیں تعلیمی اداروں ’دفاتر اور بازاروں میں بے حرمتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کو جیسے مودی سرکار نے انسانی جیل میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے اور وہاں جو مسلمانوں کے ساتھ سفاکیت اور بربریت کا شرمناک کھیل کھیلا جا رہا ہے اور مسلم نوجوانوں کو چن چن کر ماورائے عدالت مقابلوں میں قتل کیے جانے سے بھی دریغ نہیں کیا جا رہا اور یہ المناک اور سفاک واقعات پوری دنیا کے سامنے ہو رہے ہیں۔ بھارت میں جنم لینے والی جنونیت کے خلاف ملک کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں مودی مسلم دشمنی میں اس حد تک آگے جا چکا ہے کہ اس نے بھارت کا مستقبل اور داخلی استحکام تک کو داؤ پر لگا دیا بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک باقاعدہ منظم منصوبے کا حصہ ہے اس منصوبے کے تحت مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کی جا رہی ہے۔

نریندر مودی بھارت میں مسلم اقلیت کے خلاف جس فاشسٹ سوچ کو پروان چڑھا رہا ہے شاید اس کے مضمرات کا اسے ادراک نہیں ہے آنے والے دنوں میں بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کی جانب سے بھر پور رد عمل دیکھا جا سکتا ہے جس کا نتیجہ ہندو مسلم فسادات اور خونی تصادم کی شکل میں سامنے آئے گا بات یہاں نہیں رکتی ظلم و بربریت کا سلسلہ اگر دراز ہوتا گیا تو بھارت کی وحدت بھی پارہ پارہ ہو کر بکھر جائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کے بعد بھارت میں پھیلنے والی نفرت اور تشدد کی لہر نے جہاں نام نہاد سیکولر بھارت کا چہرہ داغدار کیا ہے وہیں بھارت کے وجود کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

نریندرا مودی کی جنونیت اور فاشزم کے خلاف امریکی کانگرس‘ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپ سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہو چکی ہیں عالمی میڈیا بھارت میں پروان چڑھنے والی مسلم دشمنی کو بے نقاب کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے تناظر میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر افغانستان پر منڈلانے والے انسانی المیے کی طرف بھر پور توجہ دلائی ہے اسلام آباد میں او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ اکٹھے ہوئے عالمی طاقتوں اور عالمی اداروں کے نمائندے بھی یہاں پہنچے سیکورٹی کونسل نے اتفاق رائے کے ساتھ ایسی شرائط منظور کیں جس سے افغانستان کی امداد کا راستہ ہموار ہوا اس پر لگائی جانے والی پابندیوں میں نرمی لائی گئی۔

اب ضرورت اس امر کی ہے بھارتی مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی طرف بھی او آئی سی کی توجہ بھر پور انداز میں دلوائی جائے۔ عالمی طاقتوں اور اداروں کو بھی تمام اقلیتوں کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں سر جوڑ کر بیٹھا جائے بھارتی مسلمانوں اور اقلیتوں کے بارے موثر آواز بلند کی جائے تا کہ انہیں احساس ہو سکے کہ وہ تنہا نہیں ہیں اور بھارت کی سفاک قیادت کو معلوم ہو سکے کہ غیر انسانی رویے اپنائے رکھے گی تو پھر عالمی رائے عامہ اس کا کڑا احتساب کرے گی بھارت پر سفارتی ’سماجی‘ معاشی اور تجارتی دباؤ بڑھانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانا مسلم ممالک کی نہیں بلکہ عالمی برادری کی بھی ذمہ داری میں شامل ہے اگر اس خطرناک صورتحال پر توجہ مرکوز نہ کی گئی تو مستقبل قریب میں بھارت میں کوئی بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments