ایک گریجویشن لیول کا سٹوڈنٹ جس کا اپنا کوئی نقطہ نظر نہیں ہے


ایک گریجویشن لیول کا سٹوڈنٹ جو کہ حافظ ہونے کے ساتھ تھوڑی بہت مذہبی سمجھ بھی رکھتا ہے۔ گزشتہ دنوں کوچنگ کے سلسلہ میں میرے پاس آیا، دونوں ہاتھوں کے ساتھ جھک کر مصافحہ کرنے کے بعد انتہائی مؤدبانہ انداز میں میرے سامنے بیٹھ گیا۔ میں نے پوچھا کس سلسلہ میں آئے ہو تو اس کا کہنا تھا کہ میں بی اے کی انگریزی کی کوچنگ کے سلسلہ میں حاضر ہوا ہوں مزید پوچھنے پر اس نے بتایا کہ درس نظامی کی وجہ سے اردو اور عربی تو میری بہت اچھی ہے مگر انگریزی میں صفر ہوں۔ پڑھنے، لکھنے اور سمجھنے میں کافی دقت محسوس ہوتی ہے۔

خیر اس کا تعلیمی پروسیس شروع ہو گیا جب کچھ آشنائی سی ہو گئی تو میرے اندر کا فلسفی بیدار ہونے لگا کیوں کہ میں ایسے طلبہ و طالبات کی شخصیت میں جھانکنے کی ضرور کوشش کرتا ہوں جن کا بیک گراؤنڈ مذہبی ہوتا ہے یا کچھ عرصہ انہوں نے مدارس کی چار دیواری میں گزارا ہوتا ہے۔ کیوں کہ ہم یہ بات بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ جو بچہ حفظ کر لیتا ہے اس کا ذہن کھل جاتا ہے اور اس کی سمجھ بوجھ بہت زیادہ شارپ ہو جاتی ہے اور اسی وجہ سے دنیاوی علوم کی حقیقت اس پر بہت جلد عیاں ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

اگرچہ حقائق اس مفروضہ کی قطعی طور پر نفی کرتے ہیں اور اس مفروضہ کی اس سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں ہے کہ حفاظ کو رٹا لگانے کا ہنر بہت اچھے سے آ جاتا ہے اور اسی ہنر سے فائدہ اٹھا کر بہت سے حفاظ میٹرک میں فرسٹ پوزیشن تک لے جاتے ہیں۔ ہمارا نظام تعلیم اسی بنیاد پر رٹا بازوں کے لیے مثل جنت ہے اور تخلیقی ذہن رکھنے والوں کے لئے مثل جہنم ثابت ہوتا ہے۔ خیر میں نے حافظ جی سے پوچھا کہ جناب امامت کا فریضہ ادا کرتے کرتے اس بے کار اور دنیاوی تعلیم کی طرف کیوں آن دھمکے؟ حقیقی علم حاصل کرنے کے بعد اور جنت کی چابیاں اپنی جیب میں رکھنے کے باوجود دنیا مثل مردار کے قریب آنے کی آخر کیا وجہ ہو سکتی ہے؟

کہنے لگا سرجی۔ زمانے کے حالات نے بتایا ہے کی انگریزی تعلیم کے بغیر بندے کی کوئی ویلیو نہیں ہوتی خاص طور پر اس وقت سے جب سے یہ ٹچ موبائل میرے ہاتھ لگا ہے خدا غارت کرے اس انگریز کو جس کی ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کے بعد ہم جیسوں کو انگریزی سیکھنا پڑ رہی ہے دوسری حقیقت یہ ہے کہ امام مسجد کی اب وہ پہلے جیسی عزت بالکل نہیں رہی جو کبھی ہوا کرتی تھی۔ مجھے صرف 15 ہزار تنخواہ ملتی ہے وہ بھی رو دھو کر ، جب سے میں نے مولویوں کو یو ٹیوب چینل کے ذریعے سے کروڑوں کماتے دیکھا ہے تو میرے منہ میں پانی بھر آیا سوچا کیوں نا گریجوایشن کر لی جائے انگریزی سیکھنے کے بعد چینل بناؤ اور ساتھ ساتھ انگریزی کا تڑکا لگاؤں تاکہ سننے والوں کو پتہ چلے کہ مولوی پڑھا لکھا ہے۔ سر دیکھنا میں دنوں میں کروڑ پتی بن جاؤں گا۔

میں نے پوچھا کہ ابھی تو تم نے اپنا چینل بھی نہیں بنایا مگر کروڑوں کے خواب پہلے ہی دیکھنے لگے، کیا تمہیں اتنا بھروسا ہے اپنے آپ پر؟

سر جی مذہب کے ساتھ لوگوں کا جذباتی لگاؤ ہوتا ہے آپ یوٹیوب پر مذہبی و غیر مذہبی چینل کی ریٹنگ کا تناسب چیک کر لیں سب سے زیادہ ویوز اور فالونگ آپ کو مذہبی چینلز کی ملے گی۔ حافظ جی کا اقتصادی نقطہ نظر جان کر بابائے سوشلزم کارل مارکس کے وارے اور صدقے جانے کو جی چاہا جس کا یہ کہنا تھا کہ انسان کے معاشی حالات اس کے ذہنی پس منظر کا تعین کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انسان کا حقیقی مذہب روٹی ہوتا ہے دوسرے لفظوں میں اسے سروائیول کہا جاتا ہے اور تمام فلسفے پیٹ سے شروع ہو کر پیٹ پر ہی ختم ہوتے ہیں۔

اس حقیقت سے انکار کر کے جو بزرگی کا چولا پہن لیتے ہیں وہ دراصل رانگ نمبر یا ڈھونگی ہوتے ہیں بس ان کے کھانے کا سٹائل کچھ الگ طرح کا ہوتا ہے۔ میں نے حافظ جی سے پوچھا کہ آپ کس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں؟ اس کا کہنا تھا کہ وہ بریلوی اسکول آف تھاٹ سے تعلق رکھتا ہے اور اسی فکر کو حتمی سچائی کے طور پر قبول کر چکا ہے۔ میں نے پوچھا کہ دوسرے فرقوں کے متعلق آپ کا نقطہ نظر کیا ہے؟ اس نے سنتے ہی کہا کہ وہ سب گمراہ ہیں اور دوسرے سانس میں اس نے ان کی درجنوں برائیاں گنواں ڈالی۔

میں نے کہا کہ کیا آپ کا اپنے دوسرے ہم مذہبوں کو یکسر طور پر مسترد کرنے کے پیچھے آپ کی تحقیقی ریاضت کا عمل دخل ہے یا بس سنا سنایا ردعمل ہے؟ اس کا کہنا تھا کہ سر جی دوسرے فرقوں کو پڑھنے کی کیا ضرورت ہے ہمارے جید علماء نے جو بتایا ہے مجھے ان سے اتفاق ہے، آخر وہ جھوٹ کیوں بولیں گے۔ سر وہ تو اپنے پیروکاروں کو صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے بچانے تک کے لیے اہتمام کرتے ہیں جب میں میٹرک میں تھا تو میرے والدین نے ایک عالم سے مشورہ کے بعد میری شادی کر دی تھی۔

میں نے حیران ہوتے ہوئے کہا کہ تمہارے کتنے بچے ہیں؟ اس نے کہا کہ جڑواں بچے ہوئے تھے مگر زندہ نہیں رہے اور تقریباً سیکنڈ ائر میں تھا جب میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی، وجہ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ نافرمان تھی اور مجھے اپنے والدین سے جدا کر کے میرے ساتھ ایک الگ گھر میں رہنے پر اصرار کیا کرتی تھی۔ اب میں اس کی خاطر اپنے والدین کو تو نہیں چھوڑ سکتا تھا تو ایک دن میں نے اسے فارغ کر دیا۔ یہ سب کچھ اسے بتاتے ہوئے کوئی ملال یا پچھتاوا بالکل نہیں تھا بلکہ چہرہ پر اعتماد اور مولویانہ رعونت تھی اور یہ احساس کہیں نہ کہیں گھر کرچکا تھا کہ اہل مذہب ہمیشہ سے حق پر ہی ہوتے ہیں۔

خود کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کی خاطر شادی کے لبادے میں دوسروں کی بچیوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا جگرا ایسے ہی لوگوں میں وافر پایا جاتا ہے جنہیں یقین ہوتا ہے کہ وہ بہرصورت حق پر ہیں اور انہیں یہ یقین اور خود کو پرفیکٹ سمجھنے کا پختہ احساس اپنے بڑے مذہبی پیشواؤں کی طرف سے ملتا ہے جو ان کے ذہنوں میں دوسرے لوگوں سے نفرت کرنے کا زہر ان کے ذہنوں میں گھولتے رہتے ہیں۔ آپ اس سٹوڈنٹ کی زندگی کے دونوں پہلوؤں کا جائزہ لیں کہ مذہب کے متعلق اس کی معلومات صرف اور صرف اپنے فرقہ کی کتابوں تک محدود ہے اور وہ خود کو اس محدود کنویں کی حد تک محدود رکھنے میں خوش ہے اور اس کے ساتھ اس کا یہ پختہ یقین بھی ہے کہ وہ جس فرقہ سے جڑا ہے وہ اسے جنت تک پہنچا کر آئے گا۔

دوسری طرف اسی مذہب و فرقہ کا سہارا لے کر ایک بزنس ڈان بننے کا سپنا بھی اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہے اور دنوں میں کروڑ پتی بننے کی خواہش دل میں دبائے بیٹھا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اپنے سرمائے کے ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لیے وہ اس زبان یعنی انگریزی تک کو بھی سیکھنے کے لیے تیار ہے جسے اس کے اکابرین کافروں کی زبان کہتے رہے اور موجودہ وقت میں بھی وہ عربی کو ہی فوقیت دیتے ہیں۔ دنیا کو مردار سمجھنے والے دنیاوی آسائش و آرام کو حاصل کرنے کے لیے آخر اتنے اتاولے کیوں ہوتے ہیں؟

اس ذلیل دنیا کو حاصل کرنے کی خاطر آخر یہ آخری حد تک کیوں چلے جاتے ہیں؟ انہی سوالوں کے جواب میں وہ سب کچھ چھپا ہوا ہے جس سے کنارہ کرتے کرتے آج یہ طبقہ مختلف چینلز کی صورت میں ایک عیاشی والی اور کافروں کی ٹیکنالوجی سے مزین ایک بھرپور لائف انجوائے کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی کی طرح دنیا سے مکمل نفرت کا اظہار کرنے کے لیے اور اپنا امیج اپنے پیروکاروں کی نظر میں برقرار رکھنے کے لئے امریکہ مردہ باد ریلی بھی نکالتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments