ششی کپور: ہندی سینما کے ہینڈسم اداکار، جنھیں اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ’نقصان‘ اٹھانا پڑا


ششی کپور
ششی کپور کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ اپنے دور میں انڈین فلم انڈسٹری کے سب سے خوبصورت اداکار تھے۔ شرمیلا ٹیگور کو آج بھی یاد ہے جب ششی کپور فلم ’کشمیر کی کلی‘ کے سیٹ پر اپنے بھائی شمی کپور سے ملنے آئے تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں تب 18 سال کی تھی۔ میں نے اپنے آپ سے کہا کہ ’اوہ میرے خدا یہ ششی کپور ہیں۔‘ میں انھیں دیکھ کر دنگ رہ گئی اور کام نہیں کر سکی۔ صورتحال یہ ہو گئی کہ ہدایتکار شکتی سمانتا کو ششی کپور کو کہنا پڑا کہ وہ سیٹ چھوڑ دیں۔‘

اپنے زمانے کی مشہور اطالوی اداکارہ جینا لولوبریگیڈا بھی ششی کپور کی خوبصورتی کے سحر میں مبتلا تھیں۔

مشہور فلم ڈائریکٹر اسماعیل مرچنٹ اپنی سوانح عمری ’پیسج ٹو انڈیا‘ میں لکھتے ہیں کہ ’برلن فلم فیسٹیول میں ششی کپور کی فلم ’شیکسپیئر والا‘ کی نمائش ہو رہی تھی اور ششی کپور بھی وہاں موجود تھے۔ ایک شام ششی کپور اور فلم میں ان کی ہیروئین مدھر جعفری کی لفٹ میں جینا لولوبریگیڈا کے ساتھ ملاقات ہوئی اور اسماعیل مرچنٹ کے مطابق جینا کو ششی سے محبت ہو گئی۔

اسماعیل مرچنٹ لکھتے ہیں کہ ’اگلی صبح جینا نے ششی کپور کو گلابوں کا گلدستہ بھیجا لیکن انھیں غلط فہمی ہوئی کہ ششی کا نام مدھر ہے، اس لیے وہ پھول مدھر جعفری کے پاس پہنچ گئے۔ برلن فلم فیسٹول کے آخری دن جینا نے ششی سے پوچھا کہ آپ نے میرے پھولوں کا جواب نہیں دیا تو تب ششی کپور کو معلوم ہوا کہ جینا کا گلدستہ ان تک پہنچا ہی نہیں۔ ششی کپور بہت مایوس ہوئے کہ اس غلط فہمی کی وجہ سے اتنا بڑا موقع ہاتھ سے نکل گیا۔‘

جینا لولوبریگیڈا

اپنے زمانے کی مشہور اطالوی اداکارہ جینا لولوبریگیڈا بھی ششی کپور کی خوبصورتی کے سحر میں مبتلا تھیں

فاروق انجینئیر کی وجہ سے چہرہ بچ گیا

ششی کپور اور انڈیا کے مشہور وکٹ کیپر فرخ انجینیئر ممبئی کے ڈان باسکو سکول میں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے۔ ایک بار یہ دونوں ساتھ بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ ان کے استاد نے لکڑی کا ڈسٹر نکالا اور ششی کپور کے چہرے پر دے مارا۔

فرخ انجینیئر بتاتے ہیں کہ ’میں نے ششی کے چہرے سے صرف ایک انچ دور ڈسٹر پکڑ لیا۔ ششی کا چہرہ بہت خوبصورت تھا۔ اس دن کے بعد میں اکثر ان کے ساتھ مذاق کرتا تھا کہ اگر میں ڈسٹر نہ پکڑتا تو آپ کو صرف ایک کردار ہی ملتا، ڈاکو کا۔‘

اداکارہ شبانہ اعظمی کا خیال ہے کہ ششی کپور کو اپنی اچھی شکل کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’دراصل اس غیر معمولی پرکشش آدمی کو دیکھ کر لوگ بھول جاتے تھے کہ وہ کتنا بڑا اداکار تھا۔‘

ششی کپور کی فلم ’جنون‘ اور ’کلیوگ‘ کے ہدایتکار شیام بینیگل تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ششی ایک غیر معمولی اداکار تھے لیکن انھیں امیتابھ بچن جیسی فلمیں نہیں ملیں، ورنہ انھیں سٹار اور اداکار دونوں کا درجہ مل جاتا۔ انھیں ہمیشہ ایک رومانوی سٹار کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ لوگوں کی نظریں ہمیشہ ان کے چہرے پر رہتی تھیں، جس کے نتیجے میں ان کی اداکاری پس منظر میں چلی گئی اور وہ سپر ہیرو نہ بن سکے۔‘

فرخ انجینئیر

ششی کپور اور انڈیا کے مشہور وکٹ کیپر فرخ انجینئیر ممبئی کے ڈان باسکو سکول میں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے

جینیفر سے شادی

ششی کپور نے اپنے والد پرتھوی راج کپور کے ساتھ سنہ 1953 سے 1960 تک پرتھوی تھیٹر میں کام کیا۔ اس دوران ان کی ملاقات جینیفر کینڈل سے ہوئی۔ وہ ان سے چار سال بڑی تھی۔ جینیفر کے والد جیفری کو یہ رشتہ پسند نہیں تھا۔

ششی کپور کی بھابھی اور شمی کپور کی بیوی گیتا بالی نے ششی کپور کی جینیفر سے شادی میں اہم کردار ادا کیا۔

ان دنوں جینیفر حیدرآباد میں تھیں اور ششی کپور ممبئی میں۔ شمی کپور اور گیتا بالی نے ششی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ جینیفر کو ممبئی لے آئیں اور اپنے والدین سے ملوائیں۔

ششی کپور اپنی کتاب ’پرتھوی والا‘ میں لکھتے ہیں کہ ’میں جینیفر کو اپنے والدین کے پاس نہیں بلکہ شمی کپور اور گیتا بالی کے پاس لے گیا۔ وہ ہمیں اپنی کار اور کچھ پیسے دیتے تاکہ ہم ڈرائیو پر جا سکیں، اکٹھے کھا پی سکیں۔ بعد میں میرے کہنے پر شمی نے ہمارے والدین سے ہمارے بارے میں بات کی۔ ان کے سمجھانے کے بعد ہی انھوں نے بڑی مشکل سے ہمارے رشتے کو قبول کر لیا۔‘

ششی کپور

جینیفر اور ششی کپور ایک ساتھ کروا چوتھ کا روزہ رکھتے

جینیفر کپور خدا پر یقین نہیں رکھتی تھیں لیکن وہ اپنی ساس کو خوش کرنے کے لیے ہر طرح کے روزے رکھتی تھیں۔ ان کی یہ بھی کوشش تھی کہ ان کے بچے انڈین ثقافت سے واقف ہوں۔

مدھو جین اپنی کتاب ’The First Family of Indian Cinema, Kapoors‘ میں لکھتی ہیں کہ ’جینیفر اپنی ساس کی طرح کروا چوتھ کا روزہ رکھتی تھیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرتھوی راج کپور اور ششی کپور بھی اپنی بیویوں کے ساتھ کروا چوتھ کا روزہ رکھتے تھے۔ جینیفر اپنی ساس کی زندگی تک یہ روزہ رکھتی رہیں۔‘

جینیفر کپور، اسماعیل مرچنٹ کی مدد بھی کرتیں

ششی کپور نے مشہور فلم ڈائریکٹر اسماعیل مرچنٹ کے ساتھ کئی فلموں میں کام کیا۔ فلم ’بامبے ٹاکیز‘ کی شوٹنگ کے دوران اسماعیل مرچنٹ کے پاس پیسوں کی کمی تھی، بہت سے اداکاروں کو ادائیگی کرنی تھی لیکن ان کے پاس پیسے نہیں تھے۔

اسماعیل مرچنٹ اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ وہ اس مصیبت سے کیسے نکلے۔

وہ لکھتے ہیں کہ ’میرے پاس ششی کپور کو دینے کے لیے پیسے بھی نہیں تھے لیکن ان کی اہلیہ جینیفر میرے لیے نرم گوشہ رکھتی تھیں۔ انھوں نے مجھے کچھ پیسے ادھار دیے۔ اس طرح میں نے ششی کپور کے اپنے پیسے انھیں دے کر اپنا قرض ادا کیا۔ بعد میں جب مجھے پیسے مل گئے تو میں نے وہ رقم جینیفر کو واپس کر دی لیکن ہم دونوں نے ششی کپور کو اس کی خبر نہ ہونے دی۔

ایسا ہی واقعہ ششی کپور کے والد پرتھوی راج کپور کے ساتھ بھی پیش آیا۔ انھوں نے ایک پروڈیوسر کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس نے انہھں پچھلی فلم کے لیے پانچ ہزار روپے ادا نہیں کیے تھے۔

وہ پروڈیوسر خاموشی سے پرتھوی راج کپور کی اہلیہ کے پاس گیا اور ان سے پانچ ہزار روپے ادھار لیے۔ اس شام پرتھوی راج کپور خوشی خوشی اپنے گھر واپس آئے اور اپنی بیوی کو وہ پانچ ہزار روپے دے دیے۔

جب راج کپور نے ششی کپور کو ’ٹیکسی‘ کا نام دیا

سنہ 1977 میں جب راج کپور فلم ’ستیم شیوم سندرم‘ بنا رہے تھے تو انڈین سنیما کے کئی بڑے اداکار ان کی فلم کا ہیرو بننا چاہتے تھے لیکن راج کپور چاہتے تھے کہ ششی کپور یہ کردار کریں۔

اگرچہ اس وقت ششی بہت مصروف تھے لیکن انھوں نے اپنے سیکرٹری شکتی لال وید سے کہا کہ وہ راج کپور کے سامنے اپنی ڈائری لے جائیں اور انھیں جتنی تاریخیں چاہیں دے دیں۔

ششی کپور نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’شکتی روتے ہوئے میرے پاس آئے کہ راج صاحب نے وہ تمام تاریخیں لے لی ہیں جو انھوں نے دوسرے پروڈیوسرز کو دی تھیں۔ راج جی سے کیا گیا وعدہ پورا کرنے کے لیے مجھے کئی دن لگے اور تقریباً 24 گھنٹے کام کرنا پڑا۔‘

’ان دنوں میں دن میں چار یا پانچ شفٹس کرتا تھا اور اپنی گاڑی میں سوتا تھا۔ جب راج کپور کو اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے میرا نام ’ٹیکسی‘ ​​رکھ دیا۔ وہ کہتے تھے کہ تم سٹار نہیں بلکہ ٹیکسی والے ہو۔ کوئی آپ کا میٹر نیچے کر دے تو آپ جانے کے لیے تیار ہو جائیں۔‘

لیکن اتنی مصروفیت کے باوجود بھی ششی کپور کبھی سیٹ پر دیر سے نہیں پہنچے۔

’میرے پاس ماں ہے‘ کا مشہور ڈائیلاگ

ششی کپور نے امیتابھ بچن کے ساتھ فلم ’دیوار‘ میں کافی نام کمایا۔ راجیو وجے کر ’بالی ووڈ ہنگامہ‘ میں لکھتے ہیں کہ ’جاوید اختر نے مجھے بتایا کہ اگرچہ ششی کپور امیتابھ سے بڑے تھے لیکن ہم چاہتے تھے کہ وہ فلم ’دیوار‘ میں ان کے چھوٹے بھائی کا کردار ادا کریں اور ہمیں اس کے لیے پروڈیوسر گلشن رائے کو قائل کرنے میں کافی وقت لگا۔‘

بعد میں ’دیوار‘ کے ہدایتکار رمیش سپی نے مدھو جین سے کہا کہ ’میری فلم میں ششی کے کردار کی ضرورت یہ تھی کہ وہ اس کردار کو انڈر پلے کریں۔ اگر وہ ڈائیلاگ ’میرے پاس ماں ہے‘ میں سٹار کی طرح بولنے کی کوشش کرتے تو وہ اس کے ساتھ انصاف نہ کر پاتے۔‘

یہ بھی پڑھیے

بڑا اداکار کون؟ دلیپ، راج یا امیتابھ۔۔۔

مغل اعظم میں پرتھوی راج نے کتنے پیسے لیے تھے؟

’تم آج تک کے عظیم فنکار ہو‘

ششی کپور نے آرٹ فلمیں میں بنائیں

ششی کپور کے بیٹے کنال کپور کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے زندگی میں ایک بار بھی یہ نہیں کہا کہ وہ سٹار بننا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے بہت سی آرٹ فلمیں بنائیں۔

اس حوالے سے پہلی فلم ’جنون‘ تھی۔ اس فلم میں انھوں نے شادی شدہ پٹھان جاوید خان کا کردار ادا کیا جو ایک نوجوان اینگلو انڈین لڑکی سے محبت کرتا ہے اور پھر اسے اغوا کر لیتا ہے۔

ششی کپور کی سوانح عمری ’ششی کپور دی ہاؤس ہولڈر، دی سٹار‘ میں عاصم چھابڑا لکھتے ہیں کہ ’جنون کی شوٹنگ کے دوران ششی کپور سب سے پہلے سیٹ پر پہنچتے اور اپنے تمام ساتھیوں کا دل سے احترام کرتے تھے۔ فلم جنون نے سنہ 1979 میں بہترین فلم کا نیشنل ایوارڈ جبکہ سنہ 1980 میں بہترین فلم، بہرتین ہدایتکار اور بہترین ڈائیلاگز کے لیے فلم فیئر ایوارڈ جیتا۔‘

ان کی دیگر تمام فلمیں جیسے کلیوگ، 36 چورنگی لین، وجیتا اور اتسو نے فن کے اعلیٰ معیارات کو چھوا لیکن یہ فلمیں باکس آفس پر زیادہ نہیں چلی سکیں۔

70 اور 80 کی دہائیوں میں بننے والی زیادہ تر آرٹ فلموں کو یا تو فلم فنانس کارپوریشن یا پھر نیشنل فلم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی طرف سے فنڈز فراہم کیے جاتے تھے لیکن ششی کپور شاید واحد پروڈیوسر تھے جو ان آرٹ فلموں پر اپنا ذاتی پیسہ یا ادھار لے کر پیسہ لگا رہے تھے۔

آخری لمحات میں بیماریوں نے گھیر لیا

سنہ 1984 میں جینیفر کپور کی موت کے ساتھ ششی کپور میں زندہ رہنے کی خواہش بھی دم توڑ گئی۔

ان کا وزن تیزی سے بڑھنے لگا اور چند سال کے بعد وہ ایک سومو پہلوان کی طرح نظر آنے لگے۔ انھوں نے گھر سے نکلنا چھوڑ دیا اور زیادہ وزن کی وجہ سے ان کے گھٹنوں نے جواب دے دیا۔

ان دنوں جب ان کی بھابھی نیلا دیوی نے انھیں فون کیا تو ششی کپور نے ان سے پوچھا کہ ’اب وہ کس کے لیے جیئں؟‘

ان کے پرانے دوست اور ڈائریکٹر جیمز آئیوری کہتے ہیں کہ ’موٹاپا ششی کپور کے لیے ماتم کا ایک طریقہ تھا۔‘

ششی کپور

اپنی زندگی کے آخری دنوں میں ششی کپور کی یاداشت بھی انتہائی کمزور ہو گئی۔ جب ایک بار اداکارہ سمی گریوال نے انھیں ایک تقریب کے دوران وہیل چیئر پر بیٹھے دیکھا تو وہ ان سے ملنے کے لیے ان کی جانب بڑھیں۔

ششی کپور کی بیٹی سنجنا نے انھیں خبردار کیا کہ ان کے والد کے جسم کے ایک حصے میں فالج ہوا ہے اور انھیں دل کا دورہ بھی پڑا ہے تو ’اگر وہ آپ کو نہ پہچانیں تو برا نہ ماننا۔‘

اس کے باوجود سمی گریوال ششی کپور کے پاس چلی گئیں اور جھک کر ان کے تھکے ہوئے چہرے کو دیکھنے لگیں۔

ششی کپور کی آنکھیں چمک اٹھیں اور انھوں نے سمی گریوال سے کہا ’ہیلو سمی‘ اور سمی نے ششی کپور کو گلے لگا لیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments