رنویر برار: وہ شیف جو دھنیے کو انڈیا کی ’قومی جڑی بوٹی‘ بنانا چاہتے ہیں

گیتا پانڈے - بی بی سی نیوز، دلی


لاکھوں انڈین شہریوں کی طرح اگر کوئی ایک جڑی بوٹی ایسی ہے جس کے بغیر میرا جینا مشکل ہو گا تو وہ دھنیا ہے۔

میں دھنیے کو اپنی دال اور سبزی پر سجاتی ہوں اور اس سے اپنی پسندیدہ چٹنی بھی بناتی ہوں جس کے لیے صرف دھنیا، ٹماٹر، ہری مرچیں، لہسن اور نمک کو ملانا درکار ہوتا ہے۔

اور اب انڈیا کے معروف شیف نے ایک آن لائن پیٹشن شروع کی ہے جس میں وہ دھینے کو ’انڈیا کی قومی جڑی بوٹی‘ بنانے کے خواہاں ہیں۔

شیف رنویر برار کہتے ہیں کہ کوریئنڈر، جسے انڈیا میں دھنیا یا کوتھمیر اور امریکہ میں سیلانترو کہا جاتا ہے، وہ ’ہمارے کچن کا سپر سٹار ہے۔‘

ممبئی میں اپنے گھر سے فون پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی کوئی بھی ڈش دھنیے کے بغیر نامکمل ہے۔ کثیر مقصدی ہونے میں کوئی جڑی بوٹی اس کے قریب بھی نہیں آتی۔‘

شیف رنویر کے بوسٹن میں دو ریستوران ہیں اور وہ انڈیا میں ایک سلیبرٹی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر 17 لاکھ اور فیس بک پر 33 لاکھ فالوورز ہیں۔ یوٹیوب پر ان کے چینل پر قریب 50 لاکھ سبسکرائبرز ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’دھنیا ایک ایسی جڑی بوٹی ہے جسے آپ بے شک پسند یا ناپسند کریں – ظاہر ہے اکثریت اس سے محبت کرتی ہے۔ یہ کسی پھول سا دکھتا ہے اور اس کی تیز خوشبو ہوتی ہے۔ یہ بہت دلچسپ اور پیچیدہ گلدستے کی طرح ہے، جیسے لیمو کا چھلکا، کالی مرچ اور اجوائن۔‘

شیف رنویر برار بھی دھینے کو گھر پر کھانا بنانے کے دوران کافی استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے مختلف ذائقے اور خوشبو اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اسے کھانے بنانے کے دوران کب استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً آیا آپ اسے شروع میں فرائی پین میں سوتے کرتے ہیں یا آخر میں شامل کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں جو چیز اسے خاص بناتی ہے وہ اس کا جڑ سے پھل تک پودا ہونا ہے۔

’ہماری کوکنگ میں اس کا ہر حصہ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے پتوں کو سالن یا دال کو سجانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انھیں ڈبل روٹی یا گوشت کی ڈش میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے تنے اور جڑ کو سوپ یا سٹو میں ڈالا جاتا ہے اور اس کے پھل یا بیج کو ایک معروف مرچ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔‘

شیف رنویر برار نے ’بیچارے دھنیے‘ کو یہ اعزاز دینے کی تجویز کچھ ہفتے قبل دی تھی۔ انھوں نے انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ آئیے ایک پیٹشن شروع کرتے ہیں تاکہ دھنیے کو قومی جڑی بوٹی قرار دیا جائے۔

’میں نے اپنے ہی طریقے سے ایک قومی جڑی بوٹی کا خیال پیش کیا۔‘

اس پوسٹ نے ’دلچسپ گفتگو‘ کو جنم دیا جس میں کئی لوگ ان سے پوچھنے لگے کہ اس پیٹشن پر کہاں دستخط کیے جاسکتے ہیں۔ تو انھوں نے گذشتہ جمعرات کو چینج ڈاٹ اورگ پر ایک آن لائن پیٹیشن شروع کر دی۔

وہ لکھتے ہیں کہ ’اگر آپ نے آج کچھ پکایا ہے تو امکان ہے کہ آپ نے دھنیا کاٹ کر اپنی ڈش میں ڈالا یا اس کے چمکتے سبز پتے اپنی ڈش کو سجانے کے لیے استعمال کیے ہوں۔‘

’یہ ذائقے سے بھرپور جڑی بوٹیاں ہیں۔ اس سے آپ اپنی ڈش کو مصالحے دار بنا سکتے ہیں۔ کشمیر سے کنیا کماری تک ہر انڈین شہری دھنیے سے ہر کھانے میں بے پناہ محبت کرتا ہے۔‘

دھنیا

وزارت فوڈ پراسسنگ انڈسٹریز کو مخاطب کرتے ہوئے اس پیٹشن پر اب تک 17 ہزار سے زیادہ دستخط موصول ہو چکے ہیں۔

ایک صارف نے اس پیٹشن پر لکھا کہ ’دھنیے کے بغیر کھانا ایسا ہی ہے جیسے بنا تاج شہزادی۔‘

ایک دوسرے صارف کہتے ہیں کہ ’کیونکہ ہر کھانا دھنیے کے بغیر نامکمل ہے۔‘

سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس کی حمایت کی جبکہ انسٹاگرام پر ایک خاتون کا کہنا ہے کہ جب کبھی ان کے پاس دھنیا ختم ہو جائے تو وہ ’پریشان‘ ہو جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وہ صحت بخش غذا جو ہماری خوراک کا حصہ نہیں رہی

ٹن پیک کھانے ہماری زندگیاں اور ہمارے جسموں کو کیسے بدل رہے ہیں؟

’صحت مند غذا سے متعلق غلط فہمیاں جنھوں نے مجھے پاگل کردیا ہے!‘

انسائیکلوپیڈیا آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن کے مطابق دھنیے کی تاریخ 5000 قبل مسیح تک پرانی ہے اور اس کا حوالہ بائبل میں بھی ملتا ہے۔ رومن اور یونانی دھنیے کی مدد سے ہاضمے، سانس اور پیشاب سے متعلق بیماریوں کا علاج کرتے تھے۔ انڈیا کے علاوہ چینی اور یورپی انھیں ہزاروں برسوں سے کاشت کر رہے ہیں۔

آج یہ یورپ، بحیرہ روم، شمالی افریقہ، شمالی و جنوبی امریکہ، چین اور بنگلہ دیش تک میں اگایا جا رہا ہے۔

زرعی سائنسدان اور انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر بھوپال سنگھ تومار کہتے ہیں کہ دھنیا پورے انڈیا میں پورا سال اگایا جاتا ہے۔

دھنیا

وہ مجھے بتاتے ہیں کہ چالیس برس قبل یہ انڈیا میں ایک موسمی سبزی تھا اور صرف سردیوں میں دستیاب ہوتا، وہ بھی صرف شہروں کی حد تک ’مگر اب دھنیا درآمدی بیجوں سے پورا برس اگایا جاتا ہے اور کروڑوں انڈین لوگ اسے اپنے گھریلو باغیچوں میں اگاتے ہیں۔‘

ذائقے کے علاوہ اس کی مقبولیت کی ایک وجہ اس کے طبی فوائد بھی ہیں۔ برسوں قبل دلی کی ایک کچی بستی میں ایک اسائنمنٹ کے دوران میں نے ایک گائناکولوجسٹ کو حاملہ خواتین کو دھنیا استعمال کرنے کا مشورہ دیتے سنا تھا کیونکہ اس میں بے پناہ آئرن ہوتا ہے جو حمل کی نشونما میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بیجوں میں سوزش کش اثرات ہوتے ہیں جس سے یہ آرتھرائٹس (گٹھیا) کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

شیف برار بھی اپنی پیٹشن میں اسے ’سپرفوڈ‘ قرار دیتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ اس سے ’ذیابیطس کنٹرول ہوتی ہے اور کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ انڈیا، جہاں آٹھ کروڑ افراد ذیابیطس کے شکار ہیں اور جہاں ہر سال ایک کروڑ 70 لاکھ افراد دل کی بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں، وہاں ’ہر کھانے کو ذائقے دار بنانے اور ہمارے دلوں میں خوشی جگانے والی بوٹی کو وہ مقام ملنا چاہیے جس کی یہ مستحق ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32546 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments