جب وقت سے پہلے ہی انڈے مر جائیں!


نازک اندام، خوش شکل، پچیس چھبیس برس کی لڑکی چہرے پہ پریشانی کے آثار لئے روہانسی آواز میں ہمیں بتا رہی تھی،

”پچھلے بارہ برس میری ماہواری باقاعدگی سے آتی تھی، کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ آج سے دو برس پہلے ماہواری کے بیچ وقفہ بڑھنا شروع ہوا۔ میں نے سوچا کہ شاید شادی کے بعد ایسا ہوتا ہو گا۔ کبھی کبھی شک گزرتا کہ شاید حمل ہو گیا ہو۔ پیشاب چیک کرتی تو کچھ بھی نہ ہوتا۔

وقفہ بڑھتے بڑھتے تین چار ماہ ہو گیا۔ پہلے پہل تین ماہ کے بعد ماہواری بغیر کسی دوا کے آ جاتی، پھر ایسا ہوا کہ تین چار ماہ بعد بھی کچھ نہ ہوتا جب تک میں کوئی دوا نہ کھاؤں۔

لیکن ڈاکٹر صاحب اب تو معاملہ اس سے بھی بڑھ گیا ہے ”
اس کی آنکھوں میں نمی نظر آ رہی تھی۔

”وہ کیا؟“ ہم نے پوچھا۔

”اب دوا کھانے کے بعد بھی ماہواری نہیں آ رہی۔ پچھلے تین ماہ میں تین بار دوا کھا چکی ہوں۔ میں بہت سخت پریشان ہوں۔ مجھے حمل بھی نہیں ٹھہر رہا“

معاملہ سنگین تھا۔ جو دوائیں وہ کھا چکی تھی اس کے بعد ماہواری ہونی چاہیے تھی۔
”دیکھو بیٹا کچھ ٹیسٹ کروا کر دیکھتے ہیں کہ کیا ماجرا ہے“
”ڈاکٹر صاحب کچھ بتائیے تو سہی“

”بیٹا ٹیسٹ دیکھ لوں تو پھر تفصیل سے بات کریں گے۔ بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان پہ بات کسی نتیجے پہ پہنچنے کے بعد کی جائے“

اگلے ہفتے ہی وہ ہمارے سامنے بیٹھی تھی امید بھری نظروں سے ہمیں دیکھتے ہوئے!

رپورٹس دیکھتے ہی ہمارا دل اچھل کر حلق میں آ گیا۔ اوہ خدایا، ابھی سے۔ ابھی تو اس نے زندگی کا جام ہاتھ میں لیا ہی تھا۔

کیا کہیں اور کیا نہ کہیں۔ لیکن بتانا تو تھا ہی سو ہم نے اس خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا،
” مجھے افسوس ہے بیٹا لیکن تمہاری رپورٹس کچھ اچھی نہیں ہیں“

”جی کیا مطلب؟“
اس کے چہرے پہ ہوائیاں اڑنے لگیں۔

” رپورٹس یہ بتا رہی ہیں کہ تمہاری بیضہ دانی یا اووری نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ آسان لفظوں میں یوں سمجھو کہ تمہارے جسم میں انڈے ختم ہو گئے ہیں“

”کیوں؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ میری عمر تو ابھی صرف چھبیس برس ہے“

بس بیٹا کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے جس اووری کو پچاس پچپن برس تک کام کرنا ہوتا ہے وہ قبل از وقت ہی مردہ ہو جاتی ہے۔ وجوہات میں آٹو امیون بیماریاں سر فہرست ہیں۔ یعنی جب آپ کا جسم خود ہی دشمن بن جائے اور اپنے ہی اعضا کو مارنا شروع کر دے ”

”کیا میں ماں بن سکوں گی؟“
وہ سسکیاں بھرتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔
”بیٹا جب اووری کام ہی کرنا چھوڑ دے، انڈا ہی نہ بنائے تو حمل کیسے ہو گا؟

دیکھو ایک بات سمجھو، یہ ایک بیماری ہے جس کا شکار تم ہوئی ہو۔ لیکن تمہاری ذات ابھی بھی اہم ہے۔ ماں نہ بننے سے تمہاری ذات کی اہمیت کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔ تمہاری بیضہ دانیاں فیل ہوئی ہیں تم نہیں۔ اسے اس طرح سمجھنے کی کوشش کرو جیسے کسی مرد کے خصیے سپرم نہ بنا سکیں۔ کیا اس شخص کی اہمیت سپرم نہ بنانے کی وجہ سے ختم ہو سکتی ہے؟

تمہیں اپنی زندگی کا کنٹرول اب اپنے ہاتھ میں لینا ہے۔ وہ سب جو تمہیں یا تمہاری تکلیف کو نہ سمجھیں انہیں نظرانداز کر کے اپنی زندگی سے نکال دینا۔ زندگی پہ تمہارا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ”

وہ لڑکی پری میچیور اوورین فیلئیر ( premature ovarian failure۔ POF ) کا شکار ہوئی تھی۔

بیضہ دانیاں (اووریز ) اور خصیے ( Testis) مرد و عورت کے وہ اعضا ہیں جو سپرم اور انڈا بنا کر نسل انسانی کو آگے بڑھانے کے ذمہ دار ہیں۔ بیضہ دانیوں میں انڈوں کی کل تعداد وقت پیدائش موجود ہوتی ہے جو عورت کا ساتھ پچاس برس تک دیتی ہے۔ پچاس کے بعد سن یاس یا مینوپاز اسی لیے شروع ہوتا ہے کہ انڈے ختم ہونے کے ساتھ اووری کی صلاحیت بھی زیرو ہو جاتی ہے۔

یہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ ماہواری بذات خود کچھ نہیں سوائے یہ کہ بیضہ دانی کام کر رہی ہے۔ بلوغت کے وقت بیضہ دانی میں سوئے ہوئے انڈوں میں سے کچھ انڈے دماغ سے خارج ہونے والے کیمیائی مادوں کے زیر اثر بیدار ہو کر ہارمونز بناتے ہیں جس کے نتیجے میں رحم ماہواری بناتا ہے۔ اور ایسا ہر ماہ ہوتا ہے۔ سو جان لیجیے کہ دماغ، رحم اور بیضہ دانی سب کا آپس میں نزدیکی تعلق ہے۔ کسی ایک کا توازن بھی اگر بگڑے تو ہر چیز خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

خصیے بلوغت پہ پہنچ کر سپرمز بناتے ہیں اور بڑھاپے تک بناتے رہتے ہیں لیکن سپرمز کی کوالٹی عمر کے ساتھ ساتھ بری ہوتی چلی جاتی ہے اور جو لوگ بڑھاپے میں باپ بنیں ان کے بچے میں ذہنی و جسمانی امراض کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔

بہت سے امراض ایسے ہیں جو کبھی براہ راست اور کبھی سائیڈ افیکٹ کے طور پہ بیضہ دانیوں یا خصیوں میں انڈا یا سپرم بنانے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں اگر عورت میں یہ صلاحیت پینتالیس برس سے پہلے ہو تو اسے پری میچیور اوورین فیلئیر کہتے ہیں۔ اس کے اسباب میں سب سے بڑی وجہ آٹو امیون بیماری ہے یعنی جسم خود ہی ایسے کیمیائی مادے بناتا ہے جو بیضہ دانیوں کو مار ڈالتے ہیں۔ خصیوں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے لیکن وہاں ایک اور بہت بڑی وجہ لڑکوں میں کن پھیڑوں ( mumps) کی بیماری ہے۔

تشخیص کرنے کے لئے ہارمونز کروائے جاتے ہیں۔ اووری سے نکلنے والے ہارمونز کی شدید کمی اور دماغ سے نکلنے والے کیمیائی مادے بہت بڑھے ہوئے نظر آتے ہیں۔

عورت کی صحت کے لئے ضروری ہے کہ اسے بقیہ زندگی مصنوعی ہارمونز استعمال کروائے جائیں۔ یاد رکھیے ہارمونز لینے سے رحم سے ماہواری تو آئے گی لیکن انڈا نہیں بن سکتا کیونکہ بنیادی خرابی اووری میں ہے۔

یہ سب کچھ ہم نے اس لڑکی کو سمجھایا تھا جو ہچکیاں لیتے ہوئے کلینک سے رخصت ہوئی تھی۔ ہم بھاری دل سے اسے جاتا ہوا دیکھ رہے تھے لیکن ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments