موجودہ حالات کے ذمہ دار: حکومت، سلیکشن کمیٹی یا عوام


ملک میں جو سیاست ہو رہی ہے اس سے کوئی بھی خوش نہیں۔ موجودہ صورتحال پر سب پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ عمران خان ملک میں بحران اور غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔ اپوزیشن حکومت کے خلاف عدم اعتماد لا رہی ہے۔ یہ ان کا آئینی حق ہے اور حکومت اس عدم اعتماد کی تحریک کو بین الاقوامی سازش قرار دے رہی ہے۔ اپنی حکومت بچانے کے لئے بڑی طاقتوں کا نام لیا جا رہا ہے اور اس حد تک لیا گیا کہ پاکستان کے سفارتی تعلقات پر ان کے بیانات اثر انداز ہونے لگے۔

جس پر آرمی چیف کو یہ بیان دینا پڑا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہے امریکا ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ یوکرین پر روسی جارحیت انتہائی افسوس ناک ہے، حکومت نے ایسی فضا بنا دی کہ اگر آپ حکومت مخالف ہیں تو غدار ہیں غیر ملکی ایجنٹ ہیں یہ رویہ کسی طور پر سیاسی نہیں ہے یہ تو سراسر فاشزم ہے۔ پاکستان اور انڈیا میں اس وقت بالکل ایک جیسی صورتحال ہے وہاں بی جے پی کے خلاف بولنا غداری کے مترادف ہے اور یہاں پی ٹی آئی کے خلاف بولنا غداری اور ملک دشمنی کے زمرے میں آتا ہے۔

سیاست و ریاست میں کسی شے کی درستی اور غلطی یا وطن دوستی اور وطن دشمنی کے بیانیے کا فرق صرف اور صرف دستور طے کرتا ہے۔ جو تحریک، تنظیم یا گروہ دستور کے دائرے میں ہے، وہ محب وطن ہے۔ عمران خان ضیا الحق کی طرح اس ملک میں نفرت کی ایک ایسی فصل بو کر کے جا رہے ہیں، جو پاکستانی سماجی ڈھانچے کو کئی دہائیوں تک کاٹنا پڑے گی۔ حکومتی پارٹی اور اس کے وزرا اور مشیر سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف عدم اعتماد کو اسلام اور پاکستان کے خلاف جنگ سے تعبیر دے رہے ہیں۔

اقتدار کے لیے مذہب اور وطن کا کارڈ استعمال کرنا تباہ کن ہے۔ ہمارا ماضی گواہ ہے ہمیشہ سے ہماری قوم کو رانگ نمبر نے مذہب اور پاکستان کے نام پر چونا لگایا گیا ہے۔ ضیاء الحق اور جنرل ایوب خان کی مثالیں ہمارے سامنے ہے۔ مذہب اور ملک کے نام پر سیاست وہ لوگ کرتے ہیں جن کے پاس اپنا کوئی بھی نظریہ نہ ہو۔ ایک آزادی شہری کے حقوق، مساوات اور بنیادی حقوق سے محروم پاکستانی عوام کے لیے مختلف شعبدے تخلیق کیے گئے کبھی مذہب خطرے میں ہے اور کبھی ملک خطرے میں ہے کا نعرہ لگا کر انھیں بیوقوف بنایا گیا ہے۔

آج بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ سیاسی معاملات کو طاقت کے بل پر حل کرنے کی کوشش نے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ ماضی میں مجیب الرحمن تب بنے جب ان کی آواز نہ سنی گئی، اکبر بگٹی کو وہاں سے مارا گیا کہ خبر نہ ہو سکتی مگر خبر ہو گئی۔ بزور طاقت مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مسائل جنم لیتے ہیں۔ غداری کے سرٹیفیکٹ آخر کب تک بٹیں گے۔ سیاست میں محالفت میں کسی کو سیکورٹی رسک یا غدار کہنے کی غلط روایات کو حتم کرنا ہو گا۔

اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ سب پاکستانی ہیں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ، اختلاف جمہوریت کا حسن ہے۔ ویسے بھی ہمارے ماضی میں جس جس کو غدار قرار دیا گیا تھا بعد میں پتہ لگا سب سے بڑا محب وطن تو وہ تھا۔ چاہے وہ فاطمہ جناح تھی یا ولی خان۔ عمران خان نے پچھلے کچھ دنوں میں ایسے کام کیے جو غیر آئینی اور جمہوری تھے۔ جس پر اس کو قانون چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عمران خان نے تحریک انصاف کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران کوئی بھی پارٹی رکن اسمبلی اجلاس میں شریک نہ ہو۔

یہ اقدام غیر آئینی غیر قانونی ہے۔ جو وزیر اعظم پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتا ووٹ کو اہمیت نہیں دیتا۔ بجائے حکومت اپنی کارکردگی پر توجہ دے، سنگین تر ہوتے معاشی بحران کے حل پر غور کرے، فعال پارلیمان اور موثر جمہوری نظام کی تکمیل کرے، محض اپوزیشن کے خلاف کارروائیوں پر اکتفا کیے ہوئے ہے۔ دوسرا احتجاجی جلسے میں ایک سفارتی مراسلہ لہرایا گیا کہ ان کے خلاف غیر ملکی سازش ہو رہی ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سفارتی مراسلہ والی بات میں کتنی حقیقت ہے اور کتنی نہیں یہ الگ موضوع ہے لیکن کیا کسی ملک کا وزیر اعظم سفارتی چینل سے مراسلے پر طرح جلسوں میں بات کر سکتا ہے۔

کیا یہ سروسز ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں؟ کیا اپنے کارکنان کو سندھ ہاؤس پر حملہ کو سپورٹ کرنا منحرف اراکین کے گھروں پر حملے کرنا کیا ٹھیک ہے؟ سیاسی مخالفین پر حملہ جمہوری نہیں فاشزم ہے۔ کل عدم اعتماد کی تحریک آنے والی ہے اور حکومت نے عوام کو کل احتجاج کی کال دے دی حکومت کا کام صرف قومی اسمبلی کے ایوان میں ایک سو بہتر ارکان کی تعداد ظاہر کرنا ہے احتجاج کرنا نہیں۔ امن و امان کے صورت حال حکومت کی ذمہ داری ہے خراب ہوئی تو ذمہ دار اپ لوگ ہی ہوں گے۔ واحد حکومت ہے جو کام کے بجائے جلسے اور احتجاج کر رہی ہے۔ ایک سوال اس تباہی و بربادی کی ذمہ دار حکومت ہے یا ”سلیکشن کمیٹی“ یا عوام؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments