سپر ہٹ فلم مگر ہیرو مار دیا گیا


22 سالہ جدوجہد سے بنائی شاہکار فلم، جس کے ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز نے کافی محنت لگن اور اچھے خاصے سرمائے سے اس فلم کی تیاری کی، سکرپٹ بھی اچھا لکھا، ایکٹرز بھی اچھے لئے بشمول شاندار کامیڈینز کے۔ سکرپٹ اور کرداروں پہ دن رات محنت کی گئی۔

فلم میں ہر وہ چیز تھی جو اسے کامیاب بناتی ہے۔ فلم میں تھرل بھی تھا، آئٹم سانگز بھی تھے اور فائٹ تو جگہ جگہ تھی۔ فائٹ کے لیے جن ولنز کا انتخاب کیا وہ بھی کمال تھے۔ ایک اکیلا ہیرو اور تین تین خوفناک ولنز جنہیں خوفناک اور مکروہ دکھانے کے لئے رائٹرز اور میک اپ آرٹسٹ نے خوب خون پسینہ بہایا۔ پہلی فلم تھی جس میں ولنز کی پروجیکشن ہیرو سے بھی زیادہ کرائی گئی۔

غرض فلم میں ہر وہ لوازمات ڈالے گئے جو کسی بھی کامیاب فلم کی ضمانت تھے۔ سب سے زیادہ خرچ کیا گیا فلم کی پبلسٹی پہ اتنا کہ چار سال تک لوگ فلم دیکھتے رہے۔ فلم سپرہٹ تھی، فلاپ کہنے والے کرٹکس کا فوری سے پہلے منہ بند کرا دیا جاتا تھا اور جو دیکھ کر آتے تھے وہ بھی مجبور تھے اے سپرہٹ کہنے پہ کیونکہ 22 سال کی امیدیں اور انتظار تھا سب کا۔

لیکن بلا آخر چار سال انتظار کے بعد زبان زد عام ہو گیا کہ فلم تو سپرہٹ تھی لیکن آخر میں پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز نے ہیرو مار دیا ہے۔ ہیرو کی اس غیرمتوقع موت نے تماش بینوں کو شدید صدمہ دیا وہ ابھی تک حیران اور پریشان ہیں کہ آخر کیوں ایسے شاندار ہیرو کو مارا گیا؟ ہیرو بھی ایسا جو رومانس میں عمران ہاشمی کو مات دیتا تھا، مزاح میں جونی لیور کو اور فائٹ میں سنی دیول کے ڈھائی کلو کے ہاتھ کو۔ جو ”ہم دل دے چکے صنم“ سے ”ہم آپ کے ہیں کون“ کی جیتی جاگتی تصویر تھا۔

اتنی محنت، لگن اور سرمائے سے بنی فلم جو شاندار تفریح اور بہترین کمائی کا سبب بن رہی تھی تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس کے اختتام پہ اتنی محنت سے تراشا ہیرو مارنا پڑا، یہ تو آنے والے دنوں میں معلوم ہو جائے گا لیکن ہیرو کی اس غیر متوقع موت پر ہمارا فلم انڈسٹری سے دل اٹھ گیا ہے۔ آئندہ اس بینر کی کسی بھی فلم کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ ہیرو بناتے ہو تو پھر مارتے کیوں ہو؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments