اہل ادب کے مزاروں کے کتبے (مزاح)


فقۂ ادب میں اہل ادب جیتے جی مر کر دیکھتے رہتے ہیں اور پھر مر کر جینے کی باتیں بھی کرتے ہیں۔ بھلے غالب بخوف رسوائی اپنے مزار کی بجائے دریا میں غرق ہونے کو ترجیح دیں مگر مردہ جب بدست زندہ ہو تو زندہ لوگ اسے دبا کر چل دیتے ہیں اور بعضے قبر پر کتبے بھی لگا دیتے ہیں۔ شعرا، ادبا اور دیگر شناسان سخن کے مزاروں پر یقیناً ایسے ہی کتبے جچتے ہوں گے ۔ ،

1۔ اک شدید عاشق مزاج شاعر کی قبر پر لگا کتبہ
غلام قیس ولد ناشاد انبالوی عمر 50 سال

وجہ وفات : آشفتہ سری اور صحرا نوردی کے موجب کوڑھ اور آبلہ پائی کے امراض کا شکار ہو کر گوشہ نشیں ٹھہرے۔ ساتھ ہی ٹک روتے روتے سونے کی عادت بھی پڑ گئی۔ بہت سے اغیار نے موقع غنیمت جان کر دشت کی سجادگی سنبھال لی۔ اپنے شہر کے مشاعروں میں بھی مدعو نہ کیے جانے پر سخت دل برداشتہ ہوئے اور دردناک وفات پائی۔ ۔

اک شاعرہ کا کتبہ
2۔ محترمہ عندلیب گل زوجہ مشکوک سلطان عمر 39سال

دختر نیک اختر کمال اور جمال کی شاعرہ تھیں۔ گل سے مل کر آہ زاریاں کرنے اور ذو معنی شعروں کی تخلیق و انتخاب کی باعث رسوا ہوئیں اور خاوند حقیقی سے بگاڑ بیٹھیں۔ آزمائش کی گھڑی میں خالق نے استقامت، صبر اور ایک جمیل بھی بخشا اور اپنا وقت آنے پر جہان فانی سے بطریق احسن رخصت ہوئیں۔

۔ ۔
3۔ اک سرکاری ملازم ادیب کا کتبہ
فضل ربی ولد خوشحال خان عمر 55 سال

دنیائے سخن کی خوش نصیب شخصیت جو کام نہ کرنے کی تنخواہ، کام کرنے کی رشوت اور ماتحتوں سے اپنے کلام بالجبر سنا کر داد وصول کرتے رہے۔ شکایت پر پیڈا ایکٹ لگا اور جام فراغت نوش کیا۔ سو نزول رحمت و فضل ربی کے خاتمہ کے دکھ میں روح قفس عنصری و افسری سے پرواز کر گئی۔

۔ ۔
4۔ ایک حکیم بے بدل سخن شناس کا کتب
حکیم حکمت خان دانش ولد حکیم علیل الزمان عمر 72 سال

عمر مبارک سخن شناسی و ادب پروری میں گزری۔ شعرا کو دماغی عوارض، ضعف بصارت و بصیرت اور جملہ کمزوریوں کے مجرب نسخے فی سبیل اللہ فراہم کرتے رہے۔ آخری عمر میں خود علیل ہوئے اور اپنا علاج خود ہی کر بیٹھے۔ اسی شدت علاج سے فوراً وفات پائی۔

۔ ۔
5۔ اک دائمی قریب الکتاب ادیب کی قبر کا کتب۔ ۔ 786

درجنوں مسودے لکھے مگر مالی عسرت کی وجہ سے اشاعت نہ ہو سکی۔ گیارہویں مسودے کی طباعت کے لئے گھر کی اشیائے ضروریہ بیچتے پکڑے گئے۔ بیوی ( موجودہ بیوہ ) سے تلخ کلامی اعضائے رئیسہ اور طبع نازک پر سخت گراں گزری اور مستقبل کا عظیم متوقع نابغہ ملک عدم سدھار گیا۔ حیف کہ سسرال اور اہل خانہ کی بے حسی کی وجہ سے اعزاز سے دفنائے بھی نہ جا سکے۔

۔ ۔
5۔ جواں سال دل پھینک عاشق شاعر کا کتبہ عمر 30 سال
786

نوجوان رومانوی شاعر جن کی جوانی میں ہی دولت صبر و قرار لٹ گئی تو کاہل ہو کر کار حیات سے بھی عاری ہوئے۔ گھر والوں کی طرف سے زجرو توبیخ، آتش عشق اور محبوبہ کے چوتھے عاشق کے حسد کی آگ میں جل کر راکھ ہوئے۔ برن سنٹر میں طویل کنوارگی کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے۔ مرحوم نے اپنے پیچھے والدین، ایک منگیتر، تین گرل فرینڈز، تین دوست، پان والا، ایک ادھورا دیوان، ٹچ فون اور ایک دلال سوگوار جبکہ پانچ رقیب خوشگوار چھوڑے ہیں۔

۔
6۔ اک عظیم عقل کل تجزیہ کار کا کتبہ
وحید العصر، صحافت مآب جناب سخن فشار عمر 69 سال

تمام عمر تنقید، غصے اور مایوسی میں گزری۔ پوری قوم میں اپنے پائے کا کوئی شخص نہ پا کر گالم نگاری اپنائی۔ غصیلے اثرات خون میں پھیل جانے سے آخری عمر میں غصے کی حالت میں ہی چل بسے۔

۔
7۔ بک پبلشر کا کتبہ
خواجہ ناشر بد حالوی عمر 65 سال

کتب بینی کا رجحان گھٹنے سے طباعتی دھندا چوپٹ ہوا۔ قرطاس کی گرانی اور محصولات فراوانی کے باعث معنک اور فارغ البال ہو گئے۔ غم روزگار اور شدید مایوسی کے عالم میں دم گھٹنے سے رحلت فرمائی۔

۔ ۔
8۔ ایک متشاعر کی قبر کا کتبہ
رئیس المتشاعرین مرزا کامل نا شناس عمر 36 سال

دل کے برے یعنی ہارٹ پیشنٹ ہرگز نہ تھے مگر قافیہ پیمائی میں کمال کی بد نظمیاں اور کج ادائیاں پائی جاتی تھیں۔ خدا داد صلاحیتوں اور سفارشوں سے ہر مشاعرہ میں شریک رہے۔ اپنی اکلوتی کتاب کی اشاعت کے بعد اسے گھر گھر تقسیم کرتے ہوئے کھٹارا رکشے سے ٹکرا کر جاں بحق ہوئے اور کوئی سوگوار نہ چھوڑا۔

۔ ۔
9۔ روایتی مے کش شاعر کا کتبہ
جناب خمار پھیپھڑآبادی ولد غریب مینائی عمر 62 سال

عظیم شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بلا کے مے کش، بھنگ نوش اور پاؤڈر کش تھے جس کی وجہ سے اپنے گھر کا منہ شاذہی دیکھ پاتے۔ نشہ کی کثرت سے پھیپھڑوں، گردوں اور جگر سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ نیز حریفوں کے ہاتھوں کئی مشاعرے چھن جانے پر سخت رنجیدہ خاطر ہوئے اور اپنے جگری چرسی دوست کی بیٹھک میں داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔

( امجد چشتی کی کتاب، اردو بے ادبی کی مختصر تاریخ، سے اقتباس)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments