وسیع البنیاد قومی حکومت اور تحریک انصاف کا مستقبل


بالآخر پاکستان میں خالصتاً آئینی آور جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں تحریک انصاف کی مسلط شدہ حکومت اپنے منطقی انجام کو پہنچی اور پاکستان کی متحدہ قومی قیادت نے ایک وسیع البنیاد قومی حکومت کی بنیاد رکھ دی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کرتے ہوئے لندن میں بلاول بھٹو نے کہا ’یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ ایک مسلط شدہ، چور دروازے سے اقتدار میں آنے والی حکومت کو عدم اعتماد کے آئینی اور جمہوری عمل سے رخصت کیا گیا ہے یہ پاکستان کی پارلیمانی جمہوری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے۔ ‘

’روشن کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں
گلشن میں چاک چند گریباں ہوئے تو ہیں ’

مسلم لیگ کے میاں شہباز شریف پاکستان کے تئیسویں وزیراعظم، پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور جمیعت علمائے اسلام کے زاہد اکرم درانی سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوچکے۔ متحدہ قومی اتحاد کی حکومت پر طائرانہ نگاہ ڈالیں تو اس میں آپ کو سارے پاکستان کی نمائندگی نظر آئے گی۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا ، وزیرستان اور قبائلی علاقہ جات کے نمائندے حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ موجودہ حکومت کے پاس مجموعی مینڈیٹ کا ستر فی صد ہے اور اپوزیشن کی تحریک انصاف کے پاس تیس فیصد لیکن سوشل میڈیا پر خود ساختہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پچھلے دس دن سے آسمان سر پہ اٹھا رکھا تھا۔

بہرحال ٹاپ ٹرینڈز اور پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف تاریخ کی مذموم ترین مہم کے پیچھے کردار بے نقاب ہوئے۔ اس مہم میں مبینہ طور پر براہ راست تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت اور ان کا میڈیا سیل تھا۔ اس میں کافی حیران کن حقائق بھی سامنے آئے کہ کیسے ایک ایک ورکر سینکڑوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس مینیج کر رہا تھا بلکہ ان کے سوشل میڈیا ونگ لاہور کا سرغنہ اکیلا 2100 اکاؤنٹس مینیج کر رہا تھا۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ان فیک سوشل میڈیا ٹرینڈز کی حقیقت بھی کھول دی کہ پی ٹی آئی ان ٹرینڈز کو ’سوشل میڈیا سپام بوٹس‘ کی مدد سے ری ٹویٹ کر کے تعداد اشاعت کو مصنوعی طور پر دکھا رہی تھی، بالکل ویسے ہی جیسے علی محمد خان نے پشاور جلسہ کی دھاک بٹھانے کے لیے درود شریف پڑھ کے ناسا کی سیٹیلائٹ تصویر لگا دی۔ اس شخص سے کوئی پوچھے کہ بھائی جھوٹ بولنے سے پہلے درود پڑھنے کی منطق کس سیاسی پیر سے سیکھ کے آئے ہو؟

دنیا تو ایک سیاسی ٹھگ کے پیچھے خراب کر لی، آخرت کیوں کرتے ہو؟ ’سوشل میڈیا سپام بوٹس، ایسے کمپیوٹر پروگرامز ہیں جن کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو استعمال کرتے ہوئے، سوشل میڈیا پر مختلف مفید یا بدنیتی پر مبنی کام کے لئے انسانی مدد کے بغیر استعمال کیا جا تا ہے۔ ‘ اتنی کھلی بد دیانتی اور دھوکہ دہی، اس پر لمبی بات کی بجائے رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث سن لیجیے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ”جس نے دھوکا دہی سے کام لیا وہ ہم میں سے نہیں ہے“ ۔ [ابو داؤد، جلد سوم، حدیث نمبر 57 ]

تحریک انصاف اور اس کا رہنما حکومت میں آنے سے پہلے ’صاف چلی شفاف چلی‘ ، کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے، احتساب اور ریاست مدینہ اور معاشی خوشحالی کے خواب بیچا کرتا تھا۔ جب مسلط ہو گیا تو تعبیر میں، کرپشن میں عالمی درجہ بندی میں تئیس درجے اضافہ، احتساب میں مرزا شہزاد اکبر، معاشی ترقی میں بد ترین معاشی پگھلاؤ، آئی۔ ایم۔ ایف کا مکمل کنٹرول اور بد عنوانی اور بد انتظامی کے ساتھ ساتھ مکمل نا اہلی کا بدنما جن برآمد ہوا۔

اب کی بار مداری نے اپنے آپ کو ریلیونٹ رکھنے کے لیے دو نئے نعرے تراشے پہلا آزاد خارجہ پالیسی کا اور دوسرا ریاستی اداروں کو بدنام کر کے اپنی کارکردگی کی جواب دہی سے بچنے کا ۔ تیسرا ایک کام جو شیخ رشید کے ساتھ مل کے شروع کیا ہے وہ مستقبل بینی کا ۔ ذرا سنیے بنارسی ٹھگوں کی اس جوڑی نے پچھلے دس دنوں میں کیا پیشین گوئیاں کی ہیں۔ شیخ رشید نے کہا ’میں اپنے اور عمران کے اوپر مقدمات بنتے دیکھ رہا ہوں اور یہ ہمیں جیل میں ڈالیں گے‘ ، عمران خان نے کہا، ’یہ میرے اوپر کیسز بنائیں گے اور میری، بشری اور اس کی سہیلی فرح گوگی کی کردار کشی کریں گے‘ پھر فرمایا ’فارن فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو کھیل سے آؤٹ کرنے کی سازش ہو رہی ہے‘ ۔ اور خان کے فالورز کل کہیں گے کہ کتنا پہنچا ہوا تھا، اس نے تو پہلے بتا دیا تھا۔

آئیے اس منطق کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ پرانے وقتوں میں کسی دور گاؤں میں ایک کمہار اور اس کا خاندان آباد تھا۔ کمہار مٹی کے برتن بنا کر بمشکل گزر اوقات کرتا تھا۔ کمہار کی لڑکی جوان تھی، خوبصورت اور چرب زبان بھی۔ گاؤں کے چوہدری کے لڑکے کو اپنی ’کلر سمائل‘ اور چرب زبانی سے لبھا لیا اور دوستی کر لی۔ اب اس لڑکی کے دن پھر گئے اور کرپشن کے مال سے ’مال مفت، دل بے رحم‘ کے مصداق خوب عیاشی کی۔ بالآخر بھانڈا پھوٹ جانے اور کرپشن کی داستانیں کھلنے کے خوف سے اس نے پروگرام بنایا کہ رات کی تاریکی میں گھر سے بھاگ جائیں۔ اب جس رات اس نے گھر سے بھاگنا تھا، سرشام ہی اس نے اپنی اماں سے کہنا شروع کر دیا ’اماں مجھے لگتا ہے کل اس خاندان میں ایک بندہ کم ہو جائے گا‘ ۔ صبح اس کی سادہ لوح ماں، بین کر رہی تھی ’میری بچی، تو کتنی پہنچی ہوئی تھی، تجھے پہلے سے خبر تھی کہ کل ایک بندہ کم ہو جائے گا‘ ۔

محمد سجاد آہیر xxx

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد سجاد آہیر xxx

محمد سجاد آ ہیر تعلیم، تدریس اور تحقیق کے شعبے سے ہیں۔ سوچنے، اور سوال کرنے کا عارضہ لاحق ہے۔ بیماری پرانی مرض لاعلاج اور پرہیز سے بیزاری ہے۔ غلام قوموں کی آزادیوں کے خواب دیکھتے اور دکھاتے ہیں۔

muhammad-sajjad-aheer has 38 posts and counting.See all posts by muhammad-sajjad-aheer

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments