ارطغرل شغرل ثنا خوان تقدیس مشرق یہاں ہیں


ثنا خوان تقدیس مشرق کہاں ہیں؟
کہتے ہیں کہ ہر کچھ عرصے کے بعد تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، تاریخ کا اپنے آپ کو دہرانے کا ٹائم پیریڈ آج تک فائنلائز نہیں ہو سکا، اس سلسلے میں تاریخ دانوں اور اسکالرز کی آراء میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے، یہ بھی ضروری نہیں کہ آپ ہر مفروضے کی چھان پھٹک کے لئے مشہور، کھاتے پیتے اور رجے پجے الفاظ کے کھلاڑیوں کی طرف دیکھنا شروع کر دیں، اگر آپ اپنے سر میں موجود ایک عدد دماغ کو تھوڑی سی زحمت دیں تو کسی چھوٹے موٹے نتیجے پر خود بھی پہنچا جا سکتا ہے۔

ایک انسان کی اوسط شعوری عمر تقریباً 50 سال ہے، یعنی بلوغت کے بعد زیادہ تر لوگ پچاس سال تک تو زندہ رہتے ہیں ان پچاس سالوں میں اپنے خاندان، محلے، ملک اور دنیا میں ہونے والی تبدیلیاں آپ کے بہت سارے سوالوں کا جواب ہوتی ہیں۔

پچھلے دنوں پاکستان میں ترکی کی ایک مشہور ڈرامہ سیریز ”ارطغرل غازی“ پاکستان کے لوگوں کے سروں پر سوار رہی، معاشی جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور قوم ارطغرل کے مجسم خیالی وجود میں اپنے آپ کو تلاشنے لگی، اونچا لمبا، خوبصورت جوان جو بات بات پر مذہبی نعرے لگاتا ہے اور اس کی محبوبہ؟ کیا کہنے۔ گوری رنگت، کالے بال، موٹی آنکھیں، دہانے میں موتیوں جیسے دانت اور سونے پر سہاگہ مذہبی لباس زیب تن ”ٹنا ٹن“ ۔

تلوار کے ایک ہی وار میں گردنوں کی گردنیں اڑا کے رکھ دیتا ہے، جب کسی قبیلے یا ملک پر حملہ کرتا ہے تو دیکھتے ہی دیکھتے وہاں قبضہ کر لیتا ہے، ساڑھے پانچ فٹ اوسط قد کی یہ قوم اس کی ساڑھے چار فٹ کی تلوار کی دیوانی بن جاتی ہے۔

(بے شمار ممالک پر قبضہ، مذہب کی ترویج، اس کے بدلے میں مراعات، داڑھیاں، پگڑیاں، گھوڑے، نعرے اور بیک گراؤنڈ میوزک ہائے اوئے۔ )

اس کی اولاد بے شمار ملکوں پر حملہ آور اور قابض ہوتے ہوئے ایک بہت بڑی سلطنت کی بنیاد رکھتی ہے، جو آج تک اپنے ہم مذہب لوگوں کے لئے فخر کا باعث ہے، آج بھی یہ قوم کسی نہ کسی طغرل کی تلاش میں ہے، یہ جانے بغیر کہ تاریخ کے ان کرداروں کو خوفناک حد تک ملمع کاری کر کے گلوریفائی کیا جاتا رہا ہے۔ خیر خواب دیکھنے پر کیا پابندی ہے ”کیپ ڈریمنگ“

کیوں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، شاید ہنگو، ملیر یا دھرم پورہ میں کوئی نہ کوئی ارطغرل جنم لے چکا ہو، اور سابقہ پرائم منسٹر کی کال پر ان کا جھنڈا تلوار کی صورت اٹھائے طاغوتی، بیرونی سازش کے خلاف نعرے لگا رہا ہو، اور شام کو نان پکوڑوں کے ساتھ افطاری کے بعد دوستوں سے اپنے پٹھوں کے چڑھ جانے کی شکایت بھی کر رہا ہو۔ سوشل میڈیا پر متعدد اکاؤنٹس بھی چلا رہا ہو، ہو سکتا ہے اس نے کچھ اکاؤنٹس اپنی با شرع باپردہ محبوبہ کے نام پر بھی بنا رکھے ہوں، (اور ایک آدھ اکاؤنٹ اپنی محبوبہ کی پالتو بلی کے نام کا بھی ہو یعنی ”مانو بلی“ یا ”پرنسس کیٹ“ ) اور ان اکاؤنٹس کے ذریعے جہاد سمجھ کر وہ اپنے تمام سیاسی مخالفین کے خلاف غداری اور گستاخی کے فتوے بھی لگا رہا ہو، اپنے ہینڈسم لیڈر کی مسکراتے، عبادت کرتے، ڈنڈ پلتے، جہاز میں اترتے بیٹھتے اور برطانیہ میں (جو کہ ہمارے آج کے زیادہ تر ارطغرلوں کا ڈریم کنٹری ہے ) گوریوں کے جھرمٹ میں تصویریں شیئر کر کے لکھتا ہو کہ ہے کوئی ایسا لیڈر؟ جسے خدا نے سب کچھ دیا، عیش و آرام چھوڑ کر پاکستان میں وہ ایک بدحال تنگدستی کی زندگی گزار رہا ہے، صرف اور صرف اپنی قوم کے لئے۔

گھر میں اپنے ماں باپ کے طعنے برداشت کر رہا ہو، جو اسے میٹرک کے بعد پڑھائی جاری رکھنے یا کوئی کام کاج کرنے پر زور دے رہے ہوں کہ بیٹا مہنگائی تو دیکھو، گھی اور آٹے کی قیمت کہاں پہنچ گئی، تمہاری تین بہنیں بیاہنے والی ہیں، لیکن وہ دل میں قوم ملک اور مذہب کا بھرپور درد رکھتے ہوئے نعرہ لگا رہا ہو کہ بیرونی سازش نا منظور۔ درآمدی حکومت نامنظور۔
ثنا خوان تقدیس مشرق یہاں ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments