عالمی ادارہ صحت: فوڈ ڈیلیوری ایپس اور آن لائن گیمنگ ’موٹاپے کے وبا جیسے تناسب‘ کی وجہ ہوسکتی ہے

فلپا روکسبی - صحت کی نامہ نگار


A child ordering food on a meal delivery app
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ بچوں میں کھانے کی ڈیلیوری ایپس کا استعمال اور آن لائن گیمنگ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پورے یورپ میں موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ 2025 تک بڑھتے ہوئے موٹاپے کو روکنے کے لیے کوئی بھی یورپی ملک خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا۔

تقریباً 60 فیصد بالغ افراد اور ایک تہائی بچے زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں اور کووڈ کی وبا نے اس صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی تجویز ہے کہ بچوں کے لیے غیر صحت بخش کھانوں کی تشہیر پر پابندی لگائی جائے، صحت بخش خوراک کی قیمت کم کی جائے اور ہر عمر کے افراد کو زیادہ ورزش کرنے کی ترغیب دی جائے۔

ڈبلیو ایچ او کی 2022 کی ریجنل اوبیسٹی رپورٹ کے مطابق زیادہ وزن اور موٹاپے کی شرح ’وبا کے تناسب‘ تک پہنچ گئی ہے اور امریکہ میں بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح یورپ سے بھی زیادہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان کا اندازہ ہے کہ یہ مسئلہ یورپ میں ہر سال 12 لاکھ اموات کا سبب بن رہا ہے۔ اس میں تمام اموات کا 13 فیصد اور کم از کم کینسر کے دو لاکھ سالانہ نئے مریض شامل ہیں۔

Man eating takeaway fried chicken on a park bench

مشکل چیلنج

جسم میں زیادہ چربی سے کئی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں 13 قسم کے کینسر، ٹائپ ٹو ذیابیطس، دل کے مسائل اور پھیپھڑوں کی بیماریاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں اسے معذوری کی بنیادی وجہ بھی کہا گیا ہے۔

موٹاپا ایک ’پیچیدہ بیماری‘ ہے اور اس کی وجہ صرف غیر صحت بخش خوراک اور جسمانی طور پر ورزش کی کمی نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ذہنی دباؤ سے موٹاپا کیوں ہوتا ہے؟

موٹاپا تمباکو نوشی سے زیادہ کینسر کا باعث

موٹاپا بچوں کی ذہنی صحت متاثر کر سکتا ہے

موٹاپا کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے

یورپ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ہانس کلوج کا کہنا ہے کہ موٹاپے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمارے خطے کے ممالک ناقابل یقین حد تک متنوع ہیں لیکن اس سے ہر کوئی کسی نہ کسی حد تک متاثر ہو رہا ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ صحت کا مضبوط نظام تیار کر کے ہم اس خطے میں موٹاپے کی رفتار کو کم کر سکتے ہیں۔

Stock image of hands holding a burger, with chips on a plate in the background

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ کا انتہائی ڈیجیٹلائزڈ ماحول کھانے پر اثر انداز ہو رہا ہے جو یہ طے کرتا ہے کہ لوگ کب، کیا اور کیسے کھاتے ہیں اور اس کی زیادہ قریب سے نگرانی کی ضرورت ہے۔

مثال کے طور پر کھانے کی ڈیلیوری ایپس زیادہ چکنائی اور زیادہ چینی والے کھانے اور مشروبات کے استعمال کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

مزید پڑھیے

موٹاپے سے جگر پر چربی ’ایک خاموش وبا‘

’ایپس نے مجھے اتنا پتلا بنا دیا کہ ہمیشہ ورزش کرنے سے بھی ممکن نہ ہوتا‘

ڈپریشن میں زیادہ کھانے سے کیسے بچا جا سکتا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟

برطانیہ کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ٹیک اوے کھانا کھانے کا مطلب ہے گھر میں تیار کیے گئے کھانے کے مقابلے میں روزانہ اوسطاً 200 زیادہ کیلوریز استعمال کرنا۔ تو اس کا مطلب ہے کہ ایک ہفتے کے دوران ایک بچہ ایک اضافی دن کی کیلوریز کے برابر کھانا کھا رہا ہے۔

لیکن موٹاپے پر یورپی کانگریس میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ آن لائن خوراک اور کھانا ڈیلیور کرنے کے نظام کو خوراک کو بہتر بنانے، صحت مند خوراک تک رسائی اور تندرستی کے حوالے سے مثبت طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آن لائن گیمنگ بچوں میں بہت مقبول ہے، لیکن اس کا تعلق بھی غیر صحت مند خوراک، غیر صحت بخش رویے اور فعال رہنے کے بجائے زیادہ وقت بیٹھنے سے جوڑا گیا ہے۔

لیکن یہاں بھی ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

موٹاپا

یورپی کے مقابلے میں برطانیہ میں:

  • مالٹا اور ترکی کے بعد تیسرے نمبر پر بالغوں میں موٹاپے کی سب سے زیادہ شرح برطانیہ میں ہے
  • دنیا میں زیادہ وزن والے بالغ افراد کی تعداد کے حساب سے اسرائیل، مالٹا اور ترکی کے بعد برطانیہ چھوتھے نمبر پر ہے

زیادہ وزن یا موٹاپے کے اثرات:

  • پانچ سال سے کم عمر بچوں میں آٹھ فیصد
  • پانچ سے نو سال کے بچوں میں 29 فیصد
  • 10-19 سال کی عمر کے نوجوانوں میں 25 فیصد

برطانیہ میں موٹاپے سے نمٹنے کے لیے کچھ پالیسیاں متعارف کروائی گئی ہیں۔ ان میں بڑے ریستورانوں اور کیفے پر لازم ہے کہ وہ قانون کے مطابق کھانے کی ڈش کے ساتھ کیلوریز کی معلومات ظاہر کریں، اسی طرح کا نظام سکاٹ لینڈ کے لیے بھی زیر غور ہے۔

انگلینڈ میں موسم خزاں میں ’ایک خریدیں، اور ساتھ ایک مفت حاصل کریں‘ جیسی تشہیری مہمات کو مرحلہ وار ختم کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا کیونکہ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ایسی مہمات لوگوں کو ان کی ضرورت سے 20 فیصد زیادہ خوراک خریدنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

برطانیہ بھر میں رات 9 بجے سے پہلے چینی، نمک اور چکنائی والے کھانے کے ٹی وی اشتہارات پر پابندی لگانے کا بھی منصوبہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments