ذہنی بلوغت اور ماہواری؛ دل جلانے کی بات کرتے ہو


دیکھو اسے، لوٹھا کی لوٹھا ہو گئی اور عقل نام کو نہیں۔
شرم کرو، اب تو ماہواری بھی آ گئی۔
ہوش کے ناخن لو، تم بچی نہیں ہو اب! ماں بننے کے قابل ہو گئی ہو!
کیا واقعی؟

کیا واقعی ماہواری اشارہ ہے کہ گیارہ بارہ برس کی بچی پہ عقل کے دروازے کھل چکے، زمانہ سازی، فہم، فیصلے کرنے کی اہلیت اپنے کمال کو پہنچ چکی، جذبات میں ابال کی آنچ کی جگہ برف جم چکی؟

کہا یہ جاتا ہے اور سمجھا بھی یہی جاتا ہے کہ ماہواری آنے کے معنی بلوغت ہے اور بلوغت کے معنی یہ ہیں کہ لڑکی بالغ لوگوں کی صف میں جا پہنچی اور وہ سب کرنے کے قابل ہو گئی جو ہر طرح کی ذمہ داری اٹھانے کے اہل ہیں۔

شادی، حمل، زچگی، ماں بننا سب ممکن ہے کہ ماہواری آ چکی۔ موئی ماہواری نہ ہوئی، الف لیلہ کی کھل جا سم سم ہو گئی کہ جدھر بھی رخ کیا سب کچھ کھلتا چلا جائے۔ یا کوئی جادو کی چھڑی کہ جس کو چھو لے، منظر بدل کے وہ دکھائے جو دیکھنے کی چاہ ہو۔ یا پھر پارس پتھر جسے چھونے سے لڑکی کا بچپن اور الہڑ پن جھٹ سے اڑن چھو اور اس کی جگہ ایک معتبر، فرماں بردار، عاقل، باشعور، سگھڑ، تمیز دار ہر فن مولا عورت کھڑی نظر آئے۔ واہ صاحب، تم قتل کرو ہو یا کرامات کرو ہو۔

ماں باپ ”لڑکی کی ذمہ داری سے فراغت“ کے نام پر اپنا بوجھ دوسرے کے سر پہ جلد از جلد منتقل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ اور مال لینے والے چھوٹی عمر کی لڑکی چاہتے ہیں جس کے بے شمار فوائد گنوائے جاتے ہیں۔

چوں چرا نہیں کرتی
ہر بات فوراً مان لیتی ہے
جس روپ میں ڈھالنا چاہو، ڈھل جاتی ہے
دنیا کی ہوا نہیں لگی ہوتی
خدمت گزار ہوتی ہے
رعب برداشت کر لیتی ہے
بحث نہیں کرتی
عمر بڑھنے سے لڑکی ”پیڈھی“ ہو جاتی ہے

سمجھ نہیں آتا کہ مرد کو زندگی گزارنے کے لیے شانہ بہ شانہ چلتی ہوئی ہم سفر چاہیے یا پیچھے پیچھے چلتی ہوئی، سر جھکائے ایک خادمہ کم بیوی جس کے منہ میں زبان نام کی چیز نہ ہو اور کھوپڑی خالی ہو۔

عمر بڑھنے سے مراد یہ لی جاتی ہے کہ لڑکی کے شعور میں اضافہ ہو چکا ہوتا ہے، اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیاں نظر آنے لگتی ہیں اور لڑکی احتجاج کرنے کا حوصلہ رکھتی ہے۔ اسی احتجاج سے تو گھبراتے ہیں لوگ! سو بے زبان مخلوق لا کر ہی حکمرانی کا شوق پورا کیا جا سکتا ہے۔

چھوٹی بچیوں کی شادی کرنے کے جرم میں ماں باپ بھی اتنے ہی قصور وار ہیں جتنے کہ ان سے بیاہ کرنے والے۔ جس طرح گھر کے فالتو سامان کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے، جو بھی لے، جس قیمت پر بھی لے، دے کر ہاتھ جھاڑو اور فراغت کے مزے لوٹو۔ بچی کے ساتھ ظلم ہوتے دیکھ کر اچھے دنوں کے خواب دکھاتے ہوئے اسے صبر کی تلقین کرو۔ اللہ اللہ خیر صلا! ماں باپ پگ گئے!

یہ کیوں نہیں سمجھا جاتا کہ اگر اپنے جگر کے ٹکڑے کی بہتری کا خیال والدین نہیں رکھیں گے تو کوئی دوسرا کیوں سوچے؟

والدین یہ کیوں نہیں سوچ سکتے کہ بیوہ ہونے کی صورت میں یا طلاق ملنے کے بعد ان کی بیٹی کیا کرے گی؟ کہاں جائے گی؟ زندگی کے میدان میں اتارنے سے پہلے اسے ہتھیاروں سے لیس کیوں نہیں کیا جاتا؟ شادی اور سسرال ہی اس کا مقدر سمجھ کر اس کی جسمانی بلوغت یعنی ماہواری کا انتظار کیا جاتا ہے۔

ذہنی بلوغت کس چڑیا کا نام ہے، کوئی نہیں سمجھنا چاہتا۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کی نیورو سائنٹسٹ مارتھا ڈینکلا کہتی ہیں، دماغ کا وہ حصہ ( prefrontal cortex) جو سوچ بچار اور فیصلہ سازی سے تعلق رکھتا ہے، پچیس برس سے پہلے پوری طرح کام کرنا شروع نہیں کرتا۔ ٹین ایج میں جذبات اس حصے کو متاثر کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور جذبات کو حقیقت سے علیحدہ رکھنے کی صلاحیت عمر کی تیسری دہائی میں ہی آتی ہے۔

سائکالوجسٹس نے ذہنی بلوغت کو دو حصوں میں بانٹا ہے، سرد اور گرم۔
سرد ذہنی بلوغت میں یادداشت، تعلیمی سرگرمیاں اور کسی خطرے سے بچاؤ کی اہلیت شامل ہے۔

گرم ذہنی بلوغت میں دماغ غور و خوض کیے بغیر کچھ ایسے فیصلے کرتا ہے جن میں جذبات کا غلبہ ہوتا ہے۔ سنسنی خیز معاملات میں شامل ہونے کا شوق، جذباتی رویے، مستقبل کی پرواہ نہ ہونا، دوستوں کی ترغیب پہ راضی ہو جانا گرم ذہنی بلوغت کے بنیادی ستون ہیں اور ان پہ قابو پانے کا راستہ کافی طویل ہے۔

سنسنی خیزی کا شوق تیسری دہائی کے وسط تک چل کر ٹھنڈا ہونا شروع ہوتا ہے۔ اسی عمر میں مستقبل کا خیال ستانے لگتا ہے اور دوستوں کی ترغیبات کا رنگ بھی اترنا شروع ہو جاتا ہے۔

جان لیجیے کہ سرد و گرم کا دور ختم ہوا اور فرد کی اصل ذہنی بلوغت آن پہنچی، کم و بیش جسمانی بلوغت کے دس بارہ برس کے بعد !

پچھلے کسی بلاگ میں ہم نے والدین کو پیرنٹنگ کے جدید طریقے سیکھنے کی صلاح دی تھی۔ یہ بلاگ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

خدارا ماہواری اور جسمانی بلوغت کو وہ اشارہ سمجھنا بند کر دیجیے کہ جس کے بعد بچی کو کسی اور کے سر منڈھنے کی تیاری شروع ہو جاتی ہے۔

اپنی بچیوں کو ذہنی طور پہ بالغ ہونے کا حق دیجیے تاکہ وہ بھی زندگی جینے کے قابل ہو سکیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments