بلوچستان میں آبی اور وبائی بحران اور پیر کوہ کی پکار


ضلع ڈیرہ بگٹی گیس کے ذخائر کے حوالے سے ملک کے امیر ترین اضلاع میں سے ایک ہے۔ 1952 میں یہاں گیس دریافت ہوئی جب کہ اس کی پیداوار 1955 میں سوئی سے شروع ہوئی جو ملک کے کونے کونے کو گیس فراہم کر رہی ہے۔ ضلع کی دو تحصیلیں (سوئی اور پیرکوہ) میں گیس کے وافر ذخائر موجود ہیں۔ سوئی پاکستان کا سب سے بڑا گیس فیلڈ ہے جہاں 2017 میں 1.6 ٹریلین کیوبک فٹ کے ذخائر جو کہ پاکستان کی کل گیس کی پیداوار کا 17 فیصد ہیں موجود تھی۔

بدقسمتی سے گیس کے بھاری وسائل کے باوجود، ضلع میں سماجی اشارے قرون وسطی کی صورتحال پیش کر رہا ہے جہاں مردوں کی شرح خواندگی 41 فیصد ہے جبکہ خواتین کی شرح خواندگی 9 فیصد ہے۔ یہ ضلع ملک کے 10 غریب ترین اضلاع میں سے ایک ہے۔ ملکی خزانے کو قابل تعریف ریونیو فراہم کرنے میں اس کی شراکت کے باوجود، ضلع ڈیرہ بگٹی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم رہی ہیں۔

ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل پیرکوہ جو کہ گیس فیلڈ اور گیس کی موجودگی کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے کو ایک طرف پانی کی قلت جیسے شدید بحران کا سامنا ہے تو دوسری طرف صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے علاقے کے مکین ہیضے سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت تقریباً 3000 افراد اسپتالوں میں داخل ہیں جب کہ ان میں سے 3 درجن کی موت ہو چکی ہے۔ تاہم مقامی باشندے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے جو میڈیا میں دکھایا جا رہا ہے۔

پیرکوہ 40000 آبادی کا گاؤں ہے جہاں ایک ہسپتال میں صرف 4 ڈاکٹرز اور 17 پیرا میڈیکس اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے 10000 لوگوں کے لیے ایک ڈاکٹر۔ اس قابل رحم صورتحال میں صحت کی بہتر فراہمی کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ دوسری طرف، 3 دہائیوں سے او جی ڈی سی ایل کے کنووں سے 12 کلومیٹر طویل پائپوں کے ذریعے گاؤں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ مقامی رہائشیوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان پائپ لائنوں کو تعمیر ہونے کے بعد سے نہ تو تبدیل کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کی مرمت کی گئی ہے۔ اس افسوسناک صورتحال کے نتیجے میں کچھ سوالات کو جنم دیا ہیں کہ؛

1۔ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومت یا مقامی نمائندے، اس وقت ایک سینیٹر، ایک وفاقی وزیر اور ایک صوبائی وزیر کا تعلق ضلع ڈیرہ بگٹی سے ہے؟ یقیناً سب۔ کوئی بھی اپنے آپ کو ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتا۔

2۔ کیا ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے سے پیرکوہ میں پانی کی قلت اور ہیضے کی وجہ سے ضائع ہونے والی قیمتی جانیں واپس آئیں گی؟

4۔ کیا پیرکوہ سمیت صوبے کے وسائل کی لوٹ مار کبھی رک سکے گی؟
4۔ کیا ضلع کے عوام ان ڈاکوؤں کے ہاتھوں تکلیفیں اٹھاتے رہیں گے؟
جوابات قارئین پر چھوڑتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments