کشمیر کا سیاسی نقشہ


جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے کچھ نہ کرنے والی سیاسی پارٹیاں آزاد کشمیر کو بار بار فتح کرنے کے لئے سرگرم ہیں۔ پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت ہر جماعت نے کشمیر میں جیت کا دعویٰ کیا ہے تاہم میں اس امر کا فیصلہ کشمیر کے باشعور ووٹرز پر چھوڑتی ہوں، آئندہ چند روز تک کشمیر کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ہو جائے گا۔ آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت اور اپوزیشن کے سیاسی مستقبل بھی واضح ہو جائے گا۔ پاکستان کے دو صوبوں گلگت اور بلتستان میں پی ٹی آئی برسر اقتدار ہے۔ رواں ماہ جولائی کے اختتام تک میں آزاد کشمیر میں الیکشن ہیں یعنی کے عید قرباں کے فوری بعد کچھ سیاستدانوں کی سیاست بھی قربان ہو جائے گی۔

پاکستان کی تینوں بڑی پارٹیوں حکمران جماعت پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) زور شور سے انتخابی مہم میں شریک ہیں۔ بلاول زرداری بھی بہت گرج اور برس رہا ہے جبکہ مریم نواز بدستور اپنے پرانے موقف پر قائم ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید کسی کا سافٹ ؤئیر ضرور اپ ڈیٹ ہوا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ پر اب اس طرح سے تیر نہیں برسائے جا رہے جس طرح ماضی قریب میں سیاسی حملے کیے جا رہے تھے، تاہم مریم نواز کا حکومت کے خلاف وہی سخت موقف، وہی لب و لہجہ اور غم و غصہ ہے۔

لگتا یوں ہے حکومت شریف خاندان کو شاید اب تک گھاس نہیں ڈال رہی، شاید اسی لئے یہ تلخی ابھی تک برقرار ہے۔

بلاول زرداری اپنے پہلے جلسے میں حکمران جماعت پر کم اور نون لیگ پر زیادہ برستا رہا اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کو پاؤں پڑنے کا طعنہ دیا اس کا مسلم لیگ (ن) کے پاس کوئی جواب نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے بارے میں سابق وفاقی وزیر داخلہ اور ممتاز قانون دان اعتزاز احسن سمیت پیپلز پارٹی کے قائدین کا پرانا موقف پھر سے تقویت حاصل کرنے لگا ہے کہ جب مسلم لیگ (ن) والے پھنسے ہوتے ہیں تو یہ لوگ پاؤں پڑتے ہیں اور جب آزاد ہوں تو گلے پڑتے ہیں۔

اب مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا معاملہ ہی کچھ ایسا ہے یہ لوگ اور ان کے بچے تک گردن تک کرپشن کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں، جو کہتے تھے ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، وہ اربوں روپوں کی کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

جب تفتیشی نے شہباز شریف کے فرزند حمزہ شہباز سے پوچھا کہ تمہارے اکاؤنٹ میں 25 ارب کہاں سے آئے تو اس نے جواب دیا جی مجھے قطعی علم نہیں اور اس کے ابا حضور شہباز شریف بھی بہت سے حقائق اور سوالات سے انجان بنے بیٹھے ہیں، تعجب ہے اس مہنگائی اور نفسا نفسی کے دور میں وہ فرشتہ کون ہے جس نے نیکی کر دریا میں ڈال کے مصداق خاموشی سے اربوں روپے ان کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیے اور ابھی تک وہ فرشتہ صفت انسان منظرعام پر بھی نہیں آیا۔ کاش اس طرح کے دو چار گمنام ہمدرد پاکستان کو بھی مل جائیں اور ہمارے ملک کا سارا بیرونی قرض اتر جائے۔

اب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے جواب میں سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی بھی کہاں خاموش رہنے والی تھی، سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی کوٹلی میں ایک عظیم الشان جلسہ عام کا انعقاد کیا اور اپوزیشن قائدین کو خوب لتاڑا، جس کے بعد نتیجہ اخذ کرنے میں کوئی دشواری نہیں کہ گلگت بلتستان کی طرح آزاد کشمیر میں بھی حکومت پی ٹی آئی کی بنے گی چاہے مخلوط ہی کیوں نہ ہو۔

میں قیاس نہیں کرتی بلکہ پختہ یقین رکھتی ہوں کہ کشمیر میں آئندہ حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی اس کے لئے مریم نواز کا بیانیہ ہی کافی، مریم نواز کے ہوتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔ دوسرا متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کا پارلیمنٹ میں کردار کچھ اور ہوتا ہے جبکہ عوام کے درمیان کچھ اور ہوجاتا ہے۔

یاد رکھیں یہ مسلم لیگ (ن) وہی جماعت ہے جو چند ماہ پہلے تک آر اور پار کی بات کرتی تھی اور اب پاؤں پڑنے کو بھی تیار ہے۔ جس روز بجٹ پاس ہوا اس دن مسلم لیگ (ن) بیس ارکان پارلیمنٹ ہی غائب تھے۔ شہباز شریف کی رہائی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں دو دھڑے مزید واضح ہو گئے ہیں، شہباز شریف اور مریم نواز ایک ساتھ کام اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس طرح کی صورتحال میں آزاد کشمیر کا اقتدار مسلم لیگ (ن) کے ہاتھوں سے نکل جائے گا جبکہ امریکا کو اڈے دینے کے معاملے میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دو ٹوک انکار کے بعد پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں بازی پلٹ دی گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments