یاسین ملک کو سزا کے بعد شاہد آفریدی انڈین صارفین کے نشانے پر


کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو بدھ کو انڈیا کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزام میں دوہری عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

اس معاملے میں انھیں 19 مئی کو دہلی کی عدالت نے مجرم قرار دیا تھا۔ یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف سری نگر میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔

اس وقت پاکستان میں یاسین ملک کے علاوہ سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی کا نام ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے جس کی وجہ ان کی یاسین ملک سے یکجہتی کے پیغام کے بعد انڈیا کی جانب سے تنقید ہے۔

‘یاسین ملک کا اعتراف پر امن تحریک کے حوالے سے ہے’

انڈیا کی جانب سے یہ فیصلہ مبینہ طور پر یاسین ملک کی جانب سے اعتراف جرم کرنے کے بعد سنایا گیا ہے تاہم ان کے اہلیہ مشعال حسین کا کہنا ہے کہ یاسین ملک کا اعتراف پر امن تحریک کے حوالے سے ہے۔

مشعال ملک کا کہنا تھا ‘یاسین صاحب نے کسی دہشت کارروائی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حق خود ارادیت کی جد و جہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔‘

یاسین ملک پر فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد ان کی اہلیہ مشعال ملک نے بی بی سی کی تابندہ کوکب سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 22 فروری 2019 کو سری نگر سے گرفتار کیے جانے کے بعد یاسین ملک کا خاندان والوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

پاکستان میں مقیم یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ یاسین ملک انڈین نظام انصاف پر یقین ہی نہیں رکھتے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے لیے وکیل رکھنے سے انکار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا ‘یاسین ملک کو کبھی بھی شفاف مقدمے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ اگر کبھی آن لائن پیشی کے دوران وہ بات کرتے تو ان کا مائیک بند کر لیا جاتا۔ یہ فرد جرم یکرفہ طور پر عائد کی گئی ہے۔ ہمیں تو ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ ان پر تشدد بھی کیا گیا ہے۔’

مشعال ملک کا کہنا تھا ‘یاسین ملک نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ پر امن کردار ادا کیا ہے۔ ‘

پاکستانی عوام یاسین ملک کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں؟

کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ پاکستان کے عوام یاسین ملک کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یاسین ملک پر انڈیا نے جھوٹے مقدمات بنائے۔ پاکستانی عوام انڈیا پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔

پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے بدھ کو یاسین ملک کو سزا سنائی جانے سے پہلے ٹویٹ کیا تھا کہ ’انڈیا کی انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزیوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی آوازوں کو دبانے کی انڈیا کی مسلسل کوششیں بے سود ہیں۔ یاسین ملک پر جھوٹے الزامات کشمیر کی جدوجہد آزادی کو نہیں روک سکتے۔ اقوام متحدہ سے اپیل ہے کہ وہ کشمیری رہنماؤں کے خلاف اس جانبدارانہ اور غیر قانونی ٹرائل پر توجہ دے۔‘

شاہد آفریدی کو جواب دیتے ہوئے انڈین کرکٹر امت مشرا نے لکھا کہ ’پیارے شاہد آفریدی، وہ عدالت میں جرم قبول کر چکے ہیں جو کہ ریکارڈ پر ہے۔ ہر چیز آپ کی تاریخ پیدائش کی طرح مبہم نہیں ہے۔‘

امت مشرا کی اس ٹویٹ کے بعد پاکستان کے سوشل میڈیا پر شاہد آفریدی کے حق میں جبکہ انڈین صارفین امت مشرا کو داد دیتے نظر آ رہے ہیں۔

نہ صرف یہ بلکہ انڈین میڈیا میں بھی شاہد آفریدی کے خلاف شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے۔

صحافی سدھیر مشرا نے لکھا کہ ’شاہد آفریدی پاکستان میں سیاسی کریئر کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ وہ عمران خان کی تیسی کاپی بننا چاہتے ہیں۔‘

ایک پاکستان صارف ماہم گیلانی نے ٹویٹ کیا ’انڈیا سے شاہد آفریدی کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کے بارے بات کرنا ہضم نہیں ہوا لیکن ہم بوم بوم کے ساتھ ہیں۔ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ اور ہاں کشمیر پاکستان کا لازمی جز ہے۔ اور شاہد آفریدی کشمیر کی آواز ہیں۔‘

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے انڈین کورٹ کے فیصلے کے بعد رد عمل میں کہا ’آج انڈیا کی جمہوریت اور نظام انصاف کے لیے سیاہ دن ہے۔ انڈیا یاسین ملک کو جسمانی طور پر قید کر سکتے ہیں لیکن اس آزادی کے تصور کو قید نہیں کر سکتے جس کی وہ علامت ہیں۔ بہادر آزادی پسند کی عمر قید کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نئی تحریک دے گی۔‘

پاکستانی صحافی حامد میر نے نعرے لگاتی خواتین کی ایک ویڈیو پوسٹ کی اور ٹویٹ کیا، ’خوف کا کوئی نشان نہیں۔ یہ یاسین ملک کا سری نگر میں گھر ہے جہاں کشمیری خواتین آزادی کی حمایت میں نعرے لگا رہی ہیں۔‘

ماضئ میں انڈیا میں پاکستان کے ہائی کمشنر رہنے والے عبدالباسط نے یاسین ملک کے فیصلے کو ’شرمناک‘ اور ’عدالتی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا، ’انڈین کینگرو کورٹ کی شرمناک، عدالتی دہشت گردی قابل مذمت ہے۔ دنیا کو بیدار ہونا چاہیے اس سے پہلے کہ انڈیا مودی کی قیادت میں ایک بدلتا ہوا فاشسٹ ملک بن جائے اور خطے یا اس سے زیادہ کے لیے سنگین خطرہ نہ بن جائے۔‘

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی یاسین ملک کو سزا سنائے جانے سے پہلے منگل کو ٹویٹ کیا تھا، ’کشمیری رہنما یاسین ملک کی غیر قانونی قید سے لے کر انہیں جھوٹے الزامات میں سزا سنانے تک، ان کے خلاف مودی حکومت کے فاشسٹ طریقوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ عالمی برادری کو کشمیر میں ہندوتوا فاشسٹ مودی حکومت کی ریاستی مالی امداد سے چلنے والی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔‘

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی منگل کو ٹویٹ کیا تھا کہ ’ہم یاسین ملک کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو ختم کیا جائے۔ انھیں فوری رہا کیا جائے اور اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ انڈیا کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔‘

ایک پاکستانی سوشل میڈیا صارف صالحہ خضر کا کہنا تھا ’ہر پاکستانی یاسین ملک ہے جو کئی برسوں سے کشمیر کی آزادی کے لیے لڑ رہا ہے۔ جلد ہی ہم کشمیر واپس حاصل کریں گے اور کوئی ہمیں نہیں روک سکے گا۔‘

صدف طارق نے ’پاکستان یاسین ملک کے ساتھ‘ کے کا ٹیگ استعمال کرتے ہوئے یاسین ملک کی تصویر کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ ’مزاحمت کی علامت‘۔

کئی سوشل میڈیا صارفین یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک اور ان کی بیٹی کی تصاویر پوسٹ کر کے یہ کہتے نظر آئے کے یاسین ملک کو ان کے خاندان کے ساتھ رہنے کا حق ہونا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments