ہیرو کون ہوتا ہے


ہمیں بچپن میں بتایا گیا تھا کہ خاکی وردی میں ملبوس، کڑکتی دھوپ اور کڑاکے کی سردی میں سرحدوں کی حفاظت پر مامور فوجی جوان ہیرو ہوتے ہیں۔ کیونکہ وہ ملک کے لیے قربانی کے جذبے سے ہمہ تن سرشار ہوتے ہیں۔ اس بات میں رتی بھر شک کی بھی گنجائش باقی نہیں۔ بعد ازاں کرکٹ کے کھلاڑی ہمارے ہیرو ہوتے ہیں۔ پھر جیسے جیسے شعور و جوانی کی بلندیوں کی طرف پرواز بھرتے ہیں تو فلموں اور ڈراموں کے فرضی اداکار، بھاری بھرکم جسوں والے، تن تنہا بیسیوں غنڈوں کو پچھاڑنے والوں کو ہم اپنے تخیل میں ہیرو سمجھنا شروع کر دیتے ہیں یا ٹائی کوٹ، برانڈ کپڑے، مہنگی جیولری، توانا بدن، طلسماتی خدوخال، رعنائیوں بھرے چہرے، وجاہتی ڈھانچہ، کشش ثقل رکھنے والی بارعب، باریش، دل آفرین اور دلکش شخصیت کے حامل سیلیبریٹیز ہمارے ذہنوں میں ہیرو والے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو ہمارا ہیروز کا دائرہ کار محدود ہے۔ حالانکہ ہمارے درمیان ہمہ وقت ہیروز موجود ہوتے ہیں لیکن ہم چنداں غور نہیں کرتے۔

وہ افسر جو رشوت نہیں لیتا وہ بھی تو ہیرو ہے۔ ایک گوالا جو دودھ میں پانی نہیں ملاتا وہ بھی تو ہیرو ہے۔ وہ استاد جو ایمانداری سے پڑھاتا ہے وہ بھی تو ہیرو ہے۔ ٹریفک وارڈن جو ہر تلخ و کرخ موسم میں ڈیوٹی دیتا ہے، وہ قاضی جو انصاف کرتا ہے، وہ جسے ہم چوڑا کہتے ہیں۔ اور جو وہ گٹروں کو ہمارے صاف کرتا ہے وہ بھی تو ہیرو ہے۔ وہ صحافی جو سچ بولتا ہے، وہ دکاندار جو پورا تولتا ہے۔ وہ تاجر جو ملاوٹ نہیں کرتا، اور وہ جو پروموشن کے لیے بڑوں کی دعوت نہیں کرتا، وہ ڈاکٹر جو کمیشن کے لیے زائد دوا تجویز نہ کرے، وہ عالم جو منبر پر ناحق وعظ کا تعویز نہ کرے۔

جو ہفتہ بھر کی سبزی مکس کر کے نہیں بیچتا، وہ کھلاڑی جو قوم کی عزت میچ فکس کر کے نہیں بیچتا، ملکی معیشت کے لیے جو کسان پسینہ ہے بہائے، وہ مکینک جو اک پنکچر کو دو نہ بتلائے۔ جو ذخیرہ اندوزی نہ کرے وہ شخص، دو نمبری نہ کرے اور وہ شخص۔ مکھیوں کے لیے مٹھائیوں کو عام نہ کرے وہ حلوائی، ذبیحہ کو جو سرعام ہے کرے وہ قصائی۔ سنار یہ سب ہیرو ہی تو ہیں۔

سماجی فرائض کو پورا کرنے والے بھی ہیرو ہوتے ہیں۔ ٹیکس دینے والا شہری ہیرو ہے۔ ٹریفک سگنل نہ توڑنے والا ہیرو ہے۔ لائن پھلانگ کر آگے نہ جانے والا بھی ہیرو ہے۔ جو سڑکوں اور گلیوں پر گند نہیں ڈالتا، دیواروں کے منہ پر جو پان نہیں تھوکتا وہ بھی ہیرو ہے۔ ہر وہ شخص جو آئین و قانون سے تجاوز نہ کرے، سرکاری املاک پر جو تجاوزات نہ دھرے۔ جو پانی ضائع نہ کرے، منڈی میں جو بیع پہ بیع نہ کرے۔ کسی کی زمین پر قبضہ نہ کرنے والا، چوری پانی سے کھیت میں سبزہ نہ کرنے والا، استحقاق رکھتے ہوئے بھی بزرگوں اور خواتین کے لیے اپنی نشست سے دستبردار ہو جانے والا، اعانت کر کے جو غریبوں کے لیے بہار ہو جانے والا۔ چوک میں کھڑا جو کسی کی عزت نہیں تکتا، ماں باپ کے سامنے جو غلاظت نہیں بکتا، وہ طالب علم جو کچھ کرنے کی جستجو میں دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔ مواقع ہوتے ہوئے بھی نشہ کی لت سے جو گریز کیے ہوئے ہے۔ کیا یہ سب ہیرو نہیں ہیں؟

ہیرو صرف جان لینے یا دینے والا ہی نہیں ہوتا۔ اس کٹھن اور مصائب زدہ زندگی میں زندہ رہنے کی جستجو کرنے والا بھی ہیرو ہے۔ جون جولائی کی کرخت آب و ہوا میں بھٹوں میں آگ سے کھیلنے والے، اور وہ کان کن، زمین کی گہرائی میں اندھیرا جو جھیلنے والے، صبح و شام جس کا روٹی کے ”مخمصہ“ میں رہتا ہے۔ کبھی ملتی ہے کبھی نہیں ملتی پھر بھی ”الحمد للہ کہتا جو رہتا ہے۔ وہ بھی تو ہیرو ہے۔

ہیرو بننے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ ٹام کروز کی طرح بلڈنگز پھلانگنا شروع کر دیں یا سلطان راہی کی طرح بڑھکیں ماریں یا سلمان خان کی کی طرح بھاری بھرکم بدن کے مالک ہوں یا الہ دین کی طرح اڑن طشتری ہوگی تو تب ہی آپ ہیرو والے کرتب دکھا پائے گے۔

ہیرو بننے کے لیے ایک ہی چیز ضروری ہے کہ آپ ولن نہ ہوں۔ آپ کے کردار اور وجود سے اگر کوئی تنگ نہیں ہے تو آپ ہیرو ہی ہیں۔ جب آپ معاشرتی برائیوں کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں۔ آپ جہیز کے خلاف، کرپشن کے خلاف، بوسیدہ رسموں کے خلاف، غیرت کے نام پر قتل کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو آپ ہیرو ہی ہیں۔

یہ سب کوئی معمولی کام نہیں ہیں۔ بلکہ غیر معمولی نوعیت کے حامل کام ہیں۔ اور ان کاموں کے لیے مشعل راہ سیرت نبویﷺ میں مضمر ہے۔ نبیﷺ ہمارے سب سے بڑے رول ماڈل ہیں۔ صحابہ کرام ہمارے ہیرو ہیں۔ جن کی زندگیاں غیرمعمولی واقعات سے بھری پڑی ہیں لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ ان کی زندگیوں کو پڑھنے کے لیے ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ خلفائے راشدین اور عشرہ مبشرہ کے صحابہ کو نکال کر ہو سکتا ہے ہم دس یا بیس صحابہ کا نام بھی نہ بتا سکیں۔ بہرحال آپ اگر متذکرہ بالا کام کرتے ہیں تو آپ بھی ہیرو ہیں اگر نہیں تو پھر آپ کو سوچنا پڑے گا کہ میں بھی ہیرو ہوں یا نہیں؟

عمیر اکرم مٸیو
Latest posts by عمیر اکرم مٸیو (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments