ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کا کلین سوئپ، مڈل آرڈر بیٹنگ ناکام لیکن شاداب نے لاج رکھ لی

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


پاکستانی کرکٹ ٹیم کی مڈل آرڈر بیٹنگ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں دوسری مرتبہ ایکسپوز ہوئی لیکن شاداب خان نے لاج رکھ لی۔ البتہ یہ سوال ضرور اہمیت اختیار کرگیا کہ کیا ٹیم میں صرف امام الحق اور بابراعظم ہی دو بیٹسمین ہیں؟ مڈل آرڈر بیٹنگ کہاں ہے؟

شاداب خان کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی وجہ سے پاکستانی ٹیم 48 اوورز میں 9 وکٹوں پر 269 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکی جب کہ گرد کے طوفان کی وجہ سے میچ کو 48اوورز تک محدود کرنا پڑا تھا۔

شاداب خان نے اپنے ون ڈے کیریئر کی بہترین اننگز کھیلتے ہوئے 86 رنز اسکور کیے۔ جواب میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم 38 ویں اوور میں 216 بنا کر آؤٹ ہوگئی اور اسے 53 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ چھٹا موقع ہے کہ ویسٹ انڈیز کو پاکستان کے خلاف سیریز کے تمام میچوں میں شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

پاکستانی ٹیم اس جیت کے بعد آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں 15 میں سے 9 میچ جیت کر 90 پوائنٹس کے ساتھ اب چوتھے نمبر پر ہے۔ ویسٹ انڈیز کا نمبر اب پانچواں ہے۔اس کے 80 پوائنٹس ہیں۔

نکولس پورن بولر بن گئے

پاکستانی ٹیم سیریز کے آخری میچ میں دو تبدیلیوں کے ساتھ میدان میں اتری۔ حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی کی جگہ حسن علی اور شاہنواز دھانی ٹیم کا حصہ بنے۔ شاہنواز دھانی نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا۔

بابراعظم کو ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کے بارے میں سوچنا نہیں پڑا کیونکہ پچھلے دونوں میچوں میں یہی دیکھنے میں آیا تھا لیکن اس بار پاکستانی ٹیم کی مڈل آرڈر بیٹنگ کے ناکام ہونے کے بارے میں وہ بہت کچھ سوچ رہے ہونگے۔

امام الحق کا اعتماد ہر اننگز کے بعد بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔ فخرزمان پچھلی دو ناکامیوں کی وجہ سے ابتدا میں ضرورت سے زیادہ محتاط دکھائی دیے لیکن جیسے ہی وہ اس خول سے باہر نکلے ویسٹ انڈین بولرز کی مشکل بڑھ گئی۔

امام الحق اور فخرزمان اسکور کو 85 تک لے گئے۔ اس مرحلے پر ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ اس بار یہ نہ صرف بڑی پارٹنرشپ قائم کریں گے بلکہ فخرزمان بھی ایک بڑی اننگز اپنے کھاتے میں لکھوانے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن وہ 35 کے انفرادی اسکور پر سوئیپ کرنے کی کوشش میں بولڈ ہو کر نکولس پورن کو پہلی ون ڈے وکٹ دے گئے۔

اگلے ہی اوور میں پاکستانی ٹیم کو بڑا دھچکہ پہنچا جب کپتان بابراعظم صرف ایک رن بناکر والش کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔

امام الحق نے اپنی 14 ویں نصف سنچری 55 گیندوں پر چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کی جو پچاس سے زائد رنز کی ان کی لگاتار 7 ویں اننگز ہے۔ اس طرح اب ان کے سامنے صرف جاوید میانداد رہ گئے ہیں جنھوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں پچاس اور اس سے زائد رنز کی 9 اننگز کھیل کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

امام الحق سیریز میں تیسری مرتبہ نصف سنچری کو سنچری میں نہ بدل سکے اور 62 رنز بناکر پورن کی گیند پر ہوپ کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔

ویسٹ انڈین کپتان پورن نے اس کے بعد رضوان اور حارث کو بھی پویلین کی راہ دکھائی۔ اس موقع پر وہ صرف آٹھ گیندوں پر تین وکٹیں حاصل کرچکے تھے۔ پورن نے اپنے دس اوورز 48 رنز دے کر چار وکٹوں کی متاثر کن کارکردگی پر مکمل کیے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل اپنے 42 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پورن نے صرف تین گیندیں کی تھیں لیکن پاکستانی بیٹسمینوں نے ان کو بالکل اسی طرح بولر بنا دیا جیسے وہ سورو گنگولی اور فل سمنز کو بنا گئے تھے۔

پاکستانی ٹیم نے 51 گیندوں پر پانچ وکٹیں گنوائیں جس کے بعد خوشدل شاہ اور شاداب خان اس ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرنے میں لگے ہوئے تھے کہ گرد کے طوفان نے کھیل روک دیا۔ اس وقت پاکستان کا سکور 33 اوورز میں 5 وکٹوں پر 155 رنز تھا۔

جب میچ شروع ہوا تو شاداب اور خوشدل شاہ نے وہیں سے سلسلہ شروع کیا جہاں چھوڑا تھا۔ ان دونوں نے چھٹی وکٹ کی شراکت میں 84 رنز کا اضافہ کیا جس میں خوشدل شاہ کا حصہ 34 رنز رہا۔

شاداب خان وسیم جونیئر کی شراکت میں بھی قیمتی 40 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب رہے۔

شاداب خان 78 گیندوں پر چار چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 86 رنز بنا کر جیڈن سیلس کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ یہ ان کی ون ڈے انٹرنیشنل میں چوتھی نصف سنچری تھی۔

رضوان کی ون ڈے میں مایوس کن کارکردگی

پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ میں فخرزمان، امام الحق اور بابراعظم کے بعد سب سے تجربہ کار بیٹسمین محمد رضوان ہیں لیکن ان کی ون ڈے کی کارکردگی ٹی ٹوئنٹی کی ان کی کارکردگی سے یکسر مختلف اور مایوس کن رہی ہے۔

پہلے میچ میں اگرچہ انھوں نے نصف سنچری بنائی لیکن ایک ایسے وقت اپنی وکٹ گنوائی جب ٹیم کو ان کی کریز پر موجودگی کی اشد ضرورت تھی۔دوسرے اور تیسرے میچ میں وہ محض پندرہ اور گیارہ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

رضوان مارچ 2019ء میں آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں سنچری کے بعد سے اب تک 15 ون ڈے اننگز میں 19 کی معمولی اوسط سےصرف 289 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے ہیں جن میں دو نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان تمام میچوں میں انھوں نے نمبر چار اور پانچ کی اہم پوزیشن پر بیٹنگ کی ہے۔

اس سیریز کے لیے کیے گئے ٹیم سلیکشن کے تضادات کو بھی اس طرح دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیم میں مڈل آرڈر بیٹسمین کے طور پر محمد حارث کا سلیکشن صرف ان کی پی ایس ایل کی دو میچ وننگ اننگز کی بنیاد پر کیا گیا جبکہ انھوں نے اس سال پاکستان کپ ایک روزہ ٹورنامنٹ کی آٹھ اننگز میں صرف ایک نصف سنچری کی مدد سے 239 رنز بنائے تھے۔

اسی طرح ٹیم میں تیسرے اوپنر کے طور پر عبداللہ شفیق کا سلیکشن بھی اس لیے حیران کن ہے کہ وہ ڈومیسٹک ون ڈے کرکٹ میں صرف 4 میچ کھیلے ہیں جن میں ان کے کل رنز کی تعداد صرف 57 رنز ہے لیکن چونکہ وہ ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہیں اور وہاں عمدہ کارکردگی دکھا رہے ہیں لہذا ٹیسٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر ان کو ون ڈے ٹیم میں بھی شامل کر لیا گیا۔

جہاں تک ان سے کہیں زیادہ متاثر کن کارکردگی کی بات ہے تو بلوچستان کے نوجوان اوپنر حسیب اللہ خان آسانی سے سکواڈ میں آ سکتے تھے جنھوں نے پاکستان کپ ایک روزہ ٹورنامنٹ میں 12 میچوں میں 3 سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 614 رنز بنا ڈالے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

بابر اعظم ریکارڈز کی بلندیوں پر کیسے پہنچے

’نواز اور خان کی ایسی شراکت جس نے پاکستان کو بچا لیا‘

شرارتی جاوید میانداد جنھیں ابتدا میں صرف فیلڈنگ کے لیے میدان میں اُتارا جاتا تھا

سر ویوین رچرڈز: ’بے رحم بیٹسمین‘ جو حساب کتاب میں صرف اپنے رنز گننے میں ماہر تھے

عقیل حسین کے چھکے ناکافی

ویسٹ انڈین بیٹسمینوں کو معلوم تھا کہ پاکستانی پیس اٹیک شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کے بغیر ہے لہذا انھوں نے حسن علی پر اٹیک شروع کیا۔

حسن علی کی بدقسمتی کہ اپنے دوسرے اوور میں وہ کائل میئرز کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوگئے لیکن وہ نو بال تھی۔

کائل میئرز کی قسمت زیادہ دیر ان کا ساتھ نہ دے سکی اور وہ صرف پانچ رنز بنا کر شاہنواز دھانی کی ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی وکٹ بن گئے۔

ہوپ 21 رنز پر آؤٹ ہو کر ویسٹ انڈیز کی امیدیں بھی ساتھ لے گئے۔ باؤنڈری لائن پر دوڑتے ہوئے خوشدل شاہ کے غیرمعمولی کیچ نے حسن علی کو اعتماد دینے والی وکٹ دلا دی۔

اگلے اوور میں محمد وسیم جونیئر بھی پیچھے نہ رہے اور انھوں نے بروکس کو 18 رنز پر بولڈ کر دیا۔

اسپنرز کے گیند سنبھالنے سے پہلے ہی ویسٹ انڈیز کی ٹیم 13 اوورز میں 63 رنز پر تین اہم وکٹوں سے محروم ہو چکی تھی۔رہی سہی کسر محمد نواز نے پوری کر دی جب انھوں نے اپنے دوسرے ہی اوور میں کپتان نکولس پورن کو 11 رنز پر ڈیپ مڈ وکٹ پر کیچ کرا دیا جہاں خوشدل شاہ ایک اور کیچ کے لیے تیار تھے۔

شاداب خان بیٹنگ کے بعد بالنگ میں بھی ایکشن میں نظر آئے۔ پہلے انھوں نے پاول کو فخر زمان کے ہاتھوں کیچ کرایا اور پھر کارٹی کو رضوان کی جگہ کیپنگ کرنے والے حارث کے ہاتھوں اسٹمپ کرا دیا۔

کیمو پال محمد نواز کی گیند پر حارث کے ہاتھوں کیچ ہوئے تو 155 رنز کے اسکور پر سات وکٹوں سے محروم ہونے والی ویسٹ انڈیز منزل سے دور ہو چلی تھی لیکن عقیل حسین آسانی سے ہاتھ آنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

انھوں نے ملتان کے سٹیڈیم میں تفریح کا سامان پیدا کیا اور اپنی پہلی ون ڈے نصف سنچری اسکور کرتے ہوئے صرف 37 گیندوں پر 60 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی جس میں دو چوکے اور چھ چھکے شامل تھے۔ان کی وکٹ شاداب خان نے محمد حارث کے اسٹمپڈ کی صورت میں حاصل کی۔ ہیڈن والش شاداب خان کی اس میچ میں چوتھی وکٹ بنے۔

ٹیم کو مشکلات سے نکالنے والی 86 رنز کی شاندار اننگز اور پھر چار وکٹوں کی آل راؤنڈ کارکردگی کے بعد شاداب خان کے علاوہ اور کون مین آف دی میچ ہوسکتا تھا۔

اور سوشل میڈیا پر بھی ان کی کارکردگی کے چرچے رہے۔ انس ظفر خان نے لکھا کہ ’شاداب خان کلاس کھلاڑی ہیں۔ ٹیم کے لیے لڑتے ہیں، بہترین فیلڈر ہیں، اعلی باولر ہیں اور عمدہ بلے باز بھی ہیں یعنی مکمل پیکج ہیں۔‘

https://twitter.com/ANNSZaffarKhan/status/1536047254661959680

بابر علی نے لکھا کہ ’میرے خیال میں تو شاداب خان شاہد آفریدی سے بہتر کرکٹر بن چکے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments