زارا علینہ کی ہلاکت: ’اس کا ایمان تھا کہ ہر خاتون کو پیدل آنے جانے کا حق حاصل ہونا چاہیے‘


Zara Aleena
Metropolitan Police
زارا گزشتہ چند ہفتوں سے لندن کی ہائی کورٹ سے وکالت کی عملی تربیت حاصل کر رہی تھیں
ایک خاتون جسے چند دن پہلے مشرقی لندن کی ایک سڑک پر ہلاک کر دیا گیا، وہ سمجھتی تھیں کہ ہر خاتون کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ کسی بھی وقت بلاخوف و خطر پیدل اپنے گھر واپس آ سکے۔

سنیچر کو رات گئے جب زارا علینہ اپنے گھر سے صرف دس منٹ دور کرین بروک روڈ پر چلی جا رہی تھیں کہ اُن پر حملہ کیا گیا۔

ایک بیان میں زارا علینہ کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ انھیں زارا کی موت سے ’ناقابلِ تلافی‘ نقصان پہنچا ہے۔ ’وہ پیدل آتی جاتی تھیں، اور زارا سمجھتی تھیں کہ ہر خاتون کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ پیدل گھر لوٹ سکے۔‘

ایک 29 سالہ شخص، جورڈن میکسوینی کو زارا کے قتل کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اُن پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے 35 سالہ زارا سے پیسے چھیننے اور اسے ریپ کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

بدھ کو جورڈن میکسوینی کو مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے صرف اپنے نام، تاریخ پیدائش اور پتے کی تصدیق کی اور مزید کچھ نہیں بتایا۔

اس مختصر کارروائی کے بعد ملزم کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ اسے اب 27 جولائی کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

’ہمارے خاندان کی بڑی‘

زارا علینہ کے خاندان والوں نے ایک بیان میں انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’سارے گھر کی رونق تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی صورتِ حال ہو، وہ آگے بڑھ کر سنبھال لیتی تھی۔ وہ بڑی شخصیت کی مالک تھی، وہ کسی سے متاثر نہیں ہوتی تھی، بلکہ ہم سب اس سے متاثر تھے۔‘

’وہ ہمارے خاندان میں چٹان کی حیثیت رکھتی تھی۔ زارا بڑی ہمت والی لڑکی تھی اور تمام لوگوں کو آپس میں جوڑ کے رکھتی تھی، وہ کبھی شکایت نہیں کرتی تھی۔ اس نے ہماری برادری کو جوڑ کے رکھا ہوا تھا۔‘

زارا کے مبینہ قتل کے واقعہ کا علم طبی عملے کو اس وقت ہوا جب اتوار کی صبح 2 بجکر 45 منٹ پر ایک شخص نے ایمبولینس کو بلایا، مذکورہ شخص کو زارا بے ہوش حالت میں سڑک کے کنارے پڑی دکھائی دی تھیں۔

پوسٹ مارٹم کرنے پر معلوم ہوا کہ زارا کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کے جسم پر کئی زخم تھے۔

اپنے بیان میں خاندان کا مزید کہنا تھا کہ ’ضروری ہے کہ ہم سب خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کی روک تھام کریں۔‘

زارا کی موت کو ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لگتا ہے کہ یہ خلا تو کبھی پورا نہیں ہو گا، لیکن جس دلجوئی اور محبت کا اظہار ہمارے علاقے کے لوگوں نے کیا ہے، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ زارا کس عظیم جذبے کی مالک تھی۔‘

یہ بھی پڑھیے

مائرہ ذوالفقار کو بے دردی سے قتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

گلاسگو:مشرقی یورپی لڑکیوں کے ساتھ پاکستانیوں کی جعلی شادیاں

برطانیہ میں قتل کے الزام میں مطلوب ملزم چار سال بعد ناروے سے گرفتار

برطانیہ میں جنسی استحصال پر خاموشی کیوں؟

زارا علینہ کی چند دوستوں کا کہنا تھا کہ وہ ’نہایت نرم خو اور مہربان تھی، اس نے کبھی کسی کے بارے میں بُرا لفظ بھی نہیں کہا۔‘

دوستوں کا کہنا تھا کہ زارا علینہ نے بہت محنت کے بعد گذشتہ سال اکتوبر میں یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی تھی اور اسے رائل کورٹس آف جسٹس میں کام شروع کیے ابھی چند ہی ہفتے ہوئے تھے۔ لیکن اب اس کا یہ خواب کہ وہ اپنا خاندان بنائے گی، وہ خواب بکھر گیا ہے، اس کا مستقبل بڑے ظالمانہ طریقے سے اس سے چھین لیا گیا ہے۔

خاندان کا خراج تحسین، مکمل متن

’35 سالہ زارا ایک پیاری انسان، بچی، بھتیجی، کزن، نواسی، پوتی، تمام لوگوں کی دوست، اور ہماری زندگی کی رونق تھی۔ وہ اپنی والدہ اور نانی کا خیال رکھنے والی لڑکی تھی۔ دوسروں کا خیال رکھنا اس کی فطرت میں تھا۔ وہ ہر ایک کی دوست تھی۔ وہ ہر ایک کی بیٹی تھی، بھتیجی تھیں، بہن تھی، ہر ایک کی کزن تھی۔ وہ دل کی بہت صاف تھی۔

وہ ہم سب کے لیے خوشی کا سامان تھی، اس کی چمکتی آنکھیں اور سیاہ، گھنگریالے بال۔ اس کی شاندار ہنسی اور اس کی پیاری مسکراتی ہوئی آواز۔ اس کا دھان پان جسم ایک رحم دل روح اور بے پناہ جذبے کا مسکن تھا۔

Tributes to Zara Aleena

مشرقی لندن کے علاے اِلفرڈ میں لوگوں نے زارا کی یاد میں پھول رکھے

زارا کی پرورش ہمارے پورے خاندان نے کی تھی۔ وہ ہم سب کا پیار تھی۔ وہ جب صرف پانچ سال کی تھی تو اس نے کہہ دیا کہ وہ وکیل بنے گی۔ وہ جب کوئی پرندہ دیکھتی تو خوشی سے چیخ اٹھتی، وہ کھلکھلا اٹھتی اور ہم سب کو ہنسا دیتی۔ کوئی بھی صورتِ حال ہو، وہ ہمیشہ بڑا پن دکھاتی تھی۔ وہ کسی کو متاثر کرنے کی کوشش نہیں کرتی تھی، بلکہ اس نے ہم سب کو متاثر کیا۔ وہ ہمارے خاندان کے لیے ایک چٹان جیسی تھی۔ زارا بہت ضبط اور ہمت والی لڑکی تھی جو کبھی شکایت نہیں کرتی تھی۔ یہ زارا ہی تھی جس نے ہماری پوری برادری کو آپس میں جوڑ کے رکھا تھا۔

ہم نے جس سے بھی بات کی اس کا یہی کہنا تھا کہ انھوں نے زارا سے زیادہ محنتی لڑکی نہیں دیکھی۔ زارا بہت خوش تھی اور وہ اپنی زندگی کے اس مقام پر پہنچ چکی تھی جہاں وہ پوری طرح کھِل چکی تھی۔ وہ اب اپنا گھر بسانے کے لیے تیار تھی۔ وہ انصاف اور برابری کی قائل تھی، اسی لیے اس نے زندگی میں ایک دوسرے کی مدد کی راہ کا انتخاب کیا۔ تارکین وطن کی مدد، ان لوگوں کی آواز جن کے پاس اتنی طاقت نہیں تھی۔ اس میں ایک خاص عادت تھی کہ وہ ضرورت مندوں کو پہچان لیتی اور ان کی ضروریات کو اپنا کام سمجھ لیتی تھی۔ بظاہر ایک بے پرواہ لڑکی، جس کے دل میں ہر کسی کا درد تھا۔

زارا بہت خِوش تھی اور زندگی میں اس مقام پر پہنچ چکی تھی جس کے لیے اس نے بہت محنت کی تھی۔ اس نے اپنا لیگل پریکٹِس کورس مکمل کر لیا تھا تاکہ وہ بطور وکیل باقاعدہ کام شروع کر سکے۔ اس نے حال ہی میں رائل کورٹس آف جسٹس کے لیے کام کرنا شروع کیا تھا تاکہ وہ دو سال کی تربیت مکمل کرکے سولسِٹر بن جائے۔ وہ ایک دلیر لڑکی تھی جو زندگی محض گزار نہیں رہی تھی بلکہ ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑھ رہی تھی۔

وہ ہر جگہ پیدل جایا کرتی تھی۔ وہ اپنے پارٹی والے جوتے بیگ میں ڈالتی، جوگر پہنتی اور چل پڑتی۔ زارا کا ایمان تھا کہ ہر خاتون کو بلاخوف سڑک پر پیدل چلنے کا حق ہونا چاہیے۔ لیکن اب اس کا یہ خواب کہ وہ اپنا خاندان بنائے گی، بکھر گیا ہے۔ اس کا مستقبل بڑے ظالمانہ طریقے سے اس سے چھین لیا گیا ہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ زارا وہ اکیلی خاتون نہیں تھی جس کی زندگی ایک اجنبی نے چھین لی۔ ہم سب یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری سڑکوں پر خواتین کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ زارا ہماری کمیونٹی کے دلوں میں بستی تھی۔

زارا اکیلی خاتون نہیں تھی جس کی زندگی کو یوں ختم کر دیا گیا۔ اپنے غم کی اس گھڑی میں ہم بیبا ہینری، نکول سمالمین، سارا ایوریڈ، سبینہ نساء، ایشلِنگ مرفی، اور ایسی بہت سی دیگر خواتین کے خاندان والوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

ہمیں ہر صورت میں خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو ختم کرنا ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments