پانچ جولائی یوم سیاہ


5 جولائی 1977 کو اس وقت کے جابر آمر ضیاء الحق نے اقتدار کی ہوس میں ملک میں مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ 90 دن کے اندر ملک میں عام انتخابات کروا کر اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ ملک کو بد امنی سے بچانے کا ڈرامہ رچاء کر اس نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کر دیا اور خود ملک پر مسلط ہو گیا۔ 90 دن میں عام انتخابات کا اعلان کرنے کے بعد آمر ضیاء الحق نے مزید کہا کہ فوج کی سیاست میں مداخلت کا مطلب ملک کو جمہوریت کی راہ پر چلانا ہے۔

لیکن جمہوریت کی آڑ میں اس دوران سختی کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے خلاف ایک طے شدہ مہم کا آغاز ہوا۔ 5 جولائی ’یوم سیاہ‘ اس دن جمہوریت کی بساط مارشل لاء لگا کر لپیٹ دی گئی تھی جنرل ضیا الحق کا طویل مارشل لا جس نے پاکستانی سماج کو جڑوں سے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یہ دور منافقت کی طویل دہائی تھی جس میں اسلام کے نام پر قوم کو بہلایا گیا قومی جماعتوں کے خلاف فوجی مہم چلائی گئی جنرل ضیا نے اپنے ادنیٰ اور وقتی مفادات کے لئے پاکستان کی معاشی شہر میں بھی خون کی ہولی کھیلی اور پاکستان جو آج 4 دہائیاں گزرنے کے بعد آج بھی سفاک جرنیل کے احمقانہ اقدامات کی سزا بھگت رہا ہے۔

وعدے کے مطابق جنرل ضیا کو 90 دن میں انتخابات کروانے تھے۔ لیکن جب انتخابات ہوئے تو 90 دن کی جگہ تقریباً 90 ماہ گزر چکے تھے۔ اور انہوں نے خود کو ایک ریفرنڈم میں صدر منتخب کر لیا۔ جنرل ضیا نے اپنے 11 سالہ دور حکمرانی میں بیک وقت صدر مملکت اور چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں کو اپنے ہاتھ میں رکھا۔ اپنے خلاف اٹھنے والے ہر آواز کو بند کروا دیا کرتے تھے۔ پانچ جولائی 1977 کو پاکستان میں جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر ملک میں فرقہ واریت، جبر، علاقائیت اور دہشت گردی کا بیج بویا گیا تھا۔

پانچ جولائی 1977 کو اس وقت کی فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹا پانچ جولائی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور اس روز رات کی تاریکی میں ایک آمر نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ آج اس ڈکٹیٹر کا نام منافقت، ظلم و جبر اور دہشت گردی کے مساوی سمجھا جاتا ہے۔ ڈکٹیٹر کے بوئے ہوئے بیجوں کا کڑوا پھل بطور قوم ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔

ڈکٹیٹر کے ہاتھوں تباہ ہونے والے ہمارے سیاسی، انتظامی اور آئینی ڈھانچے کو درست کرنے میں اس قوم کو دہائیوں انتظار کرنا پڑا لیکن قوم گواہ ہے کہ ڈکٹیٹر ضیا الحق کے تباہ کن اقدامات کا مکمل ازالہ آج بھی ممکن نہیں ہو سکا۔ آمریت جس روپ میں بھی ہو وہ در اصل استعماری قوتوں کی آلہ کار ہوتی ہے اور اس کے نزدیک قومی اور ملکی مفاد کی حیثیت ہمیشہ ثانوی رہی ہے۔ ضیا الحق نے ملک کو استعماری قوتوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے رکھا، اس کے وسائل کو ان کے حق میں استعمال کیا اور سیاچن گلیشیئر پلیٹ میں رکھ کر دشمن کے حوالے کیا اور مفاد کی جنگ میں اپنے ملک اور اپنے خطے کی پرواہ تک نہ کی۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کے لئے خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن ان کا یہ کارنامہ کہ انھوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد رکھ کر قوم کو بھارت کے خوف سے آزاد کیا، ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جاتا رہے گا۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نام آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کے قاتل کا نام لیوا آج کوئی نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments