بابر غوری سات سال بعد کراچی واپسی پر الطاف حسین کی تقریر کے دوران تالیاں بجانے کے الزام میں گرفتار

ریاض سہیل - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچۍ


babur ghauri
بابر غوری گزشتہ سات برس سے امریکہ میں مقیم تھے
پولیس نے سابق وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کا انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سات روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔

بابر غوری کی بیٹی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں والد کی گرفتاری کے خلاف آئینی درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے۔

بابر غوری تقریبا سات سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد گزشتہ روز دبئی سے کراچی پہنچے تھے جہاں پولیس نے انہیں ایئرپورٹ سے ہی حراست میں لے لیا تھا۔

پولیس نے منگل کی دوپہر بابر غوری کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے انتظامی جج کے پاس پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ ملزم پر الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر پر تالیاں بجانے کا الزام ہے۔

ان پر الزام ہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کراچی و دیگر شہروں میں ہڑتالیں اور دو قومی نظریے کے خلاف اکسا رہے تھے، ملزمان نے پاکستان کے کروڑوں عوام کی دل دکھایا ہے۔

بابر خان غوری کون ہیں؟

بابر خان غوری کا تعلق کراچی کے علاقے گول مارکیٹ ناظم آباد سے ہے، انہوں نے مقامی سکول اور کالج سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور کراچی یونیورسٹی سے بی اے کیا ہے۔

سیاست سے قبل وہ گلشن اقبال میں واقع سکون ریسٹورانٹ میں کام کرتے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے لاروش ہوٹل میں ملازمت کی اور کچھ عرصے کے بعد الفا بیٹا کے نام سے اپنا ہوٹل کھول لیا۔

ان دنوں ایم کیو ایم ابھی مہاجر قومی موومنٹ تھی۔ لیاقت آباد، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی اور نیو کراچی سیکٹر سی پر مشتمل تھا جس کے انچارج مجتبیٰ خان عرف مجو بھائی تھے جو کیٹرنگ کا کاروبار کرتے تھے اور وہ لاروش ہوٹل کو بھی سپلائی دیتے تھے اور یوں بابر غوری کا ان سے تعلق بن گیا۔

بابر غوری ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او یا کسی یونٹ سے نہیں بلکہ ذاتی تعلقات کی بنیاد پر ایم کیو ایم میں شامل ہوئے۔ اس سے قبل وہ کالج کے زمانے میں کچھ عرصہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ذیلی تنظیم پی ایس ایف میں رہے تھے۔

1993 کے انتخابات میں وہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 80 سے میدان میں اترے اس کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی اور دو مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔

جنرل پرویز مشرف دور حکومت میں جب ظفر اللہ جمالی وزیراعظم تھے تو بابر غوری وفاقی وزیر بندر گاہ اور جہاز رانی رہے اس کے بعد شوکت عزیز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے زمانے میں بھی اسی وزارت کا قلمدان ان کے پاس رہا۔

ایم کیو ایم میں دھڑے بندی اور غوری کی علیحدگی

مسلم لیگ ن کی دور حکومت میں ستمبر 2013 میں کراچی میں بھتہ خوری، سیاسی، لسانی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کے خلاف رینجرز کی سربراہی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا اعلان کیا گیا، بعد میں آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد اس آپریشن کو قومی نیشنل پلان میں شامل کر دیا گیا۔

اس آپریشن کے دوران مارچ 2015 میں ایم کیو ایم کے سیاسی مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا گیا، جس کے بعد ایم کیو ایم کی قیادت بکھر گئی، بعض رہنما پاکستان سے باہر چلے گئے اور کچھ نے مصطفیٰ کمال کا ساتھ دیا اور متعدد نے خاموشی اختیار کرلی۔

الطاف حسین

بابر غوری کو الطاف حسین کی متنازع تقریر کے دوران تالیاں بجانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے

ان دنوں الطاف حسین کی کراچی پریس کلب کے باہر ایک تقریر بھی تنازعے کا باعث بنی جس نے ایم کیو ایم میں انتشار پیدا کر دیا۔ ایم کیو ایم کی قیادت الطاف حسین سے ڈاکٹر فاروق ستار اور پھر ڈاکٹر فاروق ستار سے خالد مقبول صدیقی کو منتقل ہو گئی۔

پاکستان میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پکڑ دہکڑ سے قبل ہی بابر غوری امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔ دسمبر 2017 میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے ایم کیو ایم کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض ناگزیر وجوہا ت کی بنا پر وہ ایم کیوایم کی تمام ذمہ داریوں سے اور پارٹی کی بنیادی رکینت سے مستعفی ہو رہے ہیں، وہ کسی پارٹی یا گروپ کا حصہ بننے نہیں جا رہے ہیں۔

’ایم کیو ایم ایک ہی ہے اور وہ لندن ہے۔ میں نے اس سے استعفیٰ دیا ہے۔ ایک ایم کیو ایم پاکستان میں ہے میں اس کا حصہ نہیں تھا اور ایک پی ایس پی ہے وہ لوگ اپنی سیاست کر رہے ہیں اور انہوں نے جو اقدام کیا پہلے میں سمجھتا تھا وہ غلط تھا۔ انہیں ایسا اقدام نہیں کرنا چاہئے تھا لیکن اب میرا خیال ہے کہ ان کے پاس کوئی اور چوائس نہیں تھی۔‘

الزامات اور تنازعات

کراچی میں سنہ 1997 میں قتل کیے گئے کے ای ایس سی کے ایم ڈی شاہد حامد کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا نے اپنے بیان میں بابر غوری کا نام لیا تھا۔

پھانسی سے قبل ڈرمائی انداز میں سامنے آنے والے ویڈیو بیان میں صولت مرزا نے کہا تھا کہ انہیں بابر غوری کے گھر بلایا گیا جہاں الطاف حسین نے بذریعہ فون شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ انھوں نے دعوی کیا تھا کہ الطاف حسین نے انھیں کہا تھا کہ اگر ان کا الطاف حسین سے براہ راست رابطہ نہ ہو سکے تو بابر غوری ہدایت دیں گے جس کے بعد وقتاً فوقتاً بابر غوری ان سمیت دیگر چار کارکنان کو بھی ہدایت دیتے رہے۔

یہ بھی پڑھیئے

‘بابر غوری کے خلاف ٹھوس شواہد نہیں ملے’

صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دے دی گئی

‘مبارک ہو بھائی باہر آ گئے ہیں’

بابر غوری نے اے آر وائی ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں ان الزامات کو مسترد کیا اور دعویٰ کیا کہ صولت مرزا کبھی ان کے گھر نہیں آئے تھے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے بھی بابر غوری کی تنظیم سے علیحدگی کے بعد ایک سخت بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ بابر غوری کراچی میں 31 پٹرول سٹیشنوں کے مالک ہیں اس کے علاوہ امریکہ میں کروڑوں ڈالر کی جائیداد رکھتے ہیں۔ ’کیا انہیں یہ سب کچھ اپنے والد سے وراثت میں ملا تھا، دراصل وہ یہاں سے لوٹ مار کے بعد بھاگا ہے۔’

بابر غوری نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا اور جیو نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ کیچڑ اچھالنا نہیں چاہتے لیکن انہیں ایسے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سنہ 2017 میں بابر غوری اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا، اس کے علاوہ پورٹس اینڈ شپنگ کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے 940 غیر قانونی بھرتیوں اور کراچی پورٹ ٹرسٹ میں مبینہ کرپشن کے الزامات میں بھی ان کے خلاف قومی احتساب بیورو نے ریفرنسز دائر کیے ہیں۔

بابر غوری نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ وہ اس وقت بیرون ملک ہیں اور واپس آکر ٹرائل کورٹس کے سامنے خود سرنڈر کریں گے، عدالت نے بابر غوری کے ایک ایک لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں پر ضمانت منظور کی تھی۔

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے منگل کو نیب ریفرنس اور منی لارڈنگ کیس میں مزید 9 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے عدالت نے 9 دن کے اندر ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہداہت کی ہے۔

بابر غوری کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب ریفرنس میں حفاظتی ضمانت حاصل کر رکھی تھی، اس کے باوجود بابر غوری کو گرفتار کیا گیا۔

غوری واپس کیوں آئے؟

امریکہ کے شہر ہوسٹن میں مقیم بابر غوری اچانک واپس کیسے آ گئے؟ کراچی میں عدالت میں پیشی کے وقت میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ پاکستان آئے ہیں، جب وہ پاکستان میں نہیں تھے اس وقت ان پر یہ مقدمہ دائر ہوا جس میں گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔

بابر غوری کی گرفتاری اور واپسی پر ایم کیو ایم پاکستان خاموش ہے۔ یہ بھی محض اتفاق ہے کہ گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم کی قیادت اپنے ناراض رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو دوبارہ شمولیت کی کوشش کرتی رہی تھی اور انہیں حلقہ 245 سے حمایت کی یقین دہانی کرائی لیکن وہ راضی نہیں ہوئے تاہم ایم کیو ایم میں ایک سوچ یہ بھی پائی جاتی ہے کہ پرانے ساتھیوں کو واپس لایا جائے۔ ایک ایسی کوشش حیدر عباس رضوی کو بھی لانے کی ہو چکی ہے۔

بابر غوری پاکستان آمد سے قبل اپنے انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ وہ سیاست چھوڑ چکے ہیں اور فی الحال سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments