اسرائیل اور ایران کی خفیہ جنگ جو اب کھل کر سامنے آرہی ہے

سوزین کیاپور - بی بی سی نیوز، دبئی


اسرائیل
دو اعلانیہ دشمنوں کے درمیان ایک طویل خفیہ جنگ اب کُھل کر سامنے آنے لگی ہے۔

برسوں سے اسرائیل اور ایران ایک دوسرے کے خلاف خفیہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

اسرائیل کی نظر میں ایران ایک ایسا ملک جو اس کو نیست و نابود کرنے کا خواہاں ہے اور اس کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جبکہ ایران اسرائیل کو امریکہ کے طرفدار اور ایک دشمن کے طور پر دیکھتا ہے جو اس کی ایک علاقائی طاقت کی حیثیت سے ترقی کو سُست کرتا ہے۔

حالات و واقعات نے 2020 میں خاص طور پر ڈرامائی موڑ لیا، جب ایران کے رہنماؤں نے اسرائیل کو اپنے اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا، جنھیں تہران کے باہر ایک شاہراہ پر کار چلاتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اسرائیل نے فخری زادہ کی موت میں اپنے ملوث ہونے کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید۔ یاد رہے کہ محسن فخری زادہ سنہ2007 کے بعد سے مارے جانے والے پانچویں ایرانی جوہری سائنسدان تھے۔

تاہم نیویارک ٹائمز نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل نے کیسے کیا تھا۔

موساد کے سابق سربراہ نے بعدازاں انکشاف کیا تھا کہ یہ سائنسدان ’کئی سالوں سے‘ نشانے پر تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی کو محسن فخری زادہ کی علمی قابلیت کے حوالے سے فکر لاحق تھی۔

مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا خیال تھا کہ فخری زادہ جوہری وار ہیڈ بنانے کے خفیہ پروگرام کے سربراہ تھے۔

اسرائیل

دیگر آپریشنز

جو بائیڈن کے امریکی صدر بننے کے بعد ایران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کی جسے اُن کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ نے ختم کر دیا تھا۔ اور اس دوران ایران اور اسرائیل نے بظاہر اپنی اپنی خفیہ کارروائیاں جاری رکھیں۔

ایسی ہی کارروائیوں کے دوران اسرائیل نے اعلان کیا کہ اس نے ایک مشتبہ ایرانی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔ ایران نے اسرائیل کے اندر ڈرون آپریشن کرنے کا دعویٰ کیا اور دونوں ممالک نے مبینہ طور پر ایک دوسرے کے مال بردار جہازوں کو بین الاقوامی پانیوں میں نشانہ بنایا۔

ایران نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کی زیر زمین نیوکلیئر سائٹ پر تخریب کاری کے حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔

ابھی کچھ دن پہلے، ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے مشتبہ روابط رکھنے والے تین افراد کے خلاف مقدمہ چلائے گا۔ ایران نے ان افراد پر ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔

ایران نے کہنا ہے کہ ماضی قریب میں ان کے ملک کے اندر متعدد پُراسرار ہلاکتیں ہوئیں، ہلاک ہونے والوں میں ایرو سپیس سینٹر کے دو اہلکار بھی شامل ہیں جو ’مشن کے دوران شہید ہوئے‘۔ اس کے علاوہ وزارت دفاع سے منسلک ایک انجینیئر جو ’صنعتی تخریب کاری‘ میں جان سے گئے۔

تاہم ایران نے ان ہلاکتوں کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرانے سے گریز کیا۔

اتنی خفیہ جنگ نہیں

اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ اب پردے سے باہر آتی دکھائی دے رہی ہے۔

حتیٰ کہ ہالی ووڈ انداز بھی اپنایا گیا اور ایپل ٹی وی سیریز ’تہران‘ میں بھی دکھایا گیا ہے کہ موساد کا ایک ایجنٹ ایرانی پاسداران انقلاب کے حفاظتی آلات میں دراندازی کرتا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ’بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ایرانی ہتھیاروں‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ڈائریکٹر رچرڈ گولڈ برگ نے کہا تھا کہ حقیقی زندگی میں یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ محسن فخری زادہ کو ایران میں انتہائی چوکس حفاظتی حصار میں دراڑ ڈالے بغیر ہلاک نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا ایران کے اعلیٰ عہدوں پر فائز انٹیلیجنس افسران اسرائیل کی مٹھی میں ہیں؟

پاسداران انقلاب کی ’گمنام‘ کاؤنٹر انٹیلیجنس تنظیم کیا ہے اور اس کے کمانڈر کون ہیں؟

’بات نہ کرو ، گولی مارو‘: اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی ایران میں جاسوسی کارروائیوں کی تاریخ

انھوں نے کہا کہ ’کوئی سوچ سکتا ہے کسی حکومتی اہلکار کی مدد کے علاوہ کوئی انتہائی حساس جوہری تنصیب یا اہم اہلکاروں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔‘

ایران کا مسلسل اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

لیکن جب ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدہ ختم کیا اور امریکی پابندیوں کو بحال کیا تو ردعمل میں ایران نے یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت بڑھانے کی کوششیں تیز کر دیں۔

ویانا میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کی جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت بھی تعطل کا شکار ہے۔

اسرائیل

نفتالی بینیٹ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے ملک نے ایران کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کر دی ہے

تصادم

ایران پر یہ بھی شبہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر حملوں کے جواب میں خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

مارچ میں ایران نے عراق کے کردستان کے علاقے میں اس جگہ پر بیلسٹک میزائل داغے جو اسرائیل کا ’سٹریٹیجک مرکز‘ سمجھا جاتا تھا۔

ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروہوں پر الزام ہے کہ وہ عراق میں امریکی فوجیوں کے ٹھکانوں پر راکٹ اور ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ رسد لے جانے والے قافلوں پر بم حملے کرتے ہیں۔

اسرائیل نے حال ہی میں استنبول میں اپنے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ شہر چھوڑ دیں اور باقیوں سے کہا ہے کہ وہ ترکی کا سفر نہ کریں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے شہریوں کو نقصان پہنچانے والے ایرانی ایجنٹوں سے ’حقیقی اور فوری خطرہ‘ درپیش ہے۔

دریں اثنا، اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ ان کا ملک تیسرے ممالک میں ایرانی، علاقائی نمائندوں کو نشانہ بنانے کے بجائے اب ’آکٹوپس ڈاکٹرائن‘ پر عمل کر رہا ہے، جس میں ایران کے جوہری، میزائل اور ڈرون پروگراموں پر ایران کے اندر خفیہ کارروائیاں تیز کرنا شامل ہے۔

بینیٹ نے گذشتہ ماہ کے شروع میں دی اکانومسٹ کو بتایا، ’ہم ایران کی پراکسیز کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں، ہم نے نیا انداز اپنایا ہے اور ہم اس کی جڑ پر حملہ کریں گے۔‘

تہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور ویانا مذاکرات میں ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کے میڈیا ایڈوائزر محمد مراندی نے جواب دیا ’مغربی سیاسی پشت پناہی میں بے گناہ شہریوں کو قتل کرنا اسرائیلی حکومت کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن اسرائیلی اپنی صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ سیاسی مقاصد کے لیے عام حادثات اور اموات کو بھی اپنا کارنامہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ایران ضرور جوابی حملہ کرے گا، لیکن ایران صبر کا مظاہرہ کر رہا ہے۔‘

ڈرون

جواب

پاسداران انقلاب کے بیرون ملک آپریشنز کی شاخ ایران کی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ، جنرل اسماعیل قانی نے کہا کہ ایران کسی بھی جگہ امریکہ یا اسرائیل مخالف تحریک کی حمایت جاری رکھے گا۔

جنوری 2020 میں عراقی دارالحکومت میں ایک ڈرون حملے میں واشنگٹن کی طرف سے قانی کے پیشرو قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے امریکہ اور ایران کے تعلقات بھی خراب ہو گئے ہیں۔

سلیمانی کئی بار امریکی فوج کے نشانے پر تھے، لیکن اس وقت تک بچتے رہے جب تک کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس وقت کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مشورے پر ان کی ہلاکت کا فیصلہ نہیں کیا۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ سلیمانی ’دنیا کے نمبر ایک دہشت گرد تھے۔‘

مزید پڑھیے

ایرانیوں کے ہیرو، امریکہ اور اسرائیل کے لیے ولن: جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟

بحیرہ عرب میں آئل ٹینکر پر حملہ: اسرائیل کا ایران پر ’دہشتگردی‘ کا الزام

اسرائیل نے گیس کے کنویں کی طرف بڑھتے حزب الله کے ڈرون مار گرائے

ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے اور ابراہم ایکارڈ کے ذریعے ایران کو مزید تنہا کرنے کی بھی کوشش کی، جس میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا۔

ایک سینیئر عرب سفارتکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ایران ابراہم ایکارڈ سے نفرت کرتا ہے۔‘

تاہم، ایک سابق ایرانی اہلکار نے کہا کہ اُن کی نطر میں یہ معاہدے دیرپا نہیں اور ان کے خیال میں ’عارضی محبت کا معاملہ‘ ہے۔

صدر بائیڈن کے اسرائیل اور سعودی عرب کے آئندہ دورے سے قبل، وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ امریکہ کو ایران اور اسرائیل کے درمیان پوشیدہ جنگ میں اضافہ ہوتا نظر نہیں آیا، کم از کم تشویشناک انداز میں نہیں۔

تاہم، رِچ گولڈ برگ، جو واشنگٹن میں قائم فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے تھنک ٹینک کے لیے کام کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اسرائیل کی خفیہ مہم شاید اپنی حد پار کر چکی ہے۔

’دنیا ایک عظیم لمحے کا انتظار کر رہی ہے جب ہم بیدار ہوں گے اور اسرائیلی فضائی حملوں کے بارے میں سُنیں گے۔‘

’لیکن ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی خاموشی سے شیڈو وارفیئر کو معمول پر لا رہے ہیں، جو آسانی سے جوہری تنصیبات پر براہ راست حملے میں تبدیل ہو سکتی ہے،‘

اور دنیا یہ نہیں کہے گی کہ ’ایک فوجی حملہ ہو رہا ہے، ہمیں اسے روکنا ہو گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments