پاکستان کا شہر کراچی


پاکستان کی سیاست میں جیسے ہی کراچی کی بات آتی ہے تو اس پر سارے پاکستان کے لوگ مختلف رائے رکھتے ہیں۔ کیونکہ اس شہ ر کو ضیاع باقیات نے تباہی کے موڑ پر لا کر کھڑا کر دیا تھا کسی بھی آمر کا دور حکومت آیا تو اس نے کراچی شہر کو اپنی سیاست چمکانے اور اقتدار کی ہوس میں خون کے رنگوں سے سجایا۔ لیکن جب اس شہر میں ترقیاتی کاموں یا عوامی لیڈروں کی بات ہو تو پھر سب سے پہلے کراچی والوں کے منہ پر سعید غنی یا مرتضی وہاب کا نام آتا ہے۔

یہ دو نام ایسے ہیں جو پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کے خاندان کے تعلقات کے ساتھ اپنے کام کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ مرتضی وہاب کی والدہ محترمہ فوزیہ وہاب پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکٹری اطلاعات رہیں۔ 1993 میں جب وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے بلدیہ کراچی کے لئے ایدھی ائر ایمبولینس کے کپتان فہیم الزمان کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا تو اس میں فوزیہ وہاب بھی شامل تھیں اسی دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے انسانی حقوق سیل قائم کیا گیا تو اس میں فوزیہ وہاب صاحبہ کوآرڈینیٹر مقرر ہوئیں۔

انسانی حقوق کی اقوامی اور بین الاقوامی تنظیموں اور میڈیا سے رابطے میں اپنی پارٹی کا بھرپور دفاع کرتی دکھائی دیں۔ ان کو مزید عہدے بھی ملتے رہے جن کو کامیابی سے یہ سنبھالا کرتیں۔ اسی طرح مرتضی وہاب ایک پڑھے لکھے نوجوان ہیں ان میں ایک کوالٹی جو ان کو پارٹی اور گھر سے وراثت میں ملی ان کا لہجہ ہے مخالفین کی لاکھ غلط باتوں گالیوں کے بعد بھی مکمل تحمل اور صبر سے ان کو دلیل کے ساتھ بنا بد تمیزی کیے جواب دینا۔

مرتضی وہاب کا شمار ان نوجوان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے کم وقت میں بیشمار ترقی سمیٹی۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے ایک وزیر اعلی میاں شہباز شریف کو خادم اعلی کا نام دینے والے گروپ نے ان کی کافی تشہیر اخبارات اور مختلف چینل پر کمرشل دے دے کر کی۔ ان کو میڈیا میں ہر طرح کی سہولت دے کر مشہور کرنے کا پروگرام بنایا جاتا رہا لیکن پنجاب میں اس کے باوجود ان کی گارکردگی صرف اتنی ہے کہ صحت کا ادارہ ہو یا تعلیم کا دونوں کی صورتحال پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔

لیکن اگر دیکھا جائے کہ کراچی میں مرتضی وہاب کس قدر محنت سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں تو یہ کہنا بالکل غلط نہ ہو گا کہ وہ شہباز شریف سے زیادہ قابل اور سمجھدار ایڈمنسٹریٹر ہیں جو 24 / 7 عوامی خدمت میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ بارش طوفان کے علاوہ کوئی بھی قدرتی آفت ہو یہ ہر وقت عوام میں موجود رہتے ہیں اور شاید مخالفین کو ان کا یہ طریقہ کام پسند نہیں اسی لئے قدرتی طور پر ہونے والی بارشوں سے جمع ہونے والے پانی کا ذمہ دار بھی مرتضی وہاب کو ٹھہرانے کی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں۔

جبکہ کراچی میں موجود پی ٹی آئی کے صدر گورنر و مختلف عہدے رکھنے والے ایم این ایز اور ایم پی ایز جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضی وہاب نے ان حلقوں میں جا جا کر بھی ان لوگوں کے مسائل کو دور کیا کیونکہ پی ٹی آئی کے ممبر اسمبلی اپنے اپنے حلقے چھوڑ کر اسلام آباد شفٹ ہو چکے یا گجروں سے نکلنا پسند نہیں کرتے۔ مرتضی وہاب نے اپنی پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہر کسی کی مدد کرنے کی کوشش کی۔ کراچی کے علاوہ جس طرح بلوچستان اور کے پی کے میں بارشوں نے تباہی مچائی اس جگہ مسلسل پی ٹی آئی کی حکومت ہوتے ہوئے وہاں کوئی حکومتی مشنری یا پی ٹی آئی کے وزیر مشیر عوام میں بالکل دکھائی نہیں دے رہے وہاں ایک طرف اسد قیصر کے حلقے میں سیلاب کی صورتحال ہے تو دوسری طرف جانور منڈی میں جانور پانی میں ڈوبتے دکھائی دے رہے لیکن عوام اپنی مدد آپ سب کام کر رہی ہے۔

مرتضی وہاب نے کراچی میں جس طرح محبت جاری رکھی ہوئی ہے اسی عمل کا نتیجہ ہے کہ عوام کا پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ جس طرح گراؤنڈ لیول پر مرتضی وہاب جیسا نوجوان عوام کی خدمت کرتے دکھائی دیتا ہے بالکل میڈیا پر بھی اپنی پارٹی اور ورکرز کا دفاع کرنے میں بھی کافی کمال رکھتے ہیں۔ بیشک ان کی والدہ محترمہ آج ہم میں ہوتیں تو وہ ان کو دیکھ کر بہت خوش ہوتیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب کو چاہیے ایسے ہی قابل پڑھے لکھے نوجوان لوگ اپنے ساتھ کھڑے کریں اور ان کی ہر سٹی و ضلع میں مکمل ڈیوٹیاں لگا کر ان سے عوامی کام کروائیں صرف سندھ ہی نہیں سندھ کے باہر بھی ایسے ہی نوجوان لوگوں کی اشد ضرورت ہے جو پارٹی کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کریں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments