نون لیگ نے تحریک انصاف سے تین سیٹیں چھین لیں


پنجاب کے ضمنی انتخابات ان بیس سیٹوں پر ہوئے تھے جو تحریک انصاف کے لوٹوں نے خالی کی تھیں۔ ان انتخابات کے نتیجے میں بعض کوتاہ بین افراد یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ نون لیگ کو شکست فاش ہوئی ہے اور حمزہ شہباز کی پنجاب حکومت تو گئی ہی ہے، لیکن امکان ہے کہ یہ زلزلہ مرکز تک بھی پہنچے گا۔ وہاں بھی جلد انتخابات کا اعلان کرنا پڑے گا۔ مگر ذی شعور افراد جانتے ہیں کہ درحقیقت نون لیگ کی فتح ہوئی ہے۔ اس نے تحریک انصاف کی بیس میں سے تین سیٹیں خود جیتی ہیں اور چوتھی ایک آزاد کو دے کر نیوٹرل کر دی ہے۔ یعنی ان بیس میں سے تحریک انصاف اپنی بیس فیصد سیٹیں کھو بیٹھی ہے۔

سنہ 2018 کے الیکشن کے بعد تحریک انصاف کی پنجاب اسمبلی میں 184 سیٹیں تھیں۔ اب الیکشن چاہے مہینے بعد ہوں یا سال بعد ، یہی ٹرینڈ جنرل الیکشن میں برقرار رہا تو تحریک انصاف ان میں سے بھی بیس فیصد سیٹیں کھو بیٹھے گی اور اسمبلی اراکین کی تعداد زیادہ سے زیادہ 147 رہ جائے گی۔ یہی سوچ سوچ کر رائے ونڈ میں اس وقت جشن منایا جا رہا ہو گا۔

دوسری طرف تحریک انصاف کی پنجاب حکومت بنانے میں اس فتح کا تجزیہ کیا جائے تو اس کا سبب ایک ہی شخص ہے، اور وہ ہے ڈاکٹر شہباز گل۔ ڈاکٹر شہباز گل کی غیر معمولی کارکردگی اور فراست نے تحریک انصاف کے کارکنوں میں ولولہ بھر دیا۔ انہوں نے کپتان کے لیڈنگ فرام دی فرنٹ والے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے اٹک سے لودھراں تک الیکشن کی نگرانی کی۔ انہیں صبح اطلاع ملی کہ مظفر گڑھ کی ایک فیکٹری میں ووٹ مینوفیکچر کیے جا رہے ہیں تو انہوں نے اپنی گاڑی نکالی اور اپنے محافظوں کو فوراً ساتھ چلنے کا حکم دیا۔ محافظ اس وقت اتوار منا رہے تھے اور گیارہ بجے اٹھ کر کچھا بنیان پہنے ناشتہ کر رہے تھے۔ اس اچانک حکم پر وہ ہڑبڑا گئے۔ جلدی میں انہوں نے جس کپڑے پر ہاتھ پڑا وہ پہنا اور گاڑی میں سوار ہو گئے۔ اب یہ محض اتفاق ہے کہ اس وقت کسی نے نوٹ نہیں کیا کہ پہنے جانے والے کپڑے فرنٹیئر کور کی وردی ہیں۔ اسی ہبڑ تبڑ میں وہ نکل لیے۔ سینکڑوں کوس کا سفر طے کر کے وہ ووٹوں والی فیکٹری پہنچے تو ادھر نون لیگ کے شرپسندوں نے الیکشن کمیشن کو شکایت لگا دی کہ ڈاکٹر شہباز گل کے ساتح ایف سی کے جعلی اہلکار ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پولیس کے ذریعے انہیں پکڑ کر حوالات میں ڈال دیا۔

اب اگر کوئی عام شخص ہوتا تو وہ حوصلہ ہار دیتا۔ مگر یہ تو ڈاکٹر شہباز گل تھے۔ انہوں نے فوراً پولیس کو تکیہ اور کمبل فراہم کرنے کا حکم دیا اور حوالات کے کمرے میں الیکشن سیل بنا کر بیٹھ گئے اور وہاں سے ہی پورے پنجاب کے الیکشن کی مانیٹرنگ کرنے لگے۔ یہ ان کا حوصلہ اور جذبہ تھا جو تحریک انصاف اپنی سترہ سیٹیں دوبارہ جیتنے میں کامیاب ہو گئی ورنہ نون لیگ کے حامی تو کل سے دعوے کر رہے تھے کہ بیس میں سے کم از کم پندرہ سیٹیں ان کی جماعت جیتے گی۔ نیلسن منڈیلا کے بعد جیل سے الیکشن جیتنے کا کارنامہ ڈاکٹر شہباز گل نے سرانجام دیا ہے۔

یاد رہے کہ نیلسن منڈیلا نے اپنی قوم کے سیاہ فام افراد کو اپنی ہی قوم کے سفید فام افراد کی غلامی سے نجات دلوائی تھی۔ جبکہ ڈاکٹر شہباز گل نے تو سات سمندر پار کے امریکہ سے پنجاب کو آزادی دلوانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس غیر معمولی جدوجہد کے نتیجے میں اب وہ لاہور پر قاف لیگ کی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

بہرحال جیسا کہ ہم نے ذکر کیا، یہ ایک وقتی فتح ہے۔ یہ میاں نواز شریف کی ایک گہری چال ہے جس میں تحریک انصاف پھنس گئی ہے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ منگولوں کی ایک بہت کارگر جنگی چال تھی جس کی وجہ سے انہوں نے چین سے مصر اور روس سے ہنگری تک اس وقت کی تمام بڑی سلطنتوں کو شکست دی۔ جنگ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد اچانک منگول دستوں میں گھبراہٹ پھیل جاتی، وہ پیچھے ہٹنے لگتے، اور پھر شکست کھا کر سر پر پاؤں رکھ کر میدان جنگ سے فرار ہو جاتے۔ مخالف لشکر اپنی فتح دیکھ کر اپنی صف بندی توڑتا اور مال غنیمت لوٹنے کے چکر میں منگولوں کا پیچھا کرنا شروع کر دیتا۔ چند میل دور جانے کے بعد بھاگنے والے منگول یکلخت پلٹتے اور تلواریں سونت لیتے۔ اچانک ہی دائیں بائیں سے منگول گھڑسوار تیر اندازوں کے دستے نمودار ہوتے اور چاروں طرف سے گھیر کر دشمن کو شکست دے دیتے۔

ہمارا خیال ہے کہ میاں نواز شریف نے بھی ایسی ہی چال چلی ہے۔ انہوں نے پنجاب میں شروع میں وقتی فتح دکھائی اور حمزہ شہباز کی حکومت بنا لی، پھر آج انتخابات میں ان کے امیدوار شکست کھا کر میدان چھوڑتے دکھائی دیے۔ اب ان کی چال میں آ کر تحریک انصاف اگر الیکشن کا اعلان کر دیتی ہے تو اچانک میاں صاحب کے بھگوڑے امیدوار پلٹیں گے اور گھیرے میں لے کر مخالفوں کو ووٹوں سے ماریں گے۔ ویسے بھی آج کے ضمنی الیکشن سے انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ تحریک انصاف کی کم از کم بیس فیصد جیتی ہوئی سیٹوں پر میاں صاحب قبضہ کر لیں گے۔ یاد رہے کہ مرکز میں ابھی بھی نون لیگ اور اتحادیوں کی حکومت ہے اور الیکشن کے قوانین وہی بنائیں گے۔

اس لیے اس وقتی فتح پر نون لیگ والے تحریک انصاف کو اوپر اوپر سے مبارک باد تو دے رہے ہیں، مگر حقیقت یہی ہے کہ میاں صاحب بظاہر یوں بڑی بری طرح ہار کر اصل میں بڑی گہری چال چل گئے ہیں۔ جسے یقین نہیں وہ رائے ونڈ جا کر دیکھ لے، اس وقت وہاں جشن منایا جا رہا ہو گا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments