ایک غریب چینی طالب علم کی کہانی: آج سے یہ تھانہ آپ کا گھر ہے


اگر آج کے دور میں کسی کو کہا جائے کہ یہ تھانہ آپ کا گھر ہے تو اس کے پیروں تلے سے زمین نکل جائے گی۔ خوف کی ایک لہر اس کے بدن میں دوڑ جائے گی اور وہ وہاں سے بھاگنا چاہے گا۔ یہ ہم ترقی پذیر معاشروں ہی کا المیہ نہیں بلکہ جدید اور ترقی یافتہ معاشروں میں بھی حالات کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ امریکہ جیسے صف اول کے ترقی یافتہ اور جمہوری معاشرے سے پولیس گردی کے ایسے ایسے واقعات سامنے آتے ہیں انسان کانوں کو ہاتھ لگانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ جارج فلائیڈ کا واقعہ ہم سب کی یادداشتوں میں آج بھی زندہ ہے۔ نوجوانوں کی زندگیوں کو برباد کرنے والے پولیس والوں کو چھوڑئیے ہم آپ کی ملاقات آج ایک ایسے پولیس والے سے کرواتے ہیں جس نے ایک نوجوان کی زندگی بنا دی۔

جون کے مہینے میں چین میں یونیورسٹی / کالج میں داخلے کا امتحان گاؤ کاؤ منعقد ہوا۔ یہ چین میں ایک بڑی تعلیمی سرگرمی ہے۔ نوجوانوں کی اکثریت کی آئندہ تعلیمی اور پیشہ وارانہ زندگی کا انحصار اس امتحان کے نتائج پر ہوتا ہے۔ جولائی کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں اس امتحان میں کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات کو کالجز اور یونیورسٹیوں کی جانب سے داخلہ لیٹرز موصول ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ ایڈمیشن لیٹر بھی چین میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

اس حوالے سے تفصیلی بات چیت پھر کبھی کریں گے۔ اپنے موضوع کی طرف واپس آتے ہیں۔ آپ کو لیے چلتے ہیں چین کے جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ کے ضلع وان چو کے ایک محلے میں اور وہ بھی آج سے تین سال پہلے تو چلئے دیکھتے ہیں وہاں کیا ہوا تھا۔ اس علاقے کے کمیونٹی پولیس افسر کو پتہ چلا کہ ان کے تھانے کی حدود میں ایک خاندان آباد ہے جو بہت غریب ہے۔ اس خاندان کا ایک بچہ جس کا نام وو جن لین ہے مقامی ہائی اسکول میں زیر تعلیم ہے۔

خاندان کی مالی صورت حال بہت زیادہ کمزور ہے۔ بچے کی دادی محلے میں پرچون کی دکان چلاتی ہیں۔ بچے کے والد ایک دور دراز شہر میں نوکری کرتے ہیں اور بچے کی والدہ بھی ایک نوکری کرتی ہیں لیکن ان کی تنخواہ ادویات پر خرچ ہو جاتی ہے۔ والد اور دادی کی آمدن گھر کا خرچ چلانے کے لیے ناکافی ہے۔ ایسے میں تھانے کے اہلکاروں نے مل کر فیصلہ کیا کہ مالی مسائل کو اس بچے کی تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے لہذا انہوں نے بچے کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکے۔ پولیس افسر اور اس کے ساتھ مسلسل تین سال تک بچے کی مدد کرتے رہے اور اس نے کامیابی کے ساتھ اپنا تعلیمی سفر جاری رکھا۔ بچے نے گاؤ کاؤ کا امتحان دیا۔ اس نے 750 میں 679 مارکس حاصل کیے اور اسے چین کی صف اول کی یونیورسٹی شینخواہ کی جانب سے ایڈمیشن لیٹر موصول ہوا۔

بچے کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں تھی۔ اس کو جیسے ہی وہ ایڈمیشن لیٹر موصول ہوا۔ اس نے فوری طور پر پولیس اسٹیشن کی طرف دوڑ لگا دی اور اپنے محسنین کے پاس پہنچا اور انہیں وہ داخلہ لیٹر دکھایا۔ پولیس افسران بھی بہت زیادہ خوش ہوئے کہ بچے نے ان کے اعتماد کی لاج رکھی اور شاندار کامیابی حاصل کی۔ وو جن لین کے والد جو ان دنوں چھٹیوں پر گھر واپس تشریف لائے ہوئے تھے وہ بھی اپنے بیٹے کے پیچھے پیچھے تھانے پہنچ گئے۔

ان کی آنکھیں نم تھیں اور وہ پولیس والوں کا شکریہ ادا کر رہے تھے جن کے تعاون سے ان کے خاندان کو اتنی شاندار خوشی دیکھنے کو ملی تھی۔ وو کے والد بار بار کہہ رہے تھے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں آپ کی محبت کا شکریہ ادا کر سکوں۔ پولیس اہلکاروں نے یہیں اکتفا نہیں کیا۔ انہوں نے پیسوں سے بھرا ہوا ایک لفافہ وو جن کے حوالے کیا اور اسے کہا بیٹا یہ آپ کے انکلز کی جانب سے ایک چھوٹا سا تحفہ ہے جو یونیورسٹی میں آپ کے کام آئے گا۔ آپ کو کسی بھی موقع پر یہ محسوس ہو کہ آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہے تو آپ نے بالکل فکر مند نہیں ہونا۔ ہم ہر وقت آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہیں۔ پولیس افسر نے وو جن لین کو کہا کہ ”یہ تھانہ آپ کا گھر ہے“ جب بھی ضرورت ہو بلا خوف آئیے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments