خوش رہنے کا فارمولہ


بہت کم ایسی کتابیں ہوتی ہیں جو انسان کو اپنے سحر میں جکڑ لیں اور کتاب ختم کرنے کے بعد بھی کتاب میں پڑھے گئے آئیڈیاز آپ کے ذہن میں گردش کرتے رہیں۔ میرے ساتھ ایسا ہی ہوا جب میں نے کتاب خوشی کا مفروضہ Happiness Hypothesis پڑھی۔ یہ کتاب جانتھن ہائیڈ نے لکھی ہے جو کہ ایک مثبت نفسیات دان ہیں اور نیو یارک یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں۔ کتاب دس باب پر مشتمل ہے جس میں انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ مصنف نے نہ صرف نفسیات سے انسانی زندگی کو سمجھانے کی کوشش کہ بلکہ اپنی فکر اور خیال کو مضبوط بنانے کی لیے مختلف ادیان کے حوالہ جات بھی دیے ہیں۔

مصنف اس بات سے کتاب کا آغاز کرتے ہیں کہ انسانی نفسیات کو سمجھنے کی لیے استعارہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے ہاتھی اور اس کے سوار کا استعارہ استعمال کیا ہے۔ ان کے مطابق ہاتھی انسان کا جذباتی ذہن ہے جو کھانے پینے، جنسی عمل، خوف اور غصہ کا اظہار کرتا ہے اور سوار انسان کا عقلی ذہن ہے۔ اس استعارہ کے مطابق انسان کا جذباتی ذہن بہت طاقت ور ہے جبکہ اس کا سوار بہت کمزور ہے اس لیے جب دونوں کی سمت ایک ہوتی ہے تو انسان خوش رہتا ہے ورنہ انسان جذبات میں بہہ جاتا ہے یعنی ہاتھی اپنی مرضی کرتا ہے اور اس پر بیٹھا سوار بے بس نظر آتا ہے۔

مصنف نے محبت کو مختلف انداز میں بیان کیا ہے۔ ان کے مطابق انسان دو طرح محبت کرتا ہے۔ ایک اچانک محبت جس کو وہ پرجوش محبت کا نام دیتے ہیں۔ ان کے مطابق پرجوش محبت ایک نشے کی طرح کام کرتی ہے اور جب آپ پر جوش محبت کر رہے ہوتے ہیں تو آپ اپنے آپ کو ”ہائی“ محسوس کرتے ہیں۔ مصنف کہتے ہیں کیونکہ جب انسان ”ہائی“ ہوتے ہیں تو ہاتھی پر بیٹھا سوار بالکل کمزور ہو جاتا ہے اور ہاتھی اپنی من مانی کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت کوئی بھی فیصلہ کرنا خطرناک ہوتا ہے اور جب آپ اس نشے سے باہر آتے ہیں تو آپ کو پچھتانا پڑتا ہے۔

دوسری محبت کو وہ دوستانہ محبت کہتے ہیں۔ یہ کسی کے ساتھ رہنے سے پیدا ہوتی ہے اور اس کا احساس آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ ہوتا ہے۔ مصنف کے مطابق ہم زندگی میں جس محبت کو کامیابی مانتے ہیں وہ دوستانہ محبت ہے جب ہم کسی کے بارے میں کہتے ہیں دیکھو ان کی شادی کو ”تیس سال“ ہو گئے ہیں تو یہاں ہم دوستانہ محبت کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن یہاں جانتھن یہ بھی بتاتے ہیں دوستانہ محبت کو قائم رکھنے کے لیے پر جوش لمحات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک اور خیال جو مصنف اس کتاب میں پیش کرتے ہیں وہ مشکلات کے بارے میں ہے کہ وہ لکھتے ہیں کہ جب بھی کوئی مشکل آتی ہے تو انسان جب اس سے لڑ کر باہر نکلتا ہے تو وہ گرو (grow) کہلاتا ہے۔ ایک تو اس کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس مشکل سے بڑا ہے، اس کو دوسرے لوگوں کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے اور اپنے تعلقات کو بہتر انداز میں چلاتا ہے۔ وہ کتاب میں آگے چل کر لکھتے ہیں کہ انسان کا ذہن اس طرح کام کرتا ہے کہ اس کو فوراً دوسروں کی خامیاں اور غلطیاں نظر آ جاتی ہیں لیکن وہ یہ نہیں دیکھ پاتا کہ وہ بھی انسان ہے اس میں بھی غلطیاں اور خامیاں ہیں اور وہ دوسروں کی اس طرح ہی نظر آ رہی ہیں جیسے اس کو دوسروں کی نظر آ رہی ہیں۔

انسان کی زندگی میں مقصد کی بہت زیادہ اہمیت ہے اگر کسی انسان کو زندگی بے مقصد لگنے لگے تو وہ خود کشی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ مصنف کے نزدیک مقصد اور چھوٹے چھوٹے ٹارگٹ بنانا بہت ضروری ہے اور یہاں وہ یہ بات بھی کرتے ہیں کہ ٹارگٹ کا حصول زیادہ اہم نہیں ہے بلکہ ٹارگٹ بنا کر اس کے حصول کی طرف کوشش کرنا زیادہ اہم ہے۔ اس کو وہ گروتھ کا نام دیتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایسے لوگ جو لوگوں کی خدمت کرتے ہیں، کسی دینی تنظیم سے وابستہ ہوتے ہیں یا ان کا کوئی بڑا عزم ہوتا ہے وہ زیادہ خوش رہتے ہیں اور ان میں خود کشی کرنے کا رجحان بھی کم ہوتا ہے۔

فطرت بمقابلہ پرورش کے متعلق وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک مشکل بحث ہے انسان کی زندگی میں فطرت زیادہ کردار ادا کرتی ہے یا پرورش وہ کہتے ہیں عمومی طور پر مغرب کے لوگ فطرت کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے بلکہ سارا زور پرورش پر لگاتے ہیں اس کے برعکس مشرق میں سب چیزیں فطرت سے جوڑ دی جاتی ہیں اور پرورش کو بالکل اہم نہیں سمجھا جاتا۔ وہ کہتے ہیں انسان دراصل دونوں کا مجموعہ ہے اس لیے دونوں کا ہی اثر اس پر مرتب ہوتا ہے۔

خوشی کا فارمولہ: قدرت کی طرف سے سیٹ پوائنٹ+ زندگی کے حالات (محبت کام/گروتھ) + رضا کارانہ عمل۔

جانتھن لکھتے ہیں انسان کی خوشی کا بہت کم تعلق مادی ترقی سے ہے۔ مادی اشیاء آپ کی زندگی کو آسان ضرور بناتی ہیں لیکن خوش رہنے میں زیادہ کردار نہیں ادا کرتیں۔

اس کتاب میں انہوں نے اور بھی بہت سے سنہری اصول بیان کیے ہیں جس کے لیے میرا مشورہ ہے کہ آپ یہ کتاب ضرور پڑھیں اگر پڑھنا نہیں چاہتے تو آپ اس کو یو ٹیوب پر سن بھی سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments