ایک میر صادق و امین کی کہانی


برطانوی صحافی ڈیوڈ روز کے جھوٹے الزامات کے خلاف شہباز شریف برطانوی عدالت چلا گیا تھا اور کرکٹر ایان بوتھم کے خلاف برطانوی عدالت جانے کا کریڈٹی عمران خان اب اسی برطانیہ جا کر اس کے ممتاز اخبار ”فنانشل ٹائمز“ کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کر کے اسے دیوالیہ کروائے جس کی عدالتوں کی روز یہ کہہ کر تعریفیں کرتا ہے کہ

”وہاں اگر کوئی کسی پر جھوٹا الزام لگائے تو الزام لگانے والے کا جھوٹ ثابت ہونے پر اس کی ساری پراپرٹی بطور ہرجانہ ادا کر کے الزام لگانے والے کی جان چھوٹے گی۔“

لیکن اس سے پہلے عمران خان صرف یہ بتادے کہ گزشتہ 7 سالوں میں کتنی بار اس نے خود فارن فنڈنگ کیس کو التواء میں رکھنے کی اپیل کی اور کتنی بار لکھ کر یہ درخواست دی تھی کہ

”فارن فنڈنگ کیس کی تفصیلات عوام سے مخفی رکھی جائیں“

یہ مطالبہ کم از کم 5 بار الیکشن کمشنر سے کیوں کیا گیا؟ اگر فنڈنگ میں شفافیت تھی تو اسے عوام سے مخفی رکھنے کی اپیلیں کیوں؟ اور اسرائیل اور بھارت سے کیا پی ٹی آئی نے فنڈنگ نہیں لی؟ ابراج گروپ کے گرو گنٹھال عارف نقوی نے کیا کروڑوں ڈالرز پاکستان پی ٹی آئی کو بھیجتے ہوئے اپنے ابراج گروپ کے رفیق لاکھانی سے یہ نہیں کہا کہ

”یہ فنڈز کہاں سے آرہے ہیں اس بارے کسی کو نہیں بتانا ہے“

کیا عارف نقوی شراب کی محفلیں سجا کر پیسے بطور خیرات جب لیا کرتا تھا تو ان میں عمران خان شرکت نہیں کیا کرتا تھا؟ اور یہ پیسے بعد میں اس کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے لیے استعمال نہیں کیے گئے تھے؟ اور ابراج گروپ کے اس عارف نقوی کے خلاف جب ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو کیا ہوا تھا؟ کس نے بشیر میمن سے اظہار ناراضی کیا تھا؟ اور اس عارف نقوی کے خلاف امریکہ میں کن الزامات کے تحت قانون حرکت میں ہے؟

اور آپ مزے کی 3 چیزیں نوٹ کریں کہ عمران خان معتبر ترین برطانوی اخبار ”فنانشل ٹائمز“ میں اپنے کرتوت شائع ہونے پر کہتے ہیں

1۔ کراچی کی کاروباری شخصیت طارق شفیع سے پوچھیں کہ اس نے ہمیں فنڈز کے لیے پیسے کہاں سے لیے تھے؟

2۔ مجھے ابوظہبی کی ایک اہم عرب شخصیت کے 20 لاکھ ڈالرز کے پی ٹی آئی کے بنک اکاؤنٹس میں آنے بارے علم نہیں ہے۔

3۔ مجھے یہ بھی علم نہیں کہ یہ فنڈز ووٹن کرکٹ کے ذریعے ہمیں دیے گئے تھے۔

کمال دیکھیں کہ عمران خان کو مقصود چپڑاسیوں، فالودے والوں، رکشے والوں اور پاپڑ والوں کی نسلوں تک کی خیر خبر ہے لیکن اپنے اکاؤنٹس میں کروڑوں ڈالرز آتے رہے اور اس شہدے معصوم کو خبر تک نہیں ہے۔

یاد رہے کہ ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی برطانیہ کے مشہور ہیتھرو ائرپورٹ سے گرفتار ہو کر امریکی تحویل میں ہیں اور انہیں 291 سال کی قید بھی ہو سکتی ہے اگر وہ مجرم ثابت ہو گئے تو۔ اور انہوں نے امریکی حکام کو اپنے رابطے میں رہنے والے جن افراد کی لسٹ فراہم کی ہے اس میں عمران خان کا نام بھی شامل ہے اور مبینہ طور پر کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کا امریکی سازش کا بیانیہ اسی عارف نقوی کی گرفتاری کی وجہ سے ہے تاکہ ”کل کلاں اگر ابراج گروپ کے انکشافات سے معاملہ بگڑے تو ایک بنا بنایا بیانیہ“ کاؤنٹر اٹیک ”کی صورت عمران خانی زنبیل میں سے نکال کر ہنگامہ تو کیا جا سکے اور یہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ عمران خان کے سکڑے دماغی اور لائی لگ فدائین صرف اپنے کلٹ اسٹار کی ہی مانیں گے کہ دولے شاہی سوچ محدود ہی ہوا کرتی ہے۔

اور آخری بات یہ کہ عمران خان روز کہتے ہیں کہ
” شریفوں اور زرداریوں کے خلاف عالمی میڈیا نے کرپشنی اور بے ضابطگیوں کی رپورٹس شائع کی ہیں“
تو پوچھنا یہ ہے کہ
کیا ”فنانشل ٹائمز“ چیچو کی ملیاں کا اخبار ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments