’ہٹلر کی گھڑی‘ امریکہ میں 11 لاکھ ڈالرز میں فروخت، یہودی رہنماؤں کا تشویش کا اظہار


امریکہ میں ایک ایسی گھڑی کی 11 لاکھ ڈالر میں نیلامی تنازع کا باعث بن گئی ہے جو ممکنہ طور پر نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کی بتائی جا رہی ہے۔

دی ہیوبر نامی اس گھڑی پر ایڈولف ہٹلر کے نام کے پہلے دو حروف اے ایچ اور نازیوں کا نشان سواستیکا کنندہ ہے اور یہ ایک نامعلوم شخص نے خریدی ہے۔

امریکی ریاست میری لینڈ میں ایلیگزینڈر ہسٹاریکل آکشنز سے قبل ہی یہودی رہنماؤں نے اس نیلامی کی مذمت کی تھی۔

تاہم نیلام گھر نے، جس کی جانب سے اس سے قبل بھی ایسی یادگاریں نیلام کی جا چکی ہیں جن کا تعلق نازی دور سے تھا ، جرمن میڈیا کو بتایا ہے کہ ان کا مقصد تاریخ کو محفوظ کرنا تھا۔

ایڈولف ہٹلر سنہ 1833 سے 1945 تک نازی جرمنی کے حکمران رہے اور اس دوران ان پر ایک کروڑ دس لاکھ افراد کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے جن میں سے ساٹھ لاکھ کو اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ یہودی تھے۔

اس گھڑی کے بارے میں درج معلومات کے مطابق یہ ہٹلر کو سنہ 1933 میں ان کی سالگرہ کے موقع پر بطور تحفہ دی گئی تھی۔ وہ اسی سال جرمنی کے چانسلر منتخب ہوئے تھے۔

نیلام گھر کی جانب سے کیے گئے تجزیے کے مطابق مئی 1945 میں 30 فرانسیسی فوجیوں نے ہٹلر کی رہائش گاہ پر دھاوا بولا تھا اور وہاں سے اس گھڑی کو بطور یاددگار ساتھ لے آئے تھے۔

اس کے بعد سے اس گھڑی کو نسل در نسل کئی بار فروخت کیا جاتا رہا۔

اس نیلامی میں موجود دیگر اشیا میں ہٹلر کی بیوی ایوا بران کا لباس، نازی حکام کی آٹوگراف شدہ تصاویر اور پیلے رنگ کا کپڑے کا ٹکڑا جس پر سٹار آف ڈیوڈ اور لفظ جیوڈ کنندہ تھا، جو جرمن زبان میں یہودی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ہولوکاسٹ کے دوران نازی فورسز نے یہ پیلے کپڑے یہودیوں کے بازوؤں پر باندھے تھے تاکہ ان کی نشاندہی ہو سکے اور انھیں علیحدہ کیا جا سکے۔

34 یہودی رہنماؤں کی جانب سے دستخط شدہ ایک خط میں اس نیلامی کو ‘مکروہ’ قرار دیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ نازی دور کی یادداشتوں کو نیلام نہ کیا جائے۔

یورپی یہودی ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور یہودی عالم میناشیم مارگولن کہتے ہیں کہ اس نیلامی کے باعث ایسے لوگوں کو ‘تقویت ملی ہے جو نازی جماعت کے اقتدار کی حمایت کرتے تھے۔’

انھوں نے لکھا کہ ‘جہاں یہ بات اہم ہے کہ تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور نازی یادگاروں کا میوزیمز اور ایسی جگہوں پر رکھا جانا ضروری ہے جہاں ان سے لوگ سیکھ سکیں، لیکن یہ واضح طور پر ان کی فروخت سے ممکن نہیں ہو سکتا۔’

اس نیلامی سے قبل جرمن میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایلیگزینڈر ہسٹوریکل آکشنز کا کہنا ہے تھا کہ اس کا مقصد تاریخ کو محفوظ رکھنا ہے اور زیادہ تر فروخت ہونے والی اشیا یا تو لوگ ذاتی استعمال میں لے آتے ہیں یا پھر ہولوکاسٹ میوزیمز کو عطیہ کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دوسری عالمی جنگ: جب شکست کے خوف سے ہٹلر کے ساتھیوں نے خود کشی کر لی

جب ہٹلر نے فوجی جرنیلوں کی حمایت کی خاطر دیرینہ ساتھی سمیت سینکڑوں لوگوں کو مروا دیا

زندگی کے آخری دن ہٹلر نے شادی رچائی، جشن منایا اور پھر خود کو گولی مار لی۔۔۔

ہٹلر کی وہ غلطیاں جنھوں نے دوسری عالمی جنگ کا رخ موڑ دیا

سینیئر نائب صدر منڈی گرینسٹین نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اچھی ہو یا بری تاریخ کو محفوظ کرنا چاہیے۔ اگر آپ تاریخ کو تباہ کرتے ہیں تو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں رہ جاتا کہ ایسا ہوا بھی تھا یا نہیں۔’

نیلام گھر کی جانب سے جاری کیے گئے دستاویزات کے مطابق اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ ہٹلر نے یہ گھڑی پہنی بھی تھی یا نہیں۔ تاہم ایک آزاد ماہر کی جانب سے کیے گئے جائزے کے مطابق ‘عین ممکن ہے کہ یہ گھڑی ہٹلر کی ہی ملکیت تھی۔’

ڈی ڈبلیو کے مطابق نیلام گھر کو امید تھی کہ یہ گھڑی 20 سے 40 لاکھ ڈالر کے درمیان فروخت ہو گی لیکن ان کے یہ اندازے غلط ثابت ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments