پیار کے بھوسی ٹکڑے


جب انسان رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتا ہے تو وہ خواب کے دسترخوان سجاتا ہے اور پیار کے پکوان اپنے مجازی خدا کی نذر کرنے کو دن رات بے چین رہتا ہے لیکن دل کی موم بتیاں بن کر پگھل جانے کا وہم تو اس کے گمان میں بھی نہیں ہوتا۔

یہی ہوتا ہے جب پیار وفادار اور انسان بے عیب تلاش کیا جاتا ہے، کیونکہ وفا خود کوئی چیز نہیں انسان کی صفت ہے، اور کچھ صفات اس میں پیدائشی طور پر پائی جاتی ہیں اور کچھ وہ وقت اور حالات سے مقابلہ کر کے اپنے اندر پیدا کر لیتا ہے، زمانہ اور ضرورت ساتھ ساتھ چلتے ہیں، انسان اپنا رویہ زندگی میں پیش آنے والے حالات اور واقعات کے مطابق تبدیل کرتا رہتا ہے، یہی وجہ ہے انسان تو تبدیل نہیں ہوتے لیکن رویے بدل جاتے ہیں۔

انسان زندگی میں سہارے تلاش کرتا ہے، بچے کو ماں چاہیے، بہن کو بھائی، شوہر کو بیوی اور محبوب کو محبوبہ۔

محبوب مجبور ہوتے ہیں اور محبوبہ کبھی حبیب نہیں ہوتی جب تک وہ پیار کی چکی میں پس پس کر آپ کے مزاج اور ترجیحات کا مرکب نہیں بن جاتی۔

محبت اور پیار بھی دو انجان مسافر ہیں، پہلے آپ پہلے آپ، ورنہ صرف فساد۔

ہم دوسروں سے وہ توقعات رکھنا چاہتے ہیں جو صرف ہمیں ہمارے وجود کو تسکین دیں سکیں، وہ دوسرے کے لیے آ رام و سکون کا باعث ہیں یا نہیں یہ ہم نہیں سوچتے۔

ہماری خود غرضی میں روز منہ چڑھاتی ہے اور ہم وفاداری اور ایمانداری دوسروں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں، محبت کے بازار سجے ہیں، آج ہر کوئی خود کو بہترین انسان سمجھ کر اپنی انا کو جوان کر رہا ہے اور پیار بھوسی ٹکڑوں میں بٹ رہا ہے، رشتے کڑوے کسیلے بے معنیٰ ہو گئے ہیں، پیار صرف اظہار تک اور خوشی صرف غرض تک کا راگ الاپ رہی ہے، وقت پیسے کا طواف کر رہا ہے اور رشتے خلوص اور محبت کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

آج کی ضرورت کل کا سبق بن کر افسوس اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ ہم لوگوں سے کم اور اپنی ترجیحات اور خواہشات سے زیادہ مخلص اور وفادار ہیں۔

میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).