صابرہ اسلام ایڈوکیٹ ، خواتین کے لیے تحفظ اور ہراساں کرنے والوں کے لئے خوف کی علامت


”بحیثیت صوبائی خاتون محتسب انسداد ہراسانی، تین سالہ درخشاں خدمات، ایک طائرانہ جائزہ“

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی بلوچستان کی بہادر بیٹی صابرہ اسلام نے شعبہ وکالت کو اپناتے ہوئے 2009 میں بحیثیت وکیل اپنی باقاعدہ پیشہ ورانہ پریکٹس کا آغاز کیا انسانی حقوق اور تحفظ نسواں کے لئے نمایاں کارہائے سرانجام دے کر مختصر ہی وقت میں انہوں نے بلوچستان کے سخت گیر معاشرے میں اپنا مقام پیدا کر لیا، اور انہیں ایک متحرک ہیومن رائیٹس ایکٹیویسٹ کے طور جانا جانے لگا، صابرہ اسلام کی خداداد صلاحیتوں اور قانونی امور پر گہری نظر اور موثر جانکاری کے باعث ان کا تقرر بلوچستان کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر عمل میں لایا گیا اور اس عہدے پر چار سالوں کے دوران نمایاں خدمات سرانجام دے کر انہوں نے خود کو عملاً ایک مضبوط اور متحرک خاتون قانونی لیڈر ثابت کیا

بلوچستان کی سخت گیر معاشرتی روایات میں رہتے ہوئے صابرہ اسلام انسانی حقوق اور مظلوم خواتین کی آواز بنیں اور ایک ایسا روشن ستارہ بن کر ابھریں جو مظلوموں کے لئے امید کی ایک نئی کرن اور ظالموں کے لئے خوف کی علامت ثابت ہوا

2019 میں حکومت بلوچستان نے صابرہ اسلام کا تقرر بحیثیت خاتون محتسب برائے انسداد ہراسانی کے طور پر کیا صابرہ اسلام کو بلوچستان کی پہلی خاتون محتسب رہنے کا اعزاز حاصل رہا انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی خاتون محتسب سیکرٹریٹ کے نو مولود پودے کو تناور درخت بنانے کے لئے بلا تاخیر جدوجہد کا آغاز کر دیا اور دن رات ایک کر کے بلوچستان میں اپنی نوعیت کے اس نئے دفتر کی فعالیت کے لئے کام کیا انہوں نے انتھک محنت اور کوششوں سے ایک طرف دفتر کی فعالیت کے لئے اقدامات اٹھائے تو دوسری جانب ہراسرز کے خلاف شکایات کی بلا تاخیر شنوائی شروع کردی اور متاثرہ خواتین کو انصاف کا یقین و اعتماد دلا کر انہیں شعور دیا کہ وہ خاموش رہنے کے بجائے خاتون محتسب سیکرٹریٹ کے فورم پر آئیں اور ایسے ہراسرز کے خلاف چارہ جوئی کر کے انہیں بے نقاب کریں جو معاشرے کے مختلف شعبوں میں کالی بھیڑوں کی صورت میں خواتین کا استحصال کر رہے ہیں صابرہ اسلام ایڈوکیٹ نے شورش زدہ علاقوں سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں جاکر خواتین میں شعوری آگاہی کا پیغام پہنچایا اور انہیں اعتماد دلایا کہ قانون کی نظر میں صنفی امتیاز نہیں اور ایک خاتون کو اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے ایک مرد کو حاصل ہیں

صابرہ اسلام ایڈوکیٹ کی انتھک جدوجہد رنگ لائی اور بلوچستان بھر سے خواتین کی ایک بڑی تعداد نے ہراسرز کی نشاندہی کرتے ہوئے شکایات کے اندراج کا آغاز کر دیا صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام کی بھرپور قانونی معاونت اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے ان کے دورانیہ خدمات بحیثیت صوبائی خاتون محتسب تین سال چھ ماہ کے دوران لگ بھگ 96 سے زائد کیسز کی شنوائی ہوئی اور اعلیٰ عہدوں پر براجمان افسران سمیت فراہمی انصاف پر متعین بعض اداروں کے ایسے وائٹ کالر ہراسرز پر بھی ہاتھ ڈالا گیا جو خود کو قانون سے مبرا سمجھتے تھے حکومت کے مختلف محکموں میں بیٹھے ان افسروں و اہلکاروں میں کھلبلی مچ گئی جو یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ بلوچستان کی متاثرہ خواتین مخصوص قبائلی روایات کی وجہ سے خاموش رہتے ہوئے استحصال پر خاموش ہی رہیں گی اور کسی بھی فورم پر کارروائی تو درکنار اپنی زبان بھی نہیں کھولیں گی، تاہم خاتون محتسب سیکرٹریٹ کی شعوری آگاہی مہم کے نتائج اس وقت سامنے آئے جب شرافت کے لبادے میں ملبوس ان کالی بھیڑوں کی اصلیت معاشرے پر آشکار ہوئی اور اسپتال کے میڈیکل سپریٹینڈنٹ سطح کے سفید ریش بزرگ ہراسر سے لے کر فراہمی انصاف کے ادارے کے ڈائریکٹر اور عدالتوں میں سرکاری اداروں کی پیروی کرنے والے ذمہ دار افراد تک کے اصل چہرے عیاں ہوئے اور خواتین کو ہراساں کر کے قبائلی روایات کی چھتری تلے چھپنے والے معزز گھرانوں کے بعض افراد ہراسانی میں ملوث پائے گئے

بلوچستان کی بہادر بیٹی صابرہ اسلام کی سربراہی میں صوبائی خاتون محتسب سیکرٹریٹ کی شنوائی جہاں ایک طرف مظلوم خواتین کے لیے انصاف کی نوید ثابت ہونے لگی وہیں سفید پوشی کے لبادے میں چھپے ہراسرز کے لئے مقام عبرت کا باعث ثابت ہوئی تو ہراسرز نے یہ ٹھان لی کہ صابرہ اسلام ایڈوکیٹ سے چھٹکارا ہی خواتین کے استحصال اور گورکھ دھندوں کو جاری و ساری رکھنے کا واحد ذریعہ ہے اس لیے یک نکاتی ایجنڈا کے تحت صابرہ اسلام ایڈوکیٹ کے خلاف کے لئے ہر سطح پر محاذ کا آغاز کر دیا گیا تاہم صابرہ اسلام قبائلی شخصیات و سرکاری افسران کی دھونس دھمکیوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر ڈٹی رہیں اور ہراسرز سے سمجھوتہ کرنے کے بجائے خواتین کے حقوق کا دفاع کرنے کا عزم کیا اور ڈٹ گئیں

صابرہ اسلام ایڈوکیٹ نے اپنی ذمہ داریوں کے دوران انتھک جدوجہد کر کے خاتون محتسب سیکرٹریٹ کے لئے دو ایکڑ اراضی کے حصول کو ممکن بنایا پی ایس ڈی پی سے بیس کروڑ روپے ریلیز کروا کر ادارے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا اور بلوچستان کے پر آشوب ماحول میں خواتین کو تحفظ کا احساس دلایا

دنیاوی عارضی ذمہ داریوں کے خاتمے کا ایک دورانیہ مقرر ہے اور ہر کسی نے ان عارضی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونا ہی ہے تاہم معاشرے کو مثبت سمت پر گامزن کرنے والے کچھ کردار تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں جن میں بلا شبہ صابرہ اسلام ایڈوکیٹ کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا جنہوں نے بلوچستان کی خواتین کو یہ شعور دیا کہ عورت کا استحصال روایات کا حصہ نہیں بلکہ مرد کی وہ نفسیاتی ذہنی بیماری ہے جس کا علاج جزا اور سزا کے عمل سے مشروط ہے، آئندہ جب بھی بلوچستان کی کسی مظلوم عورت کو انصاف ملے گا اس کے کریڈٹ کا ایک حصہ صابرہ اسلام ایڈوکیٹ کو بھی صدقہ جاریہ کے طور پر جائے گا کیونکہ تحفظ حقوق نسواں کی جانب پہلا قدم انہوں نے ہی اٹھایا تھا اور اب فراہمی انصاف کی جانب ہر اٹھنے والا قدم پہلے کی پیروی ہو گا جس کی بانی صابرہ اسلام ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments