انسان وی آئی پی کب ہوتا ہے؟


پیدائش، شادی اور موت۔ اس عارضی دنیا میں ہر انسان کے لئے تین ایسے مواقع آتے ہیں جب اس کو خودبخود وی آئی پی کا درجہ حاصل ہو جاتا ہے اور اس کے لئے نہ امیر ہونا ضروری ہے نہ کسی اعلیٰ عہدے پر فائز ہونا، نہ وزارت کا سرور چاہیے اور نہ خاندان کا غرور۔ سوال یہ ہے کہ ایسی اہمیت کا فائدہ کیا ہے جب انسان اپنی پیدائش پر جشن خود نہ منا سکے، شادی کے پروٹوکول کا دورانیہ ہی بہت مختصر ہو اور موت پر ٹھنڈے اور مردہ وجود کے ساتھ بے بس پڑا ہو۔

پیدائش کا وقت ماں باپ اور باقی رشتے داروں کے لئے خوشی کا باعث ہوتا ہے جبکہ موت کے وقت ملنے والی اہمیت پسماندگان کے لئے غم اور جدائی کی شکل میں ہوتی ہے۔ کسی کی بے اولادی پر سوالات ہوں یا مزاروں پر مانی گئی منتیں، ہر پیدائش کا انجام موت ہی ہوتا ہے کیوں کہ جو دنیا میں آیا ہے وہ اپنی موت کو بھی ساتھ لایا ہے۔ اس لئے کسی گھر میں بچے کی پیدائش کی خوشی نومولود کے لئے نہیں بلکہ اس کے بڑوں کے لئے ہے جو اولاد کو بڑھاپے کا سہارا سمجھتے ہیں۔ اگر پیدا ہونے والے بچے کی نظر سے دیکھا جائے تو آنے والا وقت آزمائشوں سے بھرا ہوتا ہے جس کا انجام موت ہی ہوتا ہے۔

بی بی سی کی ایک خبر پڑھی تھی کہ انڈونیشیا کی ایک خاتون نے اپنی شادی کی تصاویر اکیلے کھنچوائی تھیں کیونکہ اس کا منگیتر شادی کے لئے جکارتہ سے آ رہا تھا اور جس جہاز میں وہ سوار تھا وہ سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

اگر ہم ڈھونڈیں تو ان گنت مثالیں مل جائیں گی کہ زندگی کتنی غیر یقینی اور انسان کتنا بے بس ہے۔ اس فانی دنیا کے پروٹوکول اور اہمیت سب وقتی ہیں، خواہ خود بخود ملیں جن پر ہم اوپر بات چیت کر چکے ہیں یا پھر کوششوں سے حاصل کیے گئے ہوں۔ موت ایسی حقیقت ہے جو بغیر بتائے آتی ہے اور سوائے اعمال کے کچھ بھی ساتھ نہیں لے جانے دیتی ہے۔ اگر اچھے اعمال کا خزانہ پاس ہو تو دوسری دنیا میں وی آئی پی بنا جا سکتا ہے۔

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں

ایک مادہ پرست انسان بہت چھوٹی سوچ کا حامل ہوتا ہے جو اس عارضی دنیا میں وی آئی پی بننے اور حرص و ہوس کے ذریعے سب کچھ حاصل کرنے کی فکر میں لگا رہتا ہے۔ اس کوشش میں صحیح اور غلط سب کر گزرتا ہے۔

لالچ اور ہوس انسان کو کس طرح اندھا کر دیتے ہیں ایک واقعہ یاد آ گیا جو کچھ سال پہلے کوئٹہ میں رونما ہوا تھا اور میں نے ایک معروف اخبار کی ویب سائٹ پر پڑھا۔ آن لائن اخبار کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سمنگلی روڈ کے قریب واقع ایک گھر میں گھریلو ملازمہ نے نہ صرف چوری کی بلکہ پکڑے جانے کے خوف سے ان کے چار سالہ بچے کو قتل کر دیا۔ پولیس اور بچے کے والد کے مطابق وہ فیملی چند سال قبل ہی کوئٹہ آئی تھی۔ بچے کے والد کا کہنا تھا کہ وہ کاروبار کے سلسلے میں اکثر شہر سے باہر ہوتے تھے۔ ملزمہ کا گرفتاری کے بعد جرم کو ماننے سے انکار تھا جبکہ پولیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری تھی۔

قناعت پسندی، صبر اور شکر ایسی نعمتیں اور اللہ کی عطا کردہ توفیقات ہیں جو دونوں دنیاؤں کو بہترین بنا سکتی ہیں۔ شکر تک پہنچنے کے لئے نہ صرف صبر کے راستے سے گزرنا پڑتا ہے بلکہ لالچ اور ہوس کو بھی ذبح کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ اصل منزل کو حاصل کیا جا سکے۔ سورہ الرحمن شکر گزاری کو سمجھنے کا بھرپور موقع فراہم کرتی ہے۔

تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

سورہ الرحمن میں دنیا اور آخرت میں اللہ کی نعمتوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس میں جزا اور سزا کا بھی بتایا گیا ہے کہ انسان ہدایت پا جائے اور حقیقی وی آئی پی مقام کو پا لے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا:

کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے؟

اس آیت میں نیکیوں کی ترغیب ہے اور بتایا گیا ہے کہ دوسروں کے ساتھ نیکی اور احسان کا بدلہ یقینی طور پر احسان ہے، وہ اجر جو آج کی گئی نیکیوں کے بدلے میں اللہ قیامت کے روز دے گا۔

پھر کیوں نہ کچھ ایسا کیا جائے اور خود کو ایسا بنا لیا جائے کہ وقتی اہمیت اور دنیاوی وی آئی پی حیثیت کی بجائے حقیقی اور مستقل زندگی میں نہ ختم ہونے والے اعلیٰ درجے پر پہنچا جا سکے۔ بقول شاعر:

آخرت کا خیال ہی نہ رہے
اس قدر فکر کائنات نہ کر


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments