چناب نگر میں چھریوں کے وار سے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والا 60 سالہ شخص قتل

عمردراز ننگیانہ - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور


پاکستان کے ضلع چنیوٹ کے علاقے چناب نگر میں بس سٹاپ پر کھڑے ایک شخص نے اچانک چھریوں کے وار کر کے احمدیہ برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کو موقع سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تھانہ چناب نگر میں درج قتل کے مقدمہ میں پولیس کو بتایا گیا کہ 60 سالہ نصیر احمد اپنے بھائی منیر احمد کے ہمراہ جمعہ کی صبح گھریلو سامان خریدنے کی غرض سے نکلے تھے اور جب وہ دونوں قریب واقع لاری اڈے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ایک نامعلوم شخص نے اُن کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا۔

منیر احمد نے پولیس کو بتایا کہ اس شخص کے ہاتھ میں سفید رنگ کا تھیلا تھا۔ اس نے دونوں بھائیوں سے دریافت کیا کہ کیا ان کا تعلق احمدیہ برادری سے ہے؟ دونوں بھائیوں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کیے جانے کے بعد اس شخص نے ان کو احمدیہ جماعت کو چھوڑنے کی ترغیب دینا شروع کر دی۔

منیر احمد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’اس کی اس حرکت پر دونوں بھائی خوفزدہ ہو گئے تاہم اتنے میں اس شخص نے اپنے تھیلے میں سے خنجر نکال کر ان پر وار کر دیا۔‘

پولیس رپورٹ کے مطابق اس شخص نے پہلا وار نصیر احمد پر کیا جسے انھوں نے روکنے کی کوشش کی اور ان کا بازو زخمی ہوا۔ چھری کا دوسرا وار انھیں ٹانگ میں لگا اور چھریوں کے وار کو روکنے کی کوشش میں نصیر احمد کا ایک ہاتھ بھی زخمی ہوا۔

اس دوران موقع پر موجود منیر احمد اور دیگر دو افراد حملہ آور پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے اور اُس سے ہتھیار چھین لیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس شخص نے پکڑے جانے کے بعد مذہبی منافرت پر مبنی نعرہ بازی شروع کر دی، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔

اس ویڈیو میں یہ شخص پولیس کی حراست میں نعرے بلند کر رہا ہے جبکہ اس کی قمیض کا دامن خون آلود ہے۔

موقع پر اکھٹے ہونے والے چند افراد نے نصیر احمد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا تاہم ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت ہو چکی تھی۔ پولیس کے مطابق بعد میں دریافت کرنے پر مبینہ ملزم نے اپنا تعلق ضلع سرگودھا کی تحصیل سلانوالی سے بتایا۔

یہ بھی پڑھیے

احمدی برادری کی مشکلات: ’وہ جو پہلے دوست تھے وہی ہم پر تھوک دیتے‘

گوجرانوالہ کے قریب پولیس کی موجودگی میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

پاکستان میں احمدی برادری کی کم ہوتی آبادی: ’پڑوسی کہتے کہ اِن سے بات مت کریں ورنہ منھ پلید ہو جائے گا‘

پولیس نے شہزاد حسن کے گرفتار کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ بظاہر مذہبی منافرت کا معاملہ لگتا ہے تاہم مزید تفصیلات تحقیقات کے بعد سامنے آ پائیں گی۔

جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے نصیر احمد چناب نگر میں محلہ دارالرحمت شرقی کے رہائشی تھے۔ ’اُن کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ محض احمدی برادری سے تعلق ہونے کی بنا پر انھیں قتل کیا گیا۔‘

جماعتِ احمدیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چناب نگر یا ’ربوہ جہاں کی 95 فیصد سے زائد آبادی احمدی برادری کے افراد پر مشتمل تھی، احمدی وہاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔‘

جماعت احمدیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقتول نے سوگواران میں بیوہ اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے جس کے بعد اس بات کا حتمی تعین کیا جا سکے گا کہ نصیر احمد کے قتل کی وجہ کیا تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments