فراڈ: اداکار رابعہ کلثوم اور علی حسن شاہ بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے پر شکرگزار

شمائلہ خان - بی بی سی اردو


پاکستان کے نجی انٹرٹینمنٹ چینل اے آر وائے پر ڈرامہ سیریل فراڈ کی مرکزی کہانی ایسے خاندانوں کے بارے میں ہے جو لڑکے اور سسرالیوں کی چھان پھٹک کے بغیر اپنی بیٹیوں کی شادیاں کر دیتے ہیں۔

اس ڈرامے کے مرکزی کردار اداکارہ صبا قمر، احسن خان، محمود اسلم اور میکائیل ذوالفقار نے نبھائِے ہیں۔ مرکزی کرداروں میں اِن مقبول اداکاروں کی شاندار پرفارمنس کے باوجود ڈرامے کے دو ضمنی کردار مداحوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ یہ دو کردار طلال اور مائلہ کے ہیں جو اداکار علی حسن شاہ اور اداکارہ رابعہ کلثوم نے نبھائِے ہیں۔

طلال اور مائلہ کے کرداروں کی مقبولیت کی وجہ؟

ڈرامہ سیریل فراڈ میں رابعہ کلثوم نے مایا (صبا قمر) کی چھوٹی بہن مائلہ کا کردار نبھایا ہے جو دو بار بڑی بہن کی شادی ٹوٹنے کے بعد اُس کی دلجوئی کرتی اور دنیا کی باتوں کو سہنے کے بجائے اُن کا کھل کر مقابلہ کرتی نظر آتی ہے، جبکہ طلال کا کردار نبھانے والے اداکار علی حسن شاہ کی انٹری نوویں قسط میں ایک مثبت رویے والے پولیس افسر کے روپ میں ہوتی ہے۔

حُسنِ اتفاق سے مائلہ کے والد نثار صاحب (محمود اسلم) ماضی میں طلال کے استاد اور محسن بھی رہے ہوتے ہیں۔

طلال شدید مشکل وقت میں نثار خاندان کے کام آتا ہے اور دیکھنے والوں کو غلط فہمی ہو جاتی ہے کہ شاید وہ مایا میں دلچسپی رکھتا ہے جبکہ وہ مایا کے بجائے چھوٹی بہن مائلہ کا رشتہ مانگنے کے لیے اپنی والدہ کو بھیج دیتا ہے۔ بہرحال کافی شش و پنج اور جذباتی مناظر کے بعد آخرِکار طلال اور مائلہ شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔

اس جوڑے کی مقبولیت پر بات کرتے ہوئِے ادکار رابعہ کلثوم اور علی حسن شاہ دونوں کا خیال ہےکہ اسے لکھا بہت خوبصورتی سے گیا ہے۔

رابعہ نے کہا کہ ’طلال کی انٹری ایسے پوائنٹ پر ہوتی ہے کہ آڈیئنس سمجھتی ہیں کہ یہ کسی اور (مایا) کے لیے ہے اور ایک ٹوئسٹ آتاہے کہ یہ مائلہ کے لیے ہے۔‘

علی نے کہا کہ ’طلال اُس کو جتنا زیادہ اور شدت سے پسند کر رہا ہے، اُسے اُتنا ہی زیادہ مسترد کیا جا رہا ہے۔ میرے خیال میں اِن کرداروں کے درمیان جو تضاد ہے اُس نے لوگوں میں تجسس پیدا کیا ہےکہ آگے کیا ہو گا۔‘

ہاتھ پکڑنے کا متنازعہ سین

ایک سین میں طلال مائلہ کو شادی پر رضامند کرنے کے لیے عین سڑک کے بیچ اسے روک کر اُس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور گاڑی میں بیٹھ کر رومانوی انداز میں ساتھ کہیں ساتھ چلنے کے لیے کہتا ہے۔ البتہ مائلہ کے انکار پر اسے پولیس کا اختیار استعمال کرنے کی دھمکی دیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس سین پر تنقید ہوئی کہ یہ ہراسانی ہے اور اسے نارملائز نہیں کرنا چاہیے۔

رابعہ بھی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں لیکن وہ کہتی ہیں کہ کہانی کو آگے بڑھانے کے لیے اس کے پلاٹ میں کچھ چیزیں جیسے کہ تنازع ڈالنا ضروری ہے۔ اُنھوں نے اس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ہر کردار کو آپ پرفیکٹ نہیں سمجھ سکتے۔ کیونکہ طلال کا کردار بہت پسند کیا جا رہا ہے تو لازما اُس میں بھی کچھ جھول ہوں گے تو اسے اسی طرح لے لیں۔‘

طلال ڈرامہ کے اکثر سینز میں پولیس کی وردی پہنے نظر آئے پھر چاہے وہ گھر ہو، ہسپتال ہو یا سڑک۔ اس پر علی حسن شاہ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’کپڑے ختم ہو گئے تھے اصل میں تو ہم نے کہا اسی میں کرتے ہیں۔‘

طلال کی وردی کے دفاع میں وہ بولے کہ ’چونکہ طلال کی پیشہ ورانہ زندگی دِکھائی نہیں گئی کیونکہ وہ ڈرامہ کی ضرورت نہیں تھیں تو آڈیئنس کو یہ باور کروانے اور یاد دلاتے رہنے کے لیے کہ یہ پولیس اہلکار ہے اِس کی ضرورت تھی کہ وہ کہیں کہیں پر وردی میں نظر آئے۔‘

’سپرسٹار‘ اور ’نیشنل کرش‘ کے ساتھ کام کا تجربہ

رابعہ کلثوم پچھلے چند سالوں سے ڈرامہ انڈسٹری میں کام کر رہی ہیں جبکہ علی حسن شاہ نے اپنے کریئر کا آغاز لاہور میں تھیٹر سے کیا اور فراڈ ٹی وی پر ان کا پہلا ڈرامہ ہے۔یہ دونوں ہی انڈسٹری کے جانے مانے سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کرنے پر شکر گزار ہیں کہ اُنھیں اِن تجربہ کار فنکاروں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔

فراڈ میں رابعہ کلثوم کے بیشتر سین اداکارہ صبا قمر کے ساتھ ہیں جن کے بارے میں بات کرتے ہوئے رابعہ نے کہا کہ ’اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ وہ اس وقت پاکستان کی سپر سٹار ہیں۔ ان کا نہ صرف اپنے ساتھی اداکاروں بلکہ پورے سیٹ پر ہر شخص کے ساتھ جو رکھ رکھاؤ تھا اُس سے بہت سیکھنے کو ملا۔‘

اُنھوں نے اپنے تجربے سے بتایا کہ بہت سے ساتھی اداکار پابندیاں لگاتے ہیں جس سے اُن کی اداکاری متاثر ہوتی ہے لیکن صبا قمر اِن مسائل سے آزاد ہیں اور اپنے ساتھی اداکاروں کو کھلی آزادی دیتی ہیں۔

’اگر سین میں آپ کو اپنی بہن کا ہاتھ پکڑنا ہے، گلے لگانا ہے یا کچھ بھی کرنا ہے تو بہت سارے لوگوں کو اعتراض ہوتا ہے کہ نہیں جی ہمیں یہ نہیں کرنا۔ آپ مجھے ہاتھ نہیں لگائیں۔ لیکن صبا کے ساتھ یہ ہے کہ اگر سین کی ضرورت ہے تو وہ آپ کریں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

رابعہ نے صباقمر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اُن کے ساتھ کام کر کے پتا لگا کہ اِس مقام پہ وہ کسی وجہ سے ہیں۔‘

اداکار علی حسن شاہ نے بتایا کہ اُنھوں نے پولیس آفیسر طلال کے کردار کی تیاری کے لیے ماضی کا مقبول ڈرامہ سیریل ’دھواں‘ دیکھا تھا جس کے مرکزی کردار اداکار عاشر عظیم اور نازلی نصر نے نبھائے تھے۔

اُنھوں نے بتایا کہ بچپن میں ڈرامہ سیریل دھواں دیکھا تھا اور نیشنل کرش رہنے والی اداکارہ نازلی نصر اُنھیں بھی بے حد پسند رہی ہیں اور اُن کےساتھ کام کرنا اُن کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔

’مجھے لگتا ہے کہ ایک وقت میں وہ پوری قوم کا کرش رہی ہیں۔ اُن کو آن سیٹ ملا تو پہچان نہیں پایا کہ یہ وہی ہیں۔ وقت کے ساتھ سب کی طرح وہ تھوڑی بہت بدل گئی ہیں۔ میں ان کو کہنا چاہتا تھا کہ دھواں میں مجھے آپ کا کام بہت پسند ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کملی: ’تالاب والے سین کے لیے زندگی بھر صبا قمر کا مشکور رہوں گا‘

مولا جٹ: سوا گیارہ لاکھ میں بننے والی فلم جس پر مارشل لا حکومت نے تین بار پابندی لگائی

ڈرامہ سنگ ماہ: ’جب عورت گالی میں شامل ہے تو فیصلوں میں کیوں نہیں‘

پہلا دن اور ’سہاگ رات‘ کے سین کا قصہ

اداکار علی حسن شاہ اور رابعہ کلثوم ڈرامہ سیریل فراڈ کے سیٹ پر ہی پہلی بار ملے تھے۔ دونوں نے ہنستے ہوئِے بتایا کہ اُن کا پہلا سین سہاگ رات کا تھا۔

رابعہ نے بتایا کہ ’ہمارے ڈائریکٹر ثاقب خان نے کہا کہ اِن سے ملیے یہ آپ کے شوہر ہیں اور اِن سے ملیے یہ آپ کی بیوی ہیں۔ وہ کافی عجیب سی صورتحال تھی۔‘

علی بولے کہ ’پہلا دن تھا، ہم ملے ہیں، ہم نے ایک دوسرے کو سلام کیا ہے اور ڈائریکٹر صاحب نے کہا ہے کہ یہ سہاگ رات کا سین ہے۔ اور اب ہم پہلی دفعہ مل رہے ہیں اور پورا عملہ ہوتا ہے۔ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا تھا کہ اس طرح کا نازک سین آرام سے ہو جائے۔ اُس کے لیے آپ کو تھوڑی سی کیمسٹری بنانی پڑتی ہے جس کا ہمیں وقت نہیں ملا اور پھر جو ہوا وہ خودبخود ہو گیا۔‘

کریئر اور بچوں کی پرورش ساتھ ساتھ

نوجوان اداکار رابعہ کلثوم اور علی حسن شاہ دونوں ہی شادی شدہ ہیں۔ رابعہ کراچی میں ہی رہتی ہیں اور ان کا ایک ڈیڑھ سال کا بیٹا ہے جبکہ علی کی رہائش لاہور میں ہے۔ وہ کام کے سلسلے میں کراچی سفر کرتے رہتے ہیں اور ان کا دو سال کا ایک بیٹا ہے۔

شوبز چونکہ ایک تخلیقی شعبہ ہے اور اِس میں بے حد محنت اور توجہ درکار ہوتی ہے، ایسے میں گھر کی ذمہ داری اور بچوں سے دوری پر وہ کیا سوچتے ہیں اور کیا اُنھیں کوئی احساسِ ندامت محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو وقت نہیں دے پا رہے؟

رابعہ نے کہا کہ وہ ندامت والے مرحلے سے نہیں گزریں۔ وہ اپنی فیملی کو اس بات کا کریڈٹ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب آپ کے پاس ایک مضبوط فیملی سپورٹ سسٹم ہوتا ہے تو پھر آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

’اگر آپ ندامت لے کر سیٹ پر بیٹے رہیں گے تو آپ سے ایکٹنگ نہیں ہو گی کیونکہ یہ کام بہت مشکل ہے۔ اس کام میں آپ کو بہت انرجی اور فوکس چاہیے ہوتا ہے۔ لیکن وہی والی بات ہے کہ اگر کسی کو ندامت ہوتی ہے تو وہ بالکل ٹھیک ہے۔‘

علی حسن شاہ کا کہنا تھا کہ وہ ابھی اتنا کام نہیں کر رہے کہ اُنھیں اس طرح کے خیالات آئیں اور وہ اپنے خاندان اور بچے کے ساتھ کافی وقت گزارتے ہیں۔

’یہ حقیقت ہے کہ انڈسٹری کو معیوب سمجھا جاتا تھا‘

رابعہ کلثوم کی والدہ پروین اکبر پاکستان کی جانی مانی اداکارہ ہیں اور ایک طویل عرصہ سے ڈرامہ انڈسٹری سے منسلک ہیں البتہ ماضی میں وہ رابعہ کے شوبز میں آنے کی حامی نہیں تھیں۔

اُنھیں حقیقی طور پر یہ تحفظات تھے کہ ’اگر میری بیٹی اس انڈسٹری میں آئے گی تو جو چیزیں میں نے اپنی جوانی میں دیکھیں ہیں اللہ نہ کرے اِس کو بھی اُنہی چیزوں کا سامنا ہو۔‘

رابعہ سمجھتی ہیں کہ اُس وقت کے حساب سے اُن کی والدہ کا یہ فیصلہ بالکل درست تھا لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے اور اس انڈسٹری میں اچھے گھروں سے پڑھے لکھے نوجوان کام کرنے آ رہے ہیں۔

رابعہ نے شادی کے بعد شوبز میں کام کرنا شروع کیا۔ اس سلسلے میں اُنھیں اُن کے شوہر کی سب سے زیادہ سپورٹ رہی اور اُنھوں نے کہا کہ آپ کو وہی کام کرنا چاہیے جس میں آپ کو خوشی ملتی ہو۔ رابعہ کے بقول شوہر، سسرال اور میکے کی سپورٹ کے باوجود کچھ تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ ’لوگ کیا کہیں گے! شادی کے بعد ٹی وی میں آ گئیں! میاں کام کروا رہا ہے! ریحان (رابعہ کے شوہر) نے کہا کہ میرا نمبر دے دینا کہ مجھ سے بات کر لیں۔‘

’پاکستان کی چھوٹی بہن‘ کا اعزاز

علی حسن شاہ اور رابعہ کلثوم دونوں نے بتایا کہ ڈرامہ سیریل فراڈ میں اُن کے کام کو مداحوں کی طرف سے سراہے جانے کے بعد اُنھیں اچھے پروجیکٹس آفر ہو رہے ہیں۔

رابعہ نے مُسکراتے ہوئِے بتایا کہ اُنھیں اکثر چھوٹی بہن کے کردار آفر ہوتے ہیں۔ ’میں نے کہا کہ پاکستان کی چھوٹی بہن بنا دیں مجھے۔ اسی بات پر ایوارڈ دے دیں کہ پاکستان کی چھوٹی بہن ہے۔ مائلہ بھی چھوٹی بہن ہی ہے لیکن خدا کا شکر ہےکہ اِس پر اچھا ریسپانس مل گیا اور اب اچھے پروڈکشن ہاؤسسز سے اچھی کاسٹ کے ساتھ پروجیکٹس آفر ہو رہے ہیں۔‘

علی نے بتایا کہ وہ کچھ سکرپٹس پڑھ رہے ہیں۔ اُنھوں نے انتہائی پُراعتماد انداز سے کہا کہ ’یقیناً میں بھی یہی چاہوں گا کہ میں مرکزی کردار ادا کروں کیونکہ میرے خیال میں مجھ میں صلاحیت ہے اور مطلوبہ تمام چیزیں پوری ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments