چیئرمین بلاول بھٹو کی وزارت اور ان کی مصروفیت!


پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والے لوگوں نے دیکھا کس طرح بلاول بھٹو زرداری نے کم عمری میں عمران خان کی حکومت کو ٹف ٹائم دے کر اس کو آئینی طریقے سے گھر بھیجا اور اس کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ حکومت کی تشکیل کے وقت بلاول بھٹو زرداری پر ایک اہم ذمہ داری یہ بھی تھی کہ وہ حکومت میں اپنی ذمہ داری کس وزارت میں رہتے ہوئے ادا کریں گے ایک طرف مخالفین نے ہر کوشش کی پروپیگنڈا کیا سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلائے اور یہ ثابت کرنا چاہا کہ جس پارٹی نے ساری عمر جیالوں اور ان کی قیادت پر ظلم کیا اور ضیاع باقیات کے ساتھ بلاول بھٹو زرداری اتحاد کر کہ اپنے اباؤ اجداد کا نام خراب کر رہا ہے لیکن ان سب کے باوجود بلاول بھٹو زرداری نے سخت فیصلے لئے اور پاکستان کو خستہ حالی سے نکالنے کے علاوہ پاکستان کا امیج بین الاقوامی سطح پر بہتر کرنے کی کوشش کی۔

اس طرح بلاول بھٹو زرداری مشترکہ حکومت میں وزارت خارجہ کا عہدہ اپنے نام کرنے کے بعد اپنی سیاست کا رخ پاکستان کی بہتری کی طرف موڑ دیا۔ یہاں پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والے اوور سیز پاکستانیوں کو یہ بات یاد دلاتا چلوں کہ واحد پاکستان پیپلز پارٹی ہے جس نے اقتدار سے زیادہ پاکستان کی سالمیت پر کام کیا اور اپنے سخت ترین حریف کو بھی ساتھ ملا کر اپنا نقصان تو کیا لیکن پاکستان کے خلاف یا پاکستان کے نقصان میں کوئی ایسا اقدام نہ کیا جس سے پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے ورکرز کو کسی پلیٹ فارم پر شرمندہ ہونا پڑے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے ایک دفعہ پھر جب ان کے پاس واضح موقع تھا کہ وہ نواز شریف کے ملک چھوڑنے کے بعد اور عمران خان کی نا اہلی اور ناکام پالیسیوں کے بعد عوام سے جلسے جلوس کر کہ یا ان میں جا کر اپنی پارٹی کو مضبوط کرتے اور اپنا مفاد لیتے کیونکہ یہ وہ وقت تھا جب نواز شریف بھی عوام کو ان کے حال پر چھوڑ کر ملک سے راہ فرار اختیار کی اور پاکستان کی عوام خاص کر پنجاب عمران خان کی سیاہ کرتوت کی وجہ سے لاوارث ہو چکا تھا اور سوشل میڈیا پر جیالوں کی کثیر تعداد اپنی قیادت اور مقامی قیادت کو پنجاب میں عوامی رابطہ بڑھانے پر شور مچاتی دکھائی دی لیکن اس وقت میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کو مضبوط کرنے کی بجائے پاکستان کو مضبوط کرنا چاہا اور شہباز شریف جیسے سخت حریف کے پاس پاکستان کی بقاء و خوشحالی کے لئے خود چل کر گئے۔

بلاول بھٹو زرداری کا بڑا پن تھا کہ سب کچھ بھول کر پاکستان اور عوام کی خوشحالی کے لئے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے محنت شروع کی۔ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی تاریخ کے کم عمر وزیر خارجہ بنے ان کی مقبولیت میں بین الاقوامی سطح پر کافی اضافہ ہوا لیکن اس کی ایک اور وجہ ان کے ماں باپ اور خاص کر ان کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو رہے۔ کیونکہ شہید بھٹو یا محترمہ شہید نے اپنی زندگی اور دور حکومت میں دوسرے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے اور انسانیت کے لئے بے لوث کام کیا۔

بلاول بھٹو زرداری جس ملک بھی گئے وہاں کامیابیوں نے ان کے قدم چومے اور یہ پاکستان کے خراب حالات پر اپنے دوست ممالک کی نظریں ڈالنے میں کامیاب ہو گئے۔ وزیر خارجہ بننے کے بعد بلاول بھٹو اپنی پارٹی سے زیادہ اپنی وزارت کو وقت دیتے دکھائی دے رہے ہیں ابھی سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں جو تباہی ہوئی اور خاص کر بلوچستان، سندھ میں جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کرنے کے لئے انہوں نے ہنگامی طور پر اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی اور پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے ان سے اپیل کی۔

ان کی اپیل کے بعد مختلف ممالک نے پاکستان کو سیلاب زدگان کے لئے امداد دی اور ہر تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی دوسری طرف بلاول بھٹو زرداری کی کال پر ہی اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل نے پاکستان کا دورہ کیا اور سیلاب زدگان لوگوں کا حال دیکھنے کے بعد دنیا بھر میں دوسرے ممالک کو پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے کہا۔ بلاول بھٹو زرداری کا یہ عہدہ پاکستان میں وزیر اعظم کے بعد سب سے بڑا اور اہم اہمیت کا حامل ہے جب کہ دوسرے ممالک کے ساتھ بلاول بھٹو زرداری کا وزیر خارجہ کے طور پر دوسرے ممالک کے ساتھ کسی وزیر اعظم سے کم اہمیت نہیں رکھتا۔

بلاول بھٹو زرداری جتنی کوشش اور محنت سے پاکستان کی ترقی کے لئے اور پاکستان کو مصیبت سے نکالنے کے لئے پر عزم ہیں انشاءاللہ آنے والے وقت میں وہ اپنی اس محنت میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان کی اس بڑھتی مصروفیت کے بعد ان کی ٹیم کو چاہیے کہ پاکستان بھر میں عوامی رابطے کو بڑھانے کے لئے ہر ضلع میں بڑے جلسوں کا انعقاد کر کہ بلاول بھٹو زرداری کو خطاب کے لئے بلایا جائے جس سے پاکستان کی نوجوان عوام اور ورکرز کو ایک نیا جوش و جذبہ ملے گا جو آنے والے الیکشن میں ہمارے لئے فائدہ کن ثابت ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments