قدرتی آفات اور فلاحی تنظیموں کی خدمات


دنیا بھر میں قدرتی آفات، سیلاب اور زلزلے آتے ہیں ان کے نتیجے میں تباہ کاریاں اور اموات ہوتی ہیں لیکن جو تباہی اس مرتبہ پاکستان میں آئی وہ ناقابل بیان اور دردناک ہے۔

پاکستان میں حالیہ سیلاب 2005 اور 2010 ء سے بھی بڑی ناگہانی آفت ثابت ہوا ہے۔ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے، پاکستان میں 3 بڑی قدرتی آفات دیکھی ہیں، 2005 ء میں کشمیر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں آنے والا تباہ کن زلزلہ، 2010 میں آنے والا سیلاب اور اب ملک کے تین چوتھائی علاقے میں تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں تباہی اور سیلاب شامل ہیں۔

حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد ایسی دل دہلا دینے والی کہانیاں ہیں کہ جنہیں الفاظ میں بیان کرنا آسان نہیں، بھوک اور افلاس کے مارے لوگ گھر بار اور زندگی کی ساری جمع پونجی سے محروم ہو گئے ہیں۔ خاندان کے خاندان ختم ہو گئے۔

مشکل کے ان لمحات میں جہاں دنیا بھر سے فلاحی تنظیمیں اور ممالک سیلاب متاثرین کی مدد کو آرہے ہیں ایسے میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں جہاں بھی جائیں پاکستانی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن خدمت میں پیش پیش نظر آتی ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے ہیڈکوارٹر میں قائم الخدمت فاؤنڈیشن کے دفتر میں کراچی بھر کے عوام دل کھول کر اپنے عطیات اور امداد جمع کروا رہے ہیں۔

نائب ناظمہ حلقہ خواتین کراچی ثناء علیم نے بتایا کہ الخدمت فاؤنڈیشن ملک کے تمام حصوں میں سیلاب سے متعلق امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ گلگت سے خیبر پختونخوا تک اور سندھ سے بلوچستان تک متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر کے انہیں عارضی بستیوں یعنی ٹینٹ ہاؤسز میں منتقل کیا گیا ہے جہاں متاثرہ خاندانوں کو پکا ہوا کھانا اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔ متاثرین کو میڈیکل چیک اپ کے بعد مفت ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔

کراچی میں 150 کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں اور وہاں سے جو بھی سامان آ رہا ہے وہ ادارہ نور حق سورٹ آؤٹ ہو کر پھر یہاں سے سندھ، بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ یہاں یونیورسٹیز کی طلبہ و طالبات والنٹیئر کی صورت میں کام کر رہے ہیں۔

فلاحی تنظیم کے دفتر میں بطور رضاکار کام کرنے والے ضیا الدین میڈیکل یونی ورسٹی کے طالبعلم محمد سعد خان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے دوست الخدمت فاؤنڈیشن ڈونیشن کے لیے آئے ہیں اور یہاں پر رضا کارانہ طور پر کام کر رہے ہیں یہاں کی جو اشیا مختلف جگہوں سے آ رہی ہیں ان کے ری ارینج کر کے پیکٹ بنا رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ادویات کی کمی کا بھی ذکر کیا کہ یہاں کافی تعداد میں ضروری ادویات کی کمی ہے جس کے لیے ڈونیشن یا ادویات کی امداد بہت ضروری ہو گئی ہے۔

ڈائریکٹر میڈیا سیل ویمن ونگ عالیہ منصور نے بتایا پہلے دن سے ہماری خواتین کام کر رہی ہیں۔ ملک بھر کے اضلاع میں عورتوں بچوں کی کاونسلنگ کا عمل بھی جاری ہے، بچوں کے لئے کھیل اور پڑھائی کا انتظام کیا جا رہا ہے

ماں بچے کے حوالے سے پروٹیکشن کٹ جس میں بنیادی ضرورت کی چیزیں شامل ہیں۔ newborn کے لئے کٹ بنا رہے الخدمت نے اب 43 امدادی کشتیوں کے ذریعے 54,500 افراد کو ریسکیو کیا ہے۔ 467 میڈیکل کیمپس اور 4 موبائل ہاسپٹلز کے ذریعے 148,970 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔ 49,780 ہائی جین کٹس اور 60 ہزار مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں ہیں۔ 697 ٹرک سامان پہنچایا گیا ہے۔ 39 خیمہ بستیاں قائم کی گئی ہیں۔ 47,934 خیمے اور ترپال تقسیم کیے گئے ہیں۔ 17 خیمہ سکولز کھولے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر 112,600 افراد کو صاف پانی اور 70,200 افراد کو تیار کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments