پروپیگنڈا: مسلم لیگ نون بمقابلہ تحریک انصاف


پروپیگنڈا بہت ہی پرانا ہتھیار ہے، یہ ہتھیار تب سے استعمال ہو رہا ہے جب سے عزازیل، شیطان بنا، اس نے یہی کہا تھا کہ میں انسانوں کو گمراہ کرتا رہوں گا اب سوال یہ ہے کہ اگر حق اور سچ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے تو شیطان کس چیز سے گمراہ کرے گا؟ برطانوی انسائیکلوپیڈیا کی زبان میں شیطان کا واحد ہتھیار یہ ہے ؛

” dissemination of information facts, arguments, rumours, half-truths,or lies to influence public opinion.“

اور اسی چیز کا نام پروپیگنڈا ہے۔ یہ اتنا خطرناک ہتھیار ہے کہ انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب کر لیتا ہے لیکن یہی ہتھیار جب سوشل میڈیا کی رتھ میں سوار ہوتا ہے تو ایسا زہر قاتل بن جاتا ہے جس کا تریاق بھی ممکن نہیں ہے۔ یہ ہتھیار ازل سے استعمال ہوتا آیا ہے لیکن ظاہر ہے کہ کالم کے دامن میں اتنی گنجائش نہیں اس لیے تمام تر تاریخ ایک طرف رکھتے ہوئے صرف ایک مثال دینا ضروری سمجھتا ہوں۔

غزوہ احزاب میں حضرت نعیم بن مسعودؓ مسلمان ہو گئے لیکن کافر ہنوز ان کے قبول اسلام سے بے خبر تھے۔ حضرت نعیم بن مسعود ؓپہلے بنو قریظہ کے پاس گئے جن سے ان کی دوستی تھی اور ان سے کہا: قریش اور اہل غطفان کا کوئی اعتبار نہیں ہے، ہو سکتا ہے وہ تمھیں عین جنگ میں چھوڑ جائیں، لہذا ان سے کچھ افراد بطور ضمانت اپنے پاس رکھ لو۔ اس کے بعد وہ قریش اور غطفان کے پاس گئے اور ان سے کہا: بنو قریظہ مسلمانوں سے بددیانتی پر بہت شرمندہ ہیں اور اب وہ تم سے ضمانت کے نام پر کچھ افراد مانگیں گے اور پھر انھیں مسلمانوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ ان کی گردنیں اڑا دیں گے، لہٰذا اگر وہ تم سے کچھ افراد مانگیں تو ان کے حوالے مت کرنا۔

وہ اپنا کام کر کے واپس آ گئے۔ بنوقریظہ نے جب قریش اور غطفان سے کچھ افراد بطور ضمانت اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تو انھیں حضرت نعیم بن مسعود کی بات یاد آئی اور انھوں نے اپنے بندے ان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا جب انہوں نے بندے حوالے نہ کیے تو بنو قریظہ بھی انھیں بددیانت سمجھنے لگے اور یوں مسلمانوں کے متحد دشمن میں محض ایک انسان کے پروپیگنڈے نے پھوٹ ڈال دی۔

دنیا کی تاریخ میں پروپیگنڈے جیسے ہتھیار کا استعمال یہودیوں اور ہندوؤں کے جیسا کسی نے نہیں کیا۔ زیادہ دور کیوں جائیں 2020 کی بات ہے جب جعلی خبروں کو طشت از بام کرنے والی صحافیوں کی مشہور ڈس انفو لیب (Disinfo Lab) نے سری واستو گروپ کی سرپرستی میں کام کرنے والی بھارتی پروپیگنڈے کی مشہور فیکٹری ”انڈین کرونیکلز“ کو بے نقاب کیا۔ اس تنظیم کے تحت اقوام متحدہ سے منظور شدہ دس این جی او، 119 سے زائد ممالک میں پھیلی 750 جعلی نیوز ایجنسیاں اور مختلف مشہور نیوز ایجنسیوں اور اخبارات کے ناموں سے ملتی جلتی 500 سے زائد ویب ڈومین موجود تھیں جس کا مقصد پاکستان اور اسلام کو بدنام کرنا تھا ان کا پروپیگنڈا اس قدر ٹھوس اور جدید بنیادوں پر استوار تھا کہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ تک اس سے محفوظ نہ رہ سکے اور یہ پاکستان کے خلاف اس انڈین پروپیگنڈے سے متاثر ہوتے رہے۔

انھوں نے سپیلنگز کی تھوڑی سی ہیر پھیر سے انسانی حقوق کے بہت بڑے Louis Sohnکو Louis Shonبنا دیا، اسلام کے نام پر ICIRC نامی ایک تنظیم بنائی اور یورپی یونین کے سبکدوش (Retired) صدر کے نام تک سے اکاؤنٹ بنا لیا اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا پھیلایا جسے ایڈین نیوز ایجنسی ANI اور بزنس ورلڈ میگزین وغیرہ کے پلیٹ فارمز سے پھیلایا اور مزید معتبر بنا دیا جاتا۔

یہ محض دو مثالیں ہیں جن سے یہ ظاہر کرنا مقصود تھا کہ پروپیگنڈا کتنا مہلک ہتھیار ہے اور اس سے لوگوں کے ذہنوں کو کیسے جنونی یا مفلوج بنایا جاتا ہے۔

”انڈین کرونیکلز“ کی طرز پر پی ٹی آئی نے پروپیگنڈے کا ہتھیار رائے عامہ کو اپنے حق میں یرغمال بنانے کے لیے بری طرح استعمال کیا۔ ”انڈین کرونیکلز“ کی طرح PTIنے بھی ناموں کے معمولی ہیر پھیر سے خلیج میگ جیسی ویب سائٹس اور ڈاکٹر عبدالقدیر، فرانسیسی صدر، عرب نیوز اردو، رشیا نیوز اردو جیسے اکاؤنٹ بنائے جہاں سے عمران خان کو نجات دہندہ اور نواز شریف کو ولن بنا کر پیش کیا گیا۔ یہ پروپیگنڈا اتنا جاندار تھا کہ خود عمران خان کی چار سالہ بدترین کارکردگی بھی اسے نہ دھندلا سکی۔

اس کی حالیہ مثال ایک انڈین اکاؤنٹ ہے جس نے حال ہی میں International Human Rights Foundation کے نام سے عمران خان کے حق میں ایک ٹویٹ کیا، اگرچہ یہ اکاؤنٹ بے نقاب ہو گیا لیکن المیہ یہ ہے کہ تب تک یہ پروپیگنڈا کئی لوگوں تک پہنچ چکا تھا بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک مصدقہ (Verified) اکاؤنٹ ہے تو کیا ٹویٹر دھوکا کھا گیا؟ جواب یہ ہے کہ ایک ٹویٹر ہینڈل ہوتا ہے جبکہ دوسرا ٹائیٹل نام ہوتا ہے۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اکاؤنٹ مصدقہ ہونے کے بعد ٹویٹر ہینڈل تبدیل نہیں کیا جا سکتا لیکن نام تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

یہاں بھی ایسا ہی ہوا ہے کہ پروپیگنڈا کرنے کے لیے اکاؤنٹ نام تبدیل کر کے عمران خان کے حق میں راہ ہموار کی گئی اور پاکستانی اداروں پر پریشر ڈالا گیا۔ اب یہ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ ٹویٹر سے رابطہ کرے اور پوچھے کہ اس ہینڈل کا نام کب کب تبدیل کیا گیا تاکہ اصل مالک تک پہنچا سکے، اسی طرح ٹویٹر کو بھی اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے نام کی تبدیلی پر بھی قدغن لگانی چاہیے۔

PTI نے سوشل میڈیا کو اتنی بری طرح استعمال کیا ہے۔ کیمبرج انٹیلیکا اور فیکٹ سکوائرڈ کو ایک طرف رکھتے ہوئے آپ ”فینٹن آرلوک“ کو ہی دیکھ لیں جس سے حال میں ہی PTIنے امریکا میں اپنے لیے لابنگ کرنے کے لیے معاہدہ کیا ہے اور تب سے متعدد غیرملکی اداروں اور نیوز ایجنسیوں میں عمران کے حق میں زوردار پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ یہ مائنڈ گیم ہے اور میں اس کا ماہر ہوں۔ پی ٹی آئی نے پروپیگنڈے کا ہتھیار جعلی ویب سائیٹ اور تمام سوشل پلیٹ فارمز پر جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے ہر اس نوجوان تک پہنچا دیا ہے جس کے ہاتھ میں سمارٹ فون موجود ہے جبکہ مسلم لیگ نون آج بھی روایتی طریقے (اپنے دور کے ترقیاتی منصوبوں ) سے اس کا توڑ کر رہی ہے جو ناممکن ہے۔

پروپیگنڈا ٹھیک ہوتو لوگوں کو عمران خان کی مختلف اداروں کو دھمکیاں قانون شکنی نہیں بلکہ بہادری لگتی ہے جبکہ پروپیگنڈا نہ ہو تو کلثوم نواز کو اپنی بیماری منوانے کے لیے بھی مرنا پڑتا ہے۔ الغرض آج کا دور میڈیا وار کا دور ہے اور مسلم لیگ نون کو پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کے لیے محنت کرنا ہو گی اور بقول ایاز صادق اتنا ہی سرمایہ خرچ کرنا ہو گا جتنا پی ٹی آئی خرچ رہی ہے۔ )

پس نوشت: شہبازگل کے معاملے پر اظہار رائے کی آزادی کا نعرہ لگاتی PTIکیا یہ جواب دے گی کہ ایک انڈین ویریفائیڈ ٹویٹر اکاؤنٹ اور اسرائیلی صف اول کے میڈیا کو عمران کے حق میں پروپیگنڈا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments