ڈاکٹر بشیر چودھری: پورے شہر کی آبرو


پورے شہر کی آبرو

نماز جنازہ کے بعد تحریک پاکستان کے ایک کارکن نے مجھ سے کہا، کیا ڈی سی اور ایس پی نماز جنازہ میں شریک نہیں ہوئے۔ عرض کیا، ”میں نے انھیں اطلاع نہیں دی۔“ وہ بولے اطلاع نہ دی ہو تب بھی انھیں آنا چاہیے تھا۔ میں نے ان سے کہا، ڈاکٹر صاحب چند سالوں سے پبلک لائف سے اوجھل تھے۔ افسروں کو ان کی عظمت کا احساس کیوں کر ہوتا۔ یہ احساس تو ہمارے نووارد ڈاکٹروں کو بھی نہیں ہو پایا تھا۔ وہ چمک کر بولے، ”ڈاکٹر صاحب! ڈاکٹر بشیر تو پورے شہر کی آبرو تھا۔“ ان سے بحث بے کار تھی۔ تحریک پاکستان کے کارکن کسی اور ہی مٹی کے بنے ہیں۔

جب قبر کی مٹی پر پانی چھڑکا جا چکا اور لوگ مڑنے کو تھے ایک شخص نے پکار کر کہا، ”ٹھہر جاؤ۔ مجھے اپنے دوست سے کچھ باتیں کرنی ہیں۔ جسم مر جاتا ہے روح فنا نہیں ہوتی۔ میرا ایمان ہے ڈاکٹر بشیر کی روح موجود ہے۔ بشیر تم زندگی میں ہر میدان میں ہمیں پیچھے چھوڑ گئے۔ تم عظیم تھے۔ میں گواہی دیتا ہوں تمھاری ساری زندگی بے داغ تھی۔ آدمی اپنے عیب اپنے دوستوں سے نہیں چھپا سکتا۔ تم نے خدمت کی۔ خدا تمھاری اولاد کو صبر کی توفیق دے۔ انھیں تیرے نقش قدم پر چلائے۔ اچھا دوست رخصت۔ خدا کرے ہمیں بھی ایسا جنازہ نصیب ہو۔ ہمیں بھی قبر نصیب ہو۔“

یہ تھا یوسف! کراچی کی زبیب النساء سٹریٹ میں مانچسٹر ہاؤس کا مالک۔ جو اپنے آپ کو فخریہ درزی کہتا ہے۔ بلا کا پھکڑ باز۔ گامے ماجھے کی زبان والا۔ فرعون مزاجوں کے لیے عصائے کلیمی۔ برائی دیکھے تو اس کے خلاف برہنہ تلوار، لیکن یاروں کا یار اور دوستی نبھانے والا۔

واپسی پر کار میں وہ اپنے آپ سے سے محو گفتگو تھا۔ آنکھیں لال، آنسوؤں سے پر، آواز بھرائی ہوئی مگر اپنی لے میں گا رہا ہے۔ بشیر! تیری موت حسین تھی۔

بال بکھرائے ٹوٹی قبروں پر
جب کوئی مہ جبیں روتی ہے
مجھ کو اکثر خیال آتا ہے
موت کتنی حسین ہوتی ہے

میں سوچ رہا ہوں کہ ڈاکٹر صاحب دوستوں کے معاملے میں کتنے خوش نصیب تھے۔ ایک نے (ڈاکٹر مظفر علی بخاری) اس کا جنازہ پڑھایا۔ وہ ملتان میں پریکٹس کرتا ہے۔ تازہ ترین جرنل پڑھتا ہے۔ پڑھتا ہی نہیں امتحان بھی دیتا ہے۔ 8 سے کم سکور پر راضی نہیں ہوتا۔ کہتا ہے امریکن کیا کہیں گے پاکستانی نالائق ہوتے ہیں؟ صاحبو کیا پورے پاکستان کے کسی میڈیکل کالج میں ایسا کوئی پروفیسر بھی ہے؟ ہمارے سامنے گوشت پوست کے انسان موجود ہیں جو ہمارے پیشے ہی کی نہیں پورے ملک کی آبرو ہیں۔

دوستو! تاریکیوں میں چراغ روشن ہیں۔ نقوش پا رہنمائی کے لیے موجود ہیں۔ ہر آن آواز آ رہی ہے
آگے قدم بڑھائیں جنھیں سوجھتا نہیں
روشن چراغ راہ کیے جا رہا ہوں میں
ڈاکٹر بشیر رخصت ہوئے۔ ہم سب نے اس راہ جانا ہے۔ آج وہ کل ہماری باری ہے۔
نام نیک رفتگاں ضائع مکن
تا بماند نام نیکت برقرار
آئیے اللہ تعالیٰ سے اسی کی سکھائی ہوئی دعا میں التجا کریں
ربنا اغفر لنا و لاخواننا الذین۔ الیٰ آخر آیہ (الحشر 10 )

اے ہمارے رب ہم کو بھی بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جنھوں نے ایمان لانے میں ہم پر سبقت کی اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کینہ پیدا نہ ہونے دے۔ اے ہمارے رب بے شک تو نہایت شفیق و مہربان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments