شمالی کوریا کے سربراہ کی ’ پراسرار‘ بیٹی جو کم جانگ ان کی جانشین بن سکتی ہیں


شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان اور ان کی بیٹی نے حال ہی میں ملک کے نئے بین البراعظمی میزائل کے لانچ میں شامل سائنس دانوں، انجینیئرز، عسکری حکام اور دیگر افراد کے ساتھ ایک فوٹو سیشن میں شرکت کی۔

شمالی کوریا کے رہنما کی بیٹی ایک ہفتے میں دوسری بار عوامی سطح پر سامنے آئی ہیں جس نے ایسی افواہوں کو جنم دیا ہے کہ وہ ان کی جانشین ہو سکتی ہیں۔

تاہم ملک کے سرکاری میڈیا نے کم جانگ ان کی بیٹی کا نام اور عمر ظاہر نہ کرتے ہوئے صرف اتنا بتایا ہے کہ وہ رہنما کی سب سے ’عزیز‘ اولاد ہیں۔

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے سی این اے نے اتوار کو بتایا کہ کم جانگ ان اور ان کی بیٹی نے بین البر اعظمی میزائل لانچ میں شامل سپاہیوں، سائنسدانوں اور دیگر افراد سے ملاقات کی۔

کے سی این اے کی جانب سے جاری کردہ تصایر پر تاریخ درج نہیں لیکن یہ ضرور بتایا گیا کہ ’اس موقع پر رہنما اور ان کی بیٹی کو سامنے دیکھ کر خوشی اور جذبے سے بھرپور عوامی ہجوم نے عقیدت کا اظہار کیا۔‘

تو ہم کم جانگ ان کی اس پراسرار بیٹی کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

پہلی بار 2013 میں تذکرہ

کم جانگ ان دنیا کی سب سے خفیہ ریاست کی سربراہی کرتے ہیں اور ان کی اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بھی بہت کم معلومات موجود ہیں۔

جولائی 2012 میں شمالی کوریا نے تصدیق کی کہ کم جانگ ان کی اہلیہ کا نام ری سول جو ہے جن کو ملک کے رہنما کے ساتھ عوامی سطح پر پہلی بار دیکھا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کے میڈیا کی خبروں کے مطابق ان کے تین بچے ہوئے۔

ستمبر 2013 میں سابق امریکی باسکٹ بال کھلاڑی ڈینس روڈمین، جو اس وقت شمالی کوریا میں باسکٹ بال سفارت کاری دورے پر تھے، کا برطانوی اخبار گارڈین میں حوالہ دیا گیا کہ کم کی ایک چھوٹی بیٹی ہے۔

ڈینس روڈمین نے اخبار کو بتایا کہ ’میں نے ان کی بیٹی جو اے کو اٹھایا اور ان کی اہلیہ سے بھی بات چیت کی۔ وہ ایک اچھے والد ہیں اور ان کا خوبصورت خاندان ہے۔‘

تاہم اس وقت شمالی کوریا کی جانب سے سرکاری سطح پر اس بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا تھا۔

2022 میں پہلی بار منظر عام پر

19 نومبر 2022 کو کے سی این اے نے پہلی بار باپ اور بیٹی کی متعدد تصاویر شائع کیں جن سے کم جانگ ان کی بیٹی کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق کم جانگ ان اور ان کی بیٹی نے حکام سے بات چیت کی، میزائل کا جائزہ لیا اور ایک بین البراعظمی میزائل کے لانچ کا مشاہدہ کیا تاہم اس رپورٹ میں لڑکی کا نام اور عمر کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔

بی بی سی سیول کے نامہ نگار جین مکینزی کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سب سے طاقتور بین البر اعظمی میزائل کے لانچ سے زیادہ تجزیہ کار کم جانگ کی بیٹی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کیا اس کا مطلب ہے کہ ان کو کم جانگ ان کے جانشین کے طور پر چن لیا گیا ہے اور ایک دن وہ ملک کی سربراہ بن جائیں گی؟‘

پہلی تصاویر منظر عام پر آنے کے ایک ہی ہفتے بعد کے سی این اے نے اتوار کو دونوں کی نئی تصاویر شائع کیں۔

اس بار بھی کم جانگ ان کی بیٹی کا نام اور عمر خفیہ رکھا گیا لیکن ان کو رہنما کی محبوب بیٹی کے طور پر متعارف کروایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

کم جانگ کی بیٹی کا اچانک منظرِعام پر آنا میزائل لانچ سے بھی زیادہ اہم کیسے؟

شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ ان کی بہن کِم یو جونگ: شمالی کوریا کی سب سے بااثر خاتون اور ممکنہ سپریم لیڈر؟

کم جونگ ان کا شمالی کوریا: منشیات، اسلحے، جاسوسی اور دہشت کی داستان

کم جانگ ان

کارنیگی انڈوئمنٹ برائے بین الاقوامی امن کی ماہر انکیتا پانڈا نے امریکہ کے این بی سی نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ یقینا اہم ہے۔ کم جو ای اپنے والد کے ساتھ ایک بین البر اعظمی میزائل لانچ کے موقع پر موجود ہیں تو اس سے اس بات کو وزن ملتا ہے کہ ان کو ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔‘

تاہم چند تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ کہنا کہ وہ کم جانگ ان کی جانشین ہو گی، قبل از وقت ہو گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے شمالی کوریا کی خواتین پر کتاب لکھنے والی جنوبی کوریا کی مصنف چن سو جن کا کہنا تھا کہ ’شمالی کوریا کی اشرافیہ کم جانگ ان کی بیٹی کو بطور حکمران قبول نہیں کریں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’وہ ایک دوسری صنف سے تعلق رکھنے والے رہنما کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ کم صرف یہ دکھا رہے ہیں کہ وہ محبت کرنے والے والد ہیں اور میزائل داغنے والے جابر آمر نہیں۔‘

جنوبی کوریا کے ایہوا انسٹیٹیوٹ فور یونیفیکیشن سٹڈیز میں کام کرنے والے ہون ان اے، جو شمالی کوریا سے فرار ہوئے تھے، کا کہنا ہے کہ ’شمالی کوریا میں رہنما کی جنس اب بھی بہت اہم ہے۔‘

تاہم کم جانگ ان کی بیٹی ان کی جانشین بنتی ہیں یا نہیں، اس سوال سے قطع نظر ملک میں ایک خاتون پہلے ہی ایسی ہیں جو بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

کم جانگ ان

کم یو جونگ: ایک طاقتور بہن

2020 میں جب کم جانگ ان کی صحت کے بارے میں افواہوں نے جنم لیا تو ان کی بہن کم یو جونگ کو ممکنہ وقتی جانشین کے طور پر دیکھا گیا جو اس وقت تک ملک کی حکمران بن سکتی ہیں جب تک کم جانگ ان کے بچے بڑے نہیں ہو جاتے۔

وہ شمالی کوریا میں ایک اعلی عہدے پر فائز ہیں اور حال ہی میں انھوں نے جنوبی کوریا کو پابندیوں کے معاملے میں دھمکی بھی دی۔

بی بی سی کے جین مکینزی کا کہنا ہے کہ ’یہ واضح ہے کہ کم جانگ ان کی بیٹی کے سامنے آنے کے بعد دنیا سوال کر رہی ہے۔‘

’اس وقت ان کو سامنے کیوں لایا گیا؟ کیا وہ ان کو حمکرانی کے لیے تیار کر رہے ہیں؟ اور کیا اس کا مطلب ہے کہ کم جانگ ان کی صحت واقعی ٹھیک نہیں؟ ان کی صحت سے بہت سے افواہیں جڑی ہیں کیونکہ ملک میں حکومت کے استحکام کے لیے ان کی صحت سب سے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments