خاتون کو برہنہ کر کے ویڈیو بنانے والے درندے


حالیہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس ماہ میں پنجاب میں 3088 خواتین کے ساتھ ریپ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ صرف لاہور میں 446 خواتین زیادتی کا شکار ہوئی ہیں۔ پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 2021 ء میں ریپ کے 4 ہزار 329، گینگ ریپ کے 269 کیسز اور تشدد کے 1 ہزار 415 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہو گا ان دنوں اقوام متحدہ کے رکن ممالک سمیت پاکستان میں 25 نومبر سے 10 دسمبر تک خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لئے 16 روزہ آگاہی مہم جاری ہے جس کا مقصد خواتین پر ہونے والے تشدد پر آواز اٹھانا، لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی دینا اور تشدد کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے پر زور دینا ہے ایسے میں چند روز قبل گجرات اور فیصل آباد میں خواتین پر تشدد کے واقعات کا رونما ہوجانا ایک لمحہ فکریہ ہے۔

ایک واقعہ میں فیصل آباد کے علاقے کھرڑیانوالہ میں خاتون کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق با اثر افراد نے خاتون کو برہنہ کر کے تشدد کیا۔ اس واقعہ کی سب سے عجیب بات یہ بھی تھی کہ خاتون پر تشدد کرنے والوں میں مردوں کے ساتھ ان کی ایک ساتھی خاتون بھی شامل تھی۔ ہم اپنے معاشرے میں اکثر مردوں کو قصور وار ٹھہراتے ہیں کہ وہ خواتین پر تشدد کرتے ہیں لیکن اگر ایک خاتون ہی دوسری خاتون پر تشدد کرنا شروع کردے تو پھر کس صنف کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا؟ اس واقعہ کی ایک اور افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ خاتون کو برہنہ کر کے اس پر تشدد کرنے کی ویڈیو بھی بنائی جاتی رہی ہے۔ اسی طرح ایک دوسرے واقعہ میں گجرات کی رہائشی خاتون پر تشدد کیا گیا اور اس کو آگ لگائی گئی۔ اس واقعہ میں متاثرہ خاتون کی زندگی بچانے کے لئے ڈاکٹرز کی کوششیں جاری ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے ان دونوں واقعات کا فوری اور سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور واقعات ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لاتے ہوئے انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی ہے انھوں نے آگ سے جلنے والی متاثرہ خاتون کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

اکثر معاشرے میں خواتین کو کمزور سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت میں خواتین میں جتنا حوصلہ اور ہمت موجود ہوتا ہے اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا۔ اس کی مثال بھی حال ہی میں ہونے والے دو مختلف واقعات سے ظاہر ہوتی ہے ایک واقعہ میں جب زیادتی کے ملزم نے ضمانت خارج ہونے پر فرار کی کوشش کی تو خاتون تفتیشی افسر نے اسے بہادری سے دبوچ لیا اور اس کے ہاتھ فوری کپڑے سے باندھ کر پکڑ لیا۔ اسی طرح ایک دوسرے واقعہ میں گوجرانوالہ کی طالبہ نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو مسلح ڈاکووں سے ان کا اسلحہ چھین لیا اور ڈکیتی کی واردات ناکام بنا دی۔ خواتین کی بہادری اور جرات کے یہ دونوں واقعات قابل تعریف ہیں۔

خواتین کو فوری قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے پنجاب ویمن پروٹیکشن ایپ کے ذریعے موصول ہونے والی لاکھوں کالز اور میسجز پر بر وقت کارروائی کر کے خواتین کو سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اس ایپ کو پولیس، ایف آئی اے، پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن، دار الامان، خاتون محتسب سمیت دیگر محکموں کے ساتھ لنک کیا گیا ہے ۔ ویمن پروٹیکشن ایپ کے ذریعے سال 2021 میں ڈومیسٹک وائلنس کے 1 لاکھ 62 ہزار 378 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ایپ میں خواتین اپنی لوکیشن شیئر کر سکتی ہیں اور ایمرجنسی نمبر میں اپنے خاندان یا دوست وغیرہ کا نمبر دے سکتی ہیں تاکہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں اس ایپ پر رپورٹ کرنے سے پولیس و متعلقہ محکموں کے ساتھ ساتھ دیے گئے ایمرجنسی نمبر پر بھی فوری میسج پہنچ جاتا ہے۔ خواتین پر تشدد، ریپ جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے معاشرے کی اصلاح ہم سب کی ذمہ داری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments