پارکنسن کی بیماری


چند روز پہلے میری ملاقات ڈاکٹر عبدالقیوم رانا سے ہوئی تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں پارکنسن کی بیماری کے بارے میں ایک مضمون لکھوں اور شائع کروں تاکہ عام لوگوں کو اس مرض کے بارے میں آگہی ہو۔ اس طرح وہ اس مرض میں مبتلا مریضوں کی مشکلات کو سمجھ سکیں گے اور خود بھی اس بیماری کی علامات سے واقف ہو جائیں گے۔

میں نے اس درویش صفات معالج سے عرض کیا کہ طب کی سائنس کے بارے میری معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں تو میں کیسے اس بیماری کے بارے میں کچھ بیان کر سکتا ہوں۔ انہوں نے کچھ کہے بغیر میرے ہاتھ میں ایک کتابچہ ’پارکنسن کی بیماری‘ تھما دیا۔ یہ مضمون اس کتابچے کے خلاصہ پہ مشتمل ہے۔ لیکن پہلے کچھ سطور ڈاکٹر رانا کے بارے میں :

ڈاکٹر عبدالقیوم رانا عالمی سطح پر معروف نیورالوجسٹ ہیں۔ انہوں نے پارکنسن کی بیماری کے بارے میں بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ وہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پارکنسنز کلینک آف ایسٹرن ٹورنٹو کے ڈائریکٹر ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقیوم رانا ورلڈ پارکنسنز پروگرام کے بانی ہیں۔ وہ پارکنسن کی بیماری کے جرنل کے چیف ایڈیٹر بھی ہیں۔ دسیوں تحقیقاتی مضامین کے علاوہ ڈاکٹر رانا اس مرض کے بارے میں کئی کتابیں بھی شائع کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی قائم شدہ خیراتی تنظیم دنیا کے کئی ممالک میں مریضوں کو با قاعدگی سے پارکنسن کی ادویات مفت فراہم کرتی ہے۔

پارکنسن کی بیماری کیا ہے؟

پارکنسن کے مرض کو سب سے پہلے 1817 میں جیمز پارکنسن نے بیان کیا تھا۔ یہ ایک بڑھتی ہوئی اعصابی کمزوری کی حالت ہے جس میں رعشہ، نقل و حرکت کی سست روی، پٹھوں میں سختی، اور توازن کے مسائل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، پارکنسن بیماری کی بہت سی غیر حرکاتی علامات ہیں جیسے حافظے سے متعلق مسائل، بولنے اور نگلنے کے مسائل، ڈپریشن، اور نیند کی مشکلات شامل ہیں۔ فی الحال یہ مرض دنیا بھر میں تقریباً 10 ملین افراد کو متاثر کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد 2040 تک عالمی سطح پر دوگنی ہو جائے گی۔

پارکنسن کی بیماری کے مسلسل بڑھتے رہنے کی وجہ سے مزید علامات ظاہر ہوتی ریتی ہیں جس میں چہرے کے تاثرات میں کمی واقع ہونا، رال کا ٹپکنا، مڑنے میں دشواری کا سامنا، چال کا منجمد ہونا، جسمانی تھکاوٹ، ہاتھ کی لکھائی کا چھوٹا ہونا، قبض ہونا، بے خوابی کا شکار ہونا، ذہنی دباؤ، جنسی نظام میں کمزوری، مثانہ کی کمزوری، چکر آنا اور جلد کا خشک ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

پارکنسن کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟

پارکنسن کی تشخیص نیورولوجسٹ ڈاکٹر طبی معائنہ سے کرتے ہیں۔ پارکنسن کی تشخیص کی تصدیق کرنے کے لئے کوئی لیبارٹری ٹیسٹ نہیں ہیں۔

اس بیماری کا کوئی مستقل علاج نہیں ہے، لیکن پارکنسن کی علامات سے نمٹنے کے لئے اور اس کی اضافیت کو قابو کرنے کے لئے ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ مخصوص صورت حال میں جراحی سے علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔ ادویات کے کچھ ضمنی اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔ اس مرض کے علاج میں فزیوتھراپی شامل ہے جو نقل و حرکت اور توازن کے مسائل میں مدد کرتی ہے، اور اسپیچ تھراپی جو بولنے اور نگلنے کے مسائل میں مدد کرتی ہے۔ پیشہ ورانہ تھراپی روزمرہ کی سرگرمیوں کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ ورزش بھی بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

پارکنسن کے مریض کو مدد care giver (کیئر گور) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات اور علاج کی ضروریات پوری کر سکے۔

کیئر گور مریض کی کس طرح مدد کرتا ہے؟

روزانہ کی زندگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئی پارکنسن کے مریض کو مدد اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک کیئر گور مریض کو اس طرح سے مدد فراہم کرتا ہے تاکہ مریض ہر ممکن حد تک اپنے کام خود ہی کرتا رہے۔ اگرچہ پارکنسن کے لئے کوئی علاج نہیں ہے، علامات کو مناسب علاج کے ذریعے سے موثر طریقے سے قابو میں لایا جا سکتا ہے، اور پارکنسن کے مریض کے لئے ایک معنی خیز زندگی گزارنے میں مدد مل سکتی ہیں۔

پارکنسن کے مریضوں کو کس قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
پارکنسن سے قبض کا کیا تعلق ہے؟

قبض ان لوگوں میں عام ہے جو پارکنسن کا شکار ہیں اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے افراد میں قبض پارکنسن کی موٹر علامات کی ظاہری شکل سے پہلے ہو سکتا ہے۔ قبض پارکنسن کے مریضوں میں بہت سے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے جیسے : متلی، الٹی، پھولنا، پیٹ میں درد، آنتوں میں سوزش۔ ورزش قبض کو روکنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ مریض اپنے لئے اہداف مقرر کریں جیسے دن میں کئی بار چلنا اور صحت مند غذا کو یقینی بنانا۔

کیا پارکنسن نیند کی خرابی کا سبب بنتا ہے؟

پارکنسن میں نیند کی خرابی غیر معمولی علامت نہیں ہے۔ پارکنسن کے مریضوں کو بستر پر جانے کے بعد رات کے وقت سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا رات کے دوران ایک سے زیادہ بار آنکھ کھلتی ہے جس سے دوبارہ سونے میں دشواری ہوتی ہے۔ تاہم، اسی طرح کے علامات پروسٹیٹ کے مسائل، اور کچھ دیگر طبی حالات کی وجہ سے بھی ہوسکتے ہیں۔

پارکنسن کا تعلق گرنے سے کس طرح ہے؟

پارکنسن کے تقریباً دو تہائی مریضوں کو گرنے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خراب توازن، جھکنے والی پوزیشن، منجمد عضو، کمزور نظر جیسی علامات اور تاخیر سے ردعمل کسی کے لئے بھی گرنے کا خطرہ بن سکتا ہے۔ گرنے کی ایک اور وجہ ڈپریشن، نیند کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔ گرنے سے بچنے کے لئے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ مریض کے گھر میں مناسب احتیاطی تدابیر کی گئی ہوں۔

پارکنسن کے مریضوں کے لئے باقاعدگی سے ورزش کیوں ضروری ہے؟

ورزش پارکنسن کے علاج کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے اور مریض کو اس سے مندرجہ ذیل فوائد فراہم کرنے میں مدد ملے گی:

• پٹھوں، جوڑوں اور عضلات کے تناؤ کو کم کرنا اور مضبوط رکھنا
• اچھی پوزیشن کو فروغ دینا
• توازن کو بہتر بنانے میں مدد
• لچک، نقل و حرکت، دل اور سانس کے نظام کو بہتر بنانا
• توانائی میں اضافہ فراہم کرنا
• قبض سے نجات میں مدد ملنا
• ہڈیوں کی کمزوری کی شرح میں کمی
• ڈپریشن کو کم کرنا
باغبانی، چلنے اور تیراکی وغیرہ کے شوق بھی ورزش ہیں۔
پارکنسن کس طرح رال کے ٹپکنے کا سبب بنتا ہے؟

پارکنسن کے مریضوں کی عام طور پر پٹھوں کی نقل و حرکت کم ہوتی ہے، منہ کے اندر کے عضلات جو گلے کو کنٹرول کرتے ہیں اور زبان بھی متاثر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں نگلنے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس طرح پارکنسن کے مریضوں کو منہ کے لعاب کو نگلنے میں دشواری پیش آتی ہے جس کے نتیجے میں رال ٹپکتی ہے۔ پارکنسن سے متاثر 75 ٪ سے زائد افراد میں رال ٹپکنے کی علامت موجود ہوتی ہے۔

کیا پارکنسن آپ کی ڈرائیو کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے؟

پارکنسن کی بیماری میں ڈرائیونگ ایک اہم مسئلہ ہے۔ ڈرائیونگ ایک پیچیدہ سرگرمی ہے جس میں جسمانی اور ذہنی تعاون کی سنجیدہ ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا، ایک مریض کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ خود یا اس کا کئیرگور فیصلہ کرے کہ آیا وہ گاڑی چلانے کے لئے کافی فٹ ہے۔

پارکنسن سے جنسی عمل میں خرابی کا تعلق کیسے ہے؟

پارکنسن کی بیماری مباشرتی تعلق کو قائم کرنے اور برقرار رکھنے میں دشواری کا باعث بن سکتی ہے۔ ان علامات سے جیسے رال کا ٹپکنا، خشک جلد، بولنے میں مسائل، ڈپریشن یا دوسرے نفسیاتی مسائل، حرکت میں سست روی، اور ردعمل کے وقت میں تاخیر کسی شخص کی زندگی کو منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے جس کی وجہ سے دوسروں کے ساتھ تعلقات قائم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

پارکنسن میں ڈپریشن کتنا عام ہے؟

پارکنسن جیسے دائمی بیماریوں کے مریضوں میں ڈپریشن زیادہ عام ہے۔ پارکنسن کے ساتھ تقریباً نصف مریضوں کو ان کی بیماری کے دوران کسی وقت ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مریض حافضے کی کمزوری اور دوسرے نفسیاتی مسائل کو کیسے کم کر سکتا ہے؟

حافضے کی کمزوری کے مسائل پارکنسن کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور بہت پریشان کن ہوسکتے ہیں۔ شروع میں حافضے کی کمزوری کے مسائل کم ہوسکتے ہیں، اور کچھ افراد اس کو عمر بڑھنے سے منسوب کر سکتے ہیں۔ تاہم، پارکنسن کی بیماری کے دوران، 40 ٪ مریضوں کو ڈیمنشیا کی بیماری ہوجاتی ہے۔ آپ حافضے کی کمزوری کو کم سے کم کرنے کے لئے مشق اور منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

کیا پارکنسن پیشاب کی خرابی کا سبب بنتا ہے؟

پارکنسن کے علاوہ خود پارکنسن کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی کچھ منشیات مثانے کے اخراج کو خراب کر سکتی ہیں۔ بعض اوقات، پیشاب کے آنے کی خرابی پارکنسن کے ساتھ بالکل بھی وابستہ نہیں ہوتی ہے۔ مثانے کے غدودوں کے بڑھنے یعنی اگر پروسٹیٹ غیر معمولی طور پر بڑھا ہوا ہے تو پیشاب کی نالی میں بہاؤ کو متاثر کرتا ہے۔ ذیابیطس، یا پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے نتیجے میں بھی مریضوں کو پیشاب آنے کی تعداد میں بھی اضافہ محسوس ہو سکتا ہے۔

پارکنسن کے ایک مریض کو کس طرح کی مدد کی ضرورت ہے؟

پارکنسن انسانی جسم کے بہت سے نظاموں اور انسانی زندگی کے بہت سے مختلف پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔ پارکنسن سے متاثر ہونے کی وجہ سے، آپ کو پارکنسن کی علامات سے نمٹنے کے لئے اور اپنی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس مقصد کو بہترین طریقے سے حاصل کرنے کے لئے آپ کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کی ٹیم کے ہر رکن کے ساتھ رابطہ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے : کئیر گور، فیملی فزیشن / جی پی، نیورولوجسٹ، فزیوتھراپسٹ، پیشہ ورانہ تھراپسٹ، اسپیچ اینڈ لینگویج پتھالوجسٹ (ایس ایل پی) ، فارماسسٹ، ڈائٹیشین، سوشل ورکر، ماہر نفسیات، یورالوجسٹ، ڈینٹسٹ

ان مریضوں کے بارے میں جو علاج کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں!

اس موذی بیماری سے لڑنے کے لئے تحقیق اور تعاون کے فروغ کے لئے چند تنظیمیں موجود ہیں لیکن ایک تنظیم ایسی بھی ہے جس نے ان مریضوں کی مدد کرنے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے جو پارکنسن کے علاج کی ادویات کے اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقیوم رانا نے مندرجہ ذیل مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک خیراتی ادارے ورلڈ پارکنسن پروگرام کی بنیاد رکھی تا کہ

·پارکنسن کے مریضوں کو عالمی سطح پر مفت ادویات فراہم کریں۔

·مریضوں کی دیکھ بھال اور اس کی اہمیت کو بڑھانے کے لئے متعدد زبانوں میں پارکنسن کے بارے میں لوگوں کو تعلیم دیں۔ ورلڈ پارکنسن پروگرام نے پارکنسن کی بیماری کے بارے میں 22 سے زائد زبانوں میں تعلیمی بروشر بنائے ہیں جو اس کی ویب سائٹ پر مفت میں دستیاب ہیں :

www.pdprogram.org
·پارکنسن کے مریضوں کو چھڑی، واکر، اور وہیل چیئر جیسے معاون آلات مفت فراہم کریں۔
یہ پروگرام مندرجہ ذیل ممالک میں پارکنسن کی ادویات کامیابی سے فراہم کر رہا ہے :
مراکش، نیپال، پاکستان، یوگنڈا، زیمبیا

ہر چھ ماہ بعد ان مراکز کو ادویات بھیجی جاتی ہیں اس لئے اس پروگرام کو مسلسل عطیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی بھی اس کی ویب سائٹ کے ذریعہ پروگرام کو عطیہ دے سکتا ہے :

www.pdprogram.org/donate-now
حوالہ جات:
ا ورلڈ پارکنسن پروگرام بروشر:
www.pdprogram.org/brochure/?lang=brochures_urdu
2 پارکنسن کی بیماری، مصنف ڈاکٹر عبدالقیوم رانا
ISBN : 978-0-9810565-0-0

مصنف: عبدالقیوم رانا تخلیص: حبیب شیخ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments